صھیونی حکومت کی کابینہ میں اختلافات شدید ہوتے جا رہے ہیں اور وزیر اعظم نتن یاھو کے لئے حالات سخت ہوتے جا رہے ہیں۔
نومبر 2018 سے مارچ 2020 تک اسرائیل میں شدید سیاسی بحران سایہ فگن رہا۔ ایک سال میں تین پارلیمانی انتخابات کے انعقاد کے باوجود کسی بھی ایک پارٹی کو اکثریت نہیں ملی اور کوئی بھی پارٹی اپنے دم پر حکومت نہیں بنا سکی۔
آخرکار کورونا کے پھیلاؤ کے بعد لیکوڈ پارٹی کے رہنما اور وزیر اعظم بنیامن نتن یاھو اور بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کے سربراہ بنی گانٹس، ڈیڑھ سال کے لئے وزیر اعظم بننے اور ایک جامع کابینہ کی تشکیل پر متفق ہوگئے۔
مئی 2020 میں اسرائیل کی موجودہ کابینہ کی تشکیل کے وقت سے ہی مختلف قسم کے چیلنز کا سامنا کر رہا ہے لیکن اس کے سامنے سب سے بڑا چیلنج خود کابینہ کے اندر پائی جانے والی بے اعتمادی ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ جس دن کابینہ کی تشکیل ہوئی، اس دن بھی نتن یاھو اور گانٹس کے درمیان اعتماد کی بحالی نہیں ہوئی تھی اور گانٹس اور اس کے اتحادیوں کے ذہن میں یہ تشویش تھی کہ نتن یاھو، اقتدار سے جس طرح چپکے ہوئے ہیں، اس کے مد نظر ممکن ہے کہ وہ ڈیڑھ سال بعد بھی وزارت عظمی کا قلمدان نہ چھوڑیں۔
نتن یاھو کی جانب سے کابینہ کے اندر کئے گئے اقدامت سے اس بے اعتمادی میں مزید اضافہ ہوا۔ نتن یاھو اور گانٹس کے درمیان اختلافات کا سب سے بڑا مسئلہ بجٹ تھا جو اب بھی جاری ہے۔
اسی طرح نتن یاھو نے متحدہ عرب امارات و بحرین سے تعلقات قائم کرنے کے معاہدے جیسے اہم موضوع کو بھی کابینہ میں گانٹس اور ان کے اتحادیوں کے سامنے نہیں رکھا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ انھوں نے اپنے سعودی عرب کے دورے کی بات بھی کابینہ سے مخفی رکھی ۔
صھیونی کابینہ میں شدید اختلافات، کیا ہیں اسباب؟
- Details
- Written by admin
- Category: اھم خبریں
- Hits: 144