میانمار میں مظاہروں کو روکنے کیلئے مارشل لا نافذ کر دیا گیا۔ مظاہروں پر پابندی ہوگی جبکہ رات 8 بجے سے لیکر صبح 4 بجے تک کرفیو نافذ رہے گا۔
میانمار کے آرمی چیف نے کہا ہے کہ اس مرتبہ فوجی حکومت مختلف ہوگی، میانمار کے معاشی حب ینگون، منڈالے اور دیگر علاقوں میں مظاہروں اور پانچ لوگوں سے زائد کے اجتماع پر پابندی جبکہ رات 8 بجے سے لیکر صبح 4 بجے تک کرفیو نافذ کردیا گيا ہے۔
دوسری جانب فوجی حکومت نے آنگ سان سوچی کی رہائی اور جمھوریت کی بحالی کیلئے احتجاج کرنے والوں کو دھمکی دی ہے کہ وہ احتجاجی سلسلے کو بند کردیں۔ فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فوجی حکمرانی کی مخالفت غیر قانونی ہے اور احتجاجی مظاہرین کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
میانمار کے نئے فوجی حکمراں جنرل من آنگ فوجی بغاوت کے بعد پہلی مرتبہ فوجی یونیفارم پہنے منظر عام پر آئے۔ انھوں نے فوجی بغاوت کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن میں دھاندلی کے بعد ان کے پاس اقتدار پر قبضے کا جواز تھا۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے آئین کے تحت اقتدار سنبھالا ہے اور اس مرتبہ فوجی حکومت مختلف ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ جیسے ہی ایمرجنسی کے دورانیے کا ٹاسک ختم ہوگا صاف اور شفاف انتخابات کروا دیے جائیں گے اور اقتدار اکثریتی جماعت کے حوالے کردیا جائیگا۔ جنرل من آنگ نے مزید کہا کہ بنگلہ دیش سے روھنگیا مہاجرین کی راخین واپسی کا سلسلہ جاری رہے گا۔
میانمار میں مارشل لا کا نفاذ
- Details
- Written by admin
- Category: اھم خبریں
- Hits: 196