شام کی خواتین کے بارے میں ایک سلفی مفتی کے فتوے نے سماجی ویب سائٹوں میں وسیع پیمانے پر ھنگامہ کھڑا کردیا ہے۔
العالم کی رپورٹ کے مطابق " یاسر العجلونی " نامی اردنی مبلغ نے کھا ہے کہ شامی خواتین کو کنیزی میں لینا جائز ہے۔ اس سلفی مبلغ نے کھا ہے کہ اپنے وطن سے ھجرت کرنے والی شامی خواتین کہ جو اپنی زندگی کے اخراجات پورا کرنے کی سکت نھیں رکھتیں اور ان کی سیکورٹی کا امکان بھی موجود نہ ھو تو جائز ہے کہ ان سے چاھا جائے کہ وہ عقد " ملک یمین " یعنی ایک مرد کی کنیزی میں آجائیں تاکہ ان کے لئے سرپرست پیدا ھوجائے اور اس قسم کی خواتین کسی مرد کی سرپرستی میں چلی جائیں۔
اس سلفی اردنی مفتی نے اپنے اس فتوے کی توجھیہ میں کھا ہے کہ یہ فتوا جنگ کی وجہ سے خواتین کے زیادہ اور مردوں کے تعداد میں کم ھونے کی بنا پر جاری کیا گیا ہے اور اس فتوے کا ھدف و مقصد بے سرپرست خواتین کو شرعی طور پر سر پناہ فراھم کرنا ہے تاکہ ان خواتین کو کوئی اپنی جنسی ھوس کا نشانہ نہ بنا سکے۔
اس فتوے کے سامنے آنے کے بعد سماجی ویب سائٹوں پر اس عجیب و غریب فتوے کے حوالے سے ردعمل بھی آنے شروع ھوگئے ہیں، ایک ویب پیج پر " لیلی الا طراش " نے لکھا ہے کہ خدا ان لوگوں پر لعنت کرے کہ جو شام کے عوام کی توھین کا باعث بنے ہیں اور عورت کا مقام و منزلت بھت اعلی ہے۔