www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

سعودی عرب سے موصولہ اطلاعات کے مطابق آل سعود کی وحشیانہ کاروائيوں کےباوجود ملت حجاز کی تحریک جاری ہے

 اور جزیرۃالعرب کے عوام تقریبا ھر روز مظاھرے کرکے آل سعود کی حکومت کے خاتمے پر تاکید کررھے ہیں۔ آل سعود نے اپنی تشدد آمیز کاروائيوں سےثابت کردیا ہےکہ وہ نھتے عوام پر تشدد ڈھانے میں کسی حد کی قائل نھیں ہے بلکہ اپنی حکومت بچانے کے لئے نھتے عوام کے خلاف ھر طرح کے جرم کا ارتکاب کرسکتی ہے۔ آل سعود کی حکومت کی اس صورتحال سے عوام تنگ آچکے ہیں اور گذشتہ برسوں میں انھوں نے احتجاجی مظاھرے کرکے سعودی وزیر داخلہ کی برطرفی کا مطالبہ کیا ہے۔ سعودی عرب کے مکۃ المکرمۃ، مدینے، بریدہ، قطیف جیسے شھروں میں عوام نے احتجاجی مظاھرےکر کے سعودی کارندوں کے تشدد آمیز رویئے کی مذمت کی۔ مظاھرین نے مطالبہ کیا کہ وزیر داخلہ کو فوری طور پر برطرف کیا جائے۔ ادھر مکے اور مدینے میں خواتین نے احتجاجی مظاھرے کرکے خواتین قیدیوں کو اذیت اور جسمانی اور ذھنی ایذائيں پھنچانے والے افراد کو کیفر کردار تک پھنچائے جانے کا پرزور مطالبہ کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق شھر عنیزہ اور بریدہ میں بھی خواتین نے احتجاجی مظاھرہ کرکے عالمی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ آل سعود کی کال کوٹھریوں میں موجود سیاسی قیدیوں کی رھائي کے لئے موثر اقدامات کریں۔ قطیف میں بھی خواتین نے احتجاجی مظاھرہ کرکے خواتین قیدیوں کے ساتھ یکجھتی کا اظھار کیا ہے۔ واضح رھے آل سعود کے کارندوں نےحال ھی میں شھر بریدہ کی عدالت کے سامنے احتجاجی دھرنا دینے والوں میں سے تین سو افراد کو گرفتار کرلیا تھا جن میں خواتيں اور بچے بھی شامل ہیں۔ سعودی عرب میں گذشتہ برس سے باقاعدہ طور پر عوامی تحریک شروع ھوچکی ہے جو جمھوری حکومت کا مطالبہ کررھے ہیں، لیکن آل سعود اس تحریک کونھایت ھی وحشیانہ طریقے سے کچل رھی ہے۔سعودی کارندے مظاھرین کو قید کرکے انھیں جسمانی ایذائيں بھی پھنچاتے ہیں۔ آل سعود کی ڈکٹیٹر حکومت نے عوام کی تحریک کوکچلنے اور ھرطرح کی صدائے احتجاج کو دبانے کے ساتھ ساتھ ایک قانونی ادارے کو بندکرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ آل سعود نے اس مرتبہ حسم نامی انسانی حقوق تنظیم کو نشانہ بنایا ہے اور اسکے بند کرنے کاحکم جاری کیا ہے۔ آل سعود کی ایک عدالت نے سنیچر کے دن حسم انسانی حقوق تنظیم کو میڈیا کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے کے بھانے بند کرنے کا فیصلہ دیا اور اس کے ایک بانی رکن کو گيارہ برس قید کی سزا سنائي۔ جمعیت حسم ایک غیر سرکاری ادارہ تھا جو انسانی حقوق کے لئے کام کرتا تھا اور دوھزار نو سے انسانی حقوق کے گیارہ کارکنوں کی مدد سے کام کررھا تھا۔ ساری دنیا جانتی ہے کہ آل سعود کی استبدادی پالیسیوں کی وجہ سے جزیرۃ العرب میں آپ کھیں بھی جمھوریت کے مظاھر جیسے انتخابات، سیاسی پارٹیاں، میڈیا کی آزادی اور شھری آزادی دکھائي نھیں دے گي۔ آل سعود کی تشدد آمیز اور جاھلانہ پالیسیوں کی وجہ سے عوام میں بھت زیادہ بے چینی پائي جاتی ہے اور عوام اب اپنا حق مانگنے سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیمو نے بارھا اس بات کا اعلان کیا کہ آل سعود نے اپنی تاریخ میں کبھی بھی انسانی حقوق کا احترام نھیں کیا ہے اور آج بھی نھیں کررھی ہے بلکہ اس حکومت کی بنیاد ھی قتل وغارت اور سرکوبی پررکھی گئی ہے اور جیسے جیسے زمانہ گذرتا جارھا ہے اسکی وحشیانہ پالیسیوں میں اضافہ ھی ھوتا جارھا ہے۔ سعودی عرب کے ایک سیاسی رھنما اور تجزیہ کار نے آل سعود کی جارحانہ اور استبدادی ماھیت پر تاکید کرتے ھوئے کھا ہے کہ آل سعود کی نسل پرستانہ اور متعصبانہ پالیسیوں کی بناء پر جزیرۃ العرب کے بنیادی حقوق پامال ھورھےہیں اور ان سے اسکی استبدادی ماھیت آشکار ھوجاتی ہے۔ حمزہ الحسن نے آل سعود کی استبدادی پالیسیوں پر انسانی حقوق کی دعویدار تنظیموں کی خاموشی کی مذمت کرتے ھوئے کھا کہ تمام ثبوت و شواھد کی روشنی میں کہھا جاسکتا ہےکہ آل سعود کھلم کھلا انسانی حقوق کی خلاف ورزی کررھی ہے اور افسوس اس بات پر ہے کہ سارے عالمی ادارے اس کی درندگي پر خاموش بیٹھے ھوئے ہیں۔ پرامن مظاھرین کو خاک و خون میں غلطان کرنے نیز قیدیوں کےساتھ نھایت ھی ناروا سلوک سے معلوم ھوجاتا ہےکہ آل سعود ایک ڈکٹیٹراور تشدد پسند حکومت ہے جو انسانیت، جمھوریت اور عالمی قوانین بھر پور خلاف ورزی کررھی ہے۔ ایسے عالم میں آل سعود کا یہ سوچنا کہ کچھ نمائشی اقدامات سے عوام کی تحریک اور غصے کو ٹھنڈا کیا جاسکتا ہے ایک اسٹراٹیجک غلطی ہے کیونکہ عوام جب اٹھ کھڑے ھوتے ہیں تو اپنے فیصلوں پر عمل کر کے ھی دم لیتے ہیں۔

 

Add comment


Security code
Refresh