www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

سعودی عرب کے مفتی اعظم عبد العزیز بن عبد اللہ آل الشیخ نے مکہ و مدینہ کے اسلامی و تاریخی آثار کو " اشیاء" سے تعبیر کرتے ھوئے کھا ہے: 

حرمین کو توسیع دینے کے لیے ان تمام اشیاء کو مٹانے میں نہ صرف کوئی اشکال نھیں بلکہ ضروری ہے۔
سعودی عرب کے مفتی نے فتویٰ دیا: حرمین شریفین میں موجود اسلامی آثار کو مٹانا نہ صرف کوئی اشکال نھیں بلکہ ضروری ہے۔
عبد العزیز بن عبد اللہ آل الشیخ نے مکہ و مدینہ کے اسلامی اور تاریخی آثار کو " اشیاء" سے تعبیر کرتے ھوئے کہا ہے: حرمین کو توسیع دینے کے لیے ان تمام اشیاء کو مٹانا ضروری ہے اس میں کوئی اشکال نھیں ہے۔
مکہ و مدینہ کے اسلامی آثار کو مٹانے کا رسمی جواز اس وقت صادر ھوا جب اس ملک کے حکام ایک عرصے سے اس بھانے کی تلاش میں تھے کہ کھیں سے کوئی ایسا فتویٰ انکے ھاتھ لگے جس کی آڑ میں آکر وہ ان تمام آثار کو نابود کر دیں جن کے قریب جانے کو وہ شرک سمجھتے ہیں۔
سعودی حکام نے ۱۰ سال پھلے مکہ مدینہ کے اسلامی آثار کو نابود کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا اور پیغمبر اسلام (ص) کی جائے پیدائش کو گرا کر لائبریری بنا دی تھی اور آپ کی زوجہ جناب خدیجۃ الکبریٰ (س) کے گھر کو مٹا کر اس کی جگہ ٹائلٹ بنا دئے تھے اور تاریخی جنگی میدانوں جیسے جنگ بدر کے میدان کو پارکینگ میں تبدیل کر دیا ہے۔
سعودی حکام مذھبی سیاحت کو توسیع دینے کے ذریعے ان اسلامی آثار کو مٹانے کی توجیہ کرتے ہیں چونکہ سیاحت کے راستے سے انھیں عربوں کھربوں میں درآمد ھوتی ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں ۹۵ ایسی تاریخی عمارتیں تھی جنھیں گزشتہ دس سالوں میں گرا دیا گیا ہے صرف اس بھانے سے کہ ھم شھر کی تعمیر نو کر رھے ہیں جو حجاج کے فائدہ میں ہے۔ 

Add comment


Security code
Refresh