www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

مراجع تقلید قم میں سے حضرت آیت‌ الله ناصر مکارم شیرازی نے آج صبح درس خارج فقہ کے آغاز پر جو مسجد آعظم حرم مطھر حضرت معصومہ قم(س) میں

سیکڑوں طلاب و افاضل حوزہ علمیہ قم کی شرکت میں منعقد ھوا ماہ مبارک رجب کی معنوی مناسبتوں سے مکمل استفادہ کی تاکید کی ۔
آیت‌ الله مکارم شیرازی نے ماہ مبارک رجب المرجب کی مبارک باد دیتے ھوئے امام حضرت علی النقی الهادی(ع) سے منقول حدیث کے ائینہ میں اخلاقی نکتے بیان کئے ۔
انھوں نے ایک فارسی ضرب المثل " خواهی نشوی رسوا همراه جماعت شو" اگر رسوا نھیں ھونا چاھتے تو ھمرنگ جماعت ھوجاو ؛ کو عقل و منطق سے خالی بتاتے ھوئے کھا: کبھی انسان کے لئے ایسی منزل آجاتی ہے کہ سب کے سب غلط راستہ پر گامزن ھوتے ہیں اور ان حالات میں ھرگز جماعت کے ھمرنگ نھیں بننا چاھئے بلکہ صحیح اور حق راستہ کا انتخاب کرنا چاھئے جیسا کہ انبیاء اور اولیاء الھی نے بھی اسی راستہ کو اپنایا ہے ۔
اس مرجع تقلید نے تاکید کی: جس وقت حضرت خاتم الانبیا(ص) نے مکہ میں قیام کیا تو وہ یک و تنھا تھے اور حضرت امام علی(ع)، حضرت خدیجہ(س)، حضرت فاطمہ زھراء(س) اور بعض اھل خانہ کے سوا ان کا کوئی اور یاور و مددگار نھیں تھا، پورا مکہ بت پرستوں سے بھرا تھا مگر حضرت نے خدا پر توکل کرتے ھوئے یک و تنھا بت پرستوں کے مقابل قیام کیا اور خدا کے کرم سے مکہ بھی فتح ھوا اور اسلام کے دشمنوں کے پیر بھی اکھڑ گئے ۔
حضرت آیت‌ الله مکارم شیرازی نے بیان کیا: اگر کسی بزم میں پھونچیں جہاں سبھی اھل باطل ھوں تو ھرگز ھمرنگ جماعت نہ ھوں بلکہ خدا کی رضایت اور دین کا مطالبہ ھماری نگاھوں میں رھے کیوں کہ جس کا حامی خدا ھو وہ ھرگز کمزور نھیں ھوسکتا بلکہ وھی قوی ہے ۔
اس مرجع تقلید نے بیان کیا: ھمارے زمانہ کے بعض افراد خصوصا جوان بھی اسی طرح کی بعض محفلوں میں حاضر ھوتے ہیں ، وھاں وہ دھیان رکھیں کہ اسلام کا کھنا یہ ہے کہ ھمیشہ حق کے ساتھ رھو چاھے یک وتنھا ھی کیوں کہ ھو ، اگر انبیاء اور اولیاء الھی نے اس کے علاوہ کسی اور راستہ کو اپنایا ھوتا تو ھرگز کامیاب نھیں ھوتے ۔
انھوں نے مزید کھا: حضرت امام خمینی رضوان الله تعالی علیہ بھی ایسے ھی تھے ، ابتداء میں آپ کے یاور و مددگار بھت کم تھے مگر آپ نے استقامت اور خداوند متعال پر بھروسہ کرتے ھوئے قدم آگے بڑھایا اور خدا نے انھیں کامیابی دی جس کے نتیجہ میں معارف اھلبیت علیھم السلام کی بنیادوں پر ایسی حکومت اسلامی کی تشکیل ھوئی جس کا تاریخ میں کوئی سابقہ نھیں رھا ہے ۔
 

Add comment


Security code
Refresh