روس کے وزیر خارجہ سرگئي لاوروف نے زور دے کر کھا ہے کہ عالمی برادری کو شام کے بارے میں اپنا موقف واضح کرنا چاھۓ۔
سرگئي لاوروف نے آج کھا ہے کہ عالمی برادری کو چاھۓ کہ وہ شام کے سلسلے میں اپنا موقف واضح کرے۔ روسی وزیر خارجہ نے مزید کھا کہ شام کا بحران صرف مذاکرات کے ذریعے ھی حل کیا جاسکتا ہے۔ سرگئی لاوروف نے یہ بات زور دے کر کھی کہ روس شام کے بحران کے حل سے متعلق بلائی جانے والی جنیوا دو بین الاقوامی کانفرنس میں اسلامی جمھوریہ ایران کی شرکت پر مبنی اپنے موقف سے ھرگز دستبردار نھیں ھوگا۔
دریں اثناء روسی وزارت خارجہ نے شام سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کے لۓ سہ طرفہ فریقی جنیوا اجلاس کو ایک اھم قدم قرار دیا ہے۔ روسی وزارت خارجہ نے آج ایک بیان جاری کیا ہے جس میں آیا ہے کہ شام کے بحران کے حل کے مقصد سے منعقد کی جانے والی بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کے لۓ جنیوا میں روس ، امریکہ اور اقوام متحدہ کا سہ فریقی اجلاس ایک اھم قدم شمار ھوتا ہے۔ روسی وزارت خارجہ کے بیان میں مزید آیا ہے کہ پچیس جون کو جنیوا میں روس ، امریکہ اور اقوام متحدہ کا آئندہ سہ فریقی اجلاس ھوگا۔
واضح رھے کہ بدھ کے دن بھی جنیوا میں سہ فریقی اجلاس بلایا گيا جس میں روس کے نائب وزیر خارجہ گنادی گاتیلوف ، مشرق وسطی کے امور کے لۓ روسی صدر کے نمائندے میخائیل ھوگدانف ، امریکہ کے نائب وزیر خارجہ ونڈے شرمین اور اقوام متحدہ کے بعض حکام نے شرکت کی تھی۔ اس اجلاس میں اقوام متحدہ کے وفد کی سربراھی شام کے امور میں اقوام متحدہ کے نمائندے اخضر ابراھیمی نے کی۔ انھوں نے بھی شام سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کے سلسلے میں اس اجلاس کو ایک اھم قدم قرار دیا۔