شام کے صدر بشار الاسد نے اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے دمشق کے اطراف میں تین مقامات پر ھونے والے جارحانہ حملوں کے بعد اپنے پھلے ردعمل میں کھا ہے کہ
ان کا ملک اسرائیلی جارحیت کا جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے شام کے صدر بشار الاسد نے پھلی مرتبہ اپنے ردعمل میں کھا ہے کہ دمشق اسرائیل کے جارحانہ اقدامات کا جواب دینے کی پوری قدرت اور طاقت رکھتا ہے۔ ۔ شامی صدر کا کھنا تھا کہ اسرائیل شام میں سرگرم عمل دھشتگردوں کی حمایت اور پشتیبانی کر رھا ہے۔ انھوں نے کھا کہ اسرائیل کی موجودہ جارحیت نے غاصب اسرائیل، خطے کے چند ممالک اور مغربی طاقتوں کے گٹھ جوڑ کو اور زیادہ عیاں کر دیا ہے۔ بشار الاسد کا مزید کھنا تھا کہ شامی عوام اور انکی ھر دلعزیز فوجیں اس بات پر قادر ہیں کہ اس اسرائیلی مھم جوئی کا بھرپور جواب دیں جو کہ شام میں ھر روز ھونے والی دھشت گردی کا حصہ ہیں۔
ادھرعالمی رائے عامہ کی جانب سے شام پر صھیونی حکومت کے حملے کی مذمت کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
غیر وابستہ ممالک کی تنظیم نام نےاپنے ایک بیان میں اسرائیل کی جانب سے اس مھم جوئی کی شدید مذمت کرتے ھوئے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کو مخاطب کرتے ھوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ھوئے اسرائیل کی اس جارحیت اور مھم جوئی کا نوٹس لے اور اسرائیل کے خلاف اقدام کرے۔ لیکن اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جوعالمی امن کے قیام کی ذمہ دار ہے اس نےشام پر اسرائیل کے فضائی اور میزائیل حملوں کو متعدد دن گزرنے کے باوجود ابھی تک اپنا رد عمل ظاھر نھیں کیا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے نہ صرف صھیونی حکومت کے حملوں کی مذمت نھیں کی ہے بلکہ ان حملوں کے منفی نتائج کے بارے میں اپنی تشویش تک ظاھر نھیں کی ہے۔ دریں اثناء اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے بھی صھیونی حکومت کی مذمت کرنے سے گریز کیا ہے اور خطے میں کشیدگي میں شدت پیدا ھونے کے بارے میں تشویش کا اظھار کرنے پر اکتفا کیا ہے۔
صھیونی حکومت کی اس جارحیت کے بعد رائےعامہ کو توقع تھی کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اپنے فرائض انجام دیتے ھوئے اس جارح اور ناجائز حکومت کے خلاف ٹھوس قدم اٹھائے گی۔ لیکن اس ادارے نے ، کہ جس پر یورپی ممالک کا تسلط ہے ، عملی طور پر صھیونی حکومت کی جارحیت کے بارے میں کسی طرح کا موقف اختیار نھیں کیا ہے۔ اور اس نے حسب سابق جو رویہ اختیار کیا ہے اس سے ایسا لگتا ہے کہ جیسے کچھ ھوا ھی نھیں ہے۔ افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ عرب لیگ اور او آئی سی جیسے اداروں نے بھی اس پر چپ سادھ رکھی ہے۔
حقیقیت یہ ہے کہ اقوام متحدہ کے مختلف اداروں خصوصا سلامتی کونسل نیز عرب لیگ اور او آئی سی جیسے اداورں کی جانب سے صھیونی حکومت کے خلاف ٹھوس قدم نہ اٹھائے جانےکی وجہ سےھی یہ غاصب حکومت عالمی قوانین اور دوسرے ممالک کے اقتدار اعلی کی خلاف ورزی کے سلسلے میں بھت زیادہ گستاخ اور جری ھوئي ہے۔