www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

601g0
رھبر انقلاب اسلامی نے واضح کر دیا ہے کہ ایران ایٹمی معاہدے کے تعلق سے باتوں اور وعدوں پر نہیں بلکہ عمل پر توجہ دے گا۔
رھبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بدھ کو تبریز کے عوام کی فروری انیس سو ستتر کی انقلابی تحریک کی سالگرہ کے موقع پر اپنے خطاب میں اسلامی انقلاب میں آذربائیجان بالخصوص تبریز کے عوام کے ناقابل فراموش کردار اور ان کی فداکاریوں کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
رھبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں شجاعت، حمیت اور دینداری کو آذربائیجان اور تبریز کے عوام کی نمایاں خصوصیات شمار کیا۔
آپ نے اپنے خطاب میں اسلامی انقلاب کی برکات اور اس کے نتیجے میں ایران میں ہونے والی پیشرفت و ترقی سے مستقبل کی تعمیر کے لئے کام لئے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔
آپ نے اسلامی انقلاب سے سامراجی طاقتوں کی دشمنی کی بنیادی وجہ یہ بتائی کہ اسلامی انقلاب اور اسلامی جمھوری نظام نے، مشرقی اور مغربی سپر طاقتوں کے بنائے ہوئے نظام تسلط کو مسترد کر دیا اور اس کے مقابلے میں ڈٹ گیا۔
آپ نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب سے پہلے امریکہ اور سابق سوویت یونین نے دنیا میں نظام تسلط کی حکمرانی قائم کر رکھی تھی، ایک حصے پر سوویت یونین کا تسلط تھا اور دوسرے پر امریکہ کا۔ آپ نے فرمایا کہ اس نظام تسلط میں ایک طرف تسلط جمانے والی طاقتیں تھیں اور دوسری طرف وہ ممالک تھے جنھوں نے تسلط قبول کر لیا تھا۔
رھبر انقلاب اسلامی نے فرمایا چونکہ اسلامی انقلاب اور اسلامی جمھوری نظام نے اس نظام اور تقسیم کو مسترد کردیا اس لئے سامراجی طاقتیں اس کی دشمن ہیں۔
آپ نے فرمایا کہ کبھی انسانی حقوق کا مسئلہ اٹھایا جاتا ہے، کبھی ایران کی ایٹمی توانائی اور کبھی علاقے میں اس کے اثر و رسوخ کی بات کی جاتی ہے، یہ سب بہانہ ہے، بنیادی وجہ صرف یہ ہے کہ ایران نے نظام تسلط کو مسترد کردیا ہے۔
رھبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آخری حصے میں ایٹمی معاہدے کے تعلق سے فرمایا کہ اب ایران امریکہ اور یورپ کے وعدوں پر نہیں بلکہ صرف ان کے عمل پر توجہ دے گا۔
یاد رہے کہ رھبر انقلاب اسلامی واضح کر چکے ہیں کہ امریکہ ایٹمی معاہدے سے نکلا ہے، اس نے اس کی خلاف ورزی کی ہے، اس لئے پہلے اسی کو اس معاہدے میں واپس آنا ہے ۔
آپ نے واضح کر دیا ہے کہ امریکہ ایٹمی معاہدے میں واپس آئے، ساری پابندیاں ختم کرے، پھر ایران اس کے اقدامات کو پرکھے گا، اس کے بعد ایٹمی معاہدے کے تحت اپنے جن وعدوں پر عمل کو معطل کر رکھا ہے، ان پر دوبارہ عمل درآمد شروع کرےگا۔
رھبر انقلاب اسلامی نے صاف اور واضح لفظوں میں فرمایا ہے کہ ایٹمی معاہدے کے تعلق سے صرف ایران کو شرط رکھنے کا حق حاصل ہے امریکہ یا کسی دوسرے فریق کو نہیں۔

Add comment


Security code
Refresh