اسلامی جمھوریہ ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے نمائندوں نے قزاقستان کےدارالحکومت آلماتی میں
مسلسل دوسرے دن بھی مذاکرات کئےتاکہ فریقین اپنی تجاویز پر غوروخوض کریں۔
ایران اورگروپ پانچ جمع ایک کےنمائندوں جن میں چین ، روس، فرانس ، برطانیہ ، امریکہ اورجرمنی شامل ہیں جمعہ کےدن بھی مذاکرات کئےتھے یہ مذاکرات گروپ پانچ جمع ایک کےلئے ایران کی تجاویز سےمختص تھے۔پہلےدن کےمذاکرات میں گروپ پانچ جمع ایک کےنمائندوں نے اپنےسوالات اورشکوک وشبھات پیش کئےجس کاایران کی مذاکراتی ٹیم کےسربراہ سعیدجلیلی نےتفصیل سےجواب دیا اورمذاکرات کےبارےمیں تھران کےواضح اور تعمیری موقف کااعلان کیا۔
آج بروزسنیچرمذاکرات کےآغاز سےقبل ایران کےاعلی مذاکرات کار سعیدجلیلی اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کیتھرین اشٹن نےباھمی ملاقات میں مذاکرات میں پیشرفت اورفریقین کےموقف کےمختلف پھلؤں کاجائزہ لیا۔
ایران اورگروپ پانچ جمع ایک آلماتی میں دوسری بار مذاکرات کررھے ہيں اس سےقبل مذاکراتی فریق جون دوھزارنومیں جنیوامیں پھلےمذاکرات کےبعدسےاب تک آٹھ بارمذاکرات کرچکےہیں۔
بالترتیب مذاکرات کےتین دور جنیوا ميں، دو دوراستانبول میں ، ایک دوربغداد میں، اورایک دورماسکو میں انجام پاچکا ہےیھاں تک کہ اسلامی جمھوریہ ایران کی تجویز پرفروری کےمھینے میں مذاکرات کاپھلادور انجام پایا۔
آلماتی مذاکرات کاپھلادور، اس سےقبل ھونےوالےمذاکرات کی نسبت زیادہ تعمیری تھا یھاں تک کہ تھوڑے ھی دنوں بعداستانبول میں ماھرین کی موجودگی میں مذاکرات انجام پائے اورفریقین نےآلماتی میں ایک بارپھرمذاکرات پراتفاق کرلیا۔
جیساکہ ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کےڈپٹی سیکریٹری علی باقری نے صحافیوں سےگفتگوکےدوران کھاآلماتی مذاکرات کےدوسرےدور ميں ایران کےاعلی مذاکرات کارنےماسکوکےجامع منصوبے کوعملی جامہ پھنانے پرمبنی تھران کی تجاویزپیش کیں۔
مذاکرات کےاس دور میں ایران کےنمائندے نےتاکیدکی کہ جن اقدامات کوبحالی اعتماد کےقدم کےنام سےیادکیاجارھا ہے انھیں ایک جامع اورمکمل راہ حل کاحصہ ھوناچاھئے۔
علی باقری کااشارہ اس منصوبے کی طرف ہے جسے اسلامی جمھوریہ ایران نے ماسکومیں جون دوھزار بارہ میں ھونےوالےمذاکرات میں ایک مجوزہ پیکج کی شکل میں گروپ پانچ جمع ایک کےسامنے پیش کیاتھا۔
ایک ایسامنصوبہ جس پرطرفین کوتعاون بڑھانےکی غرض سےمساوی اقدامات کےذریعےپانچ مرحلوں میں عمل کرناہے اورجس پراسلامی جمھوریہ اب تک اپنی بنیادی اسٹریٹیجی کےتناظرميں عمل کررھا ہے۔تھران نےاپنےایٹمی پروگرام کےپرامن ھونےکےاثبات کےلئے ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کےساتھ تعاون جاری رکھنےاورایٹمی اورغیرایٹمی شعبوں میں گروپ پانچ جمع ایک کےرکن ممالک کےساتھ تعاون کاعمل بڑھانے کااعلان کیا ہے۔
دوسری جانب مذاکراتی فریقوں بالخصوص مغربی ممالک سےملت ایران اوراسلامی نظام کویہ توقع ہے کہ وہ دباؤ اورمعاشی پابندیاں بڑھانے کےبجائے مذاکرات کوتعمیری راستے پر گامزن رکھيں کیونکہ یہ ملت ایران کےعزم کوکمزور کرنےکےلئے مغرب کی یکطرفہ پابندیوں کےناکارہ ھونےکےپیش نظرمغربی فریقوں کےمفاد میں بھی ہے۔
البتہ اس منصوبے پراتفاق رائےاورعمل درآمد کاانحصار مذاکرات کےسلسلےمیں گروپ پانچ جمع ایک کی نیک نیتی اورملت ایران کےبنیادی حقوق پرتوجہ ديئے جانےپربھی ہے۔مذاکرات میں پیش ھونےوالےمنصوبوں کےبارےميں گروپ پانچ جمع کایکطرفہ موقف مذاکرات کی پیشرفت میں مدد نھیں کرےگابلکہ طرفین کےاقدامات کومساوی اوردوطرفہ ھوناچاھئےاورھماھنگی کےساتھ انجام پاناچاھئے۔
اس بنیاد پر اسلامی جمھوریہ ایران طرفین کی جانب سے بحالی اعتماد کےاقدامات کی ضرورت پرتاکیدکرتا ہے جبکہ سیاست کرنے اور ایران کےساتھ مذاکراتی فریقوں کےدھرے رویے سے مذاکرات کےمنطقی عمل اوراس میں پیشرفت کاامکان مبھم ومشکوک ھوجائےگا۔