فروشگاه اینترنتی هندیا بوتیک
آج: Wednesday, 12 February 2025

www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

23187
صھیونی جیل میں قید رکھے جانے کے خلاف احتجاج کے طور پر فلسطینی قیدی ماھر الاخرس کی بھوک ہڑتال کو تین ماہ مکمل ہو چکے ہیں جس کے سبب ان کی حالت شویشناک ہو گئی ہے لیکن اس کے باوجود اسرائیل کی نام نہاد عدالت انھیں ہسپتال منتقل کرنے سے گریز کر رہی ہے۔
المیادین کی رپورٹ کے مطابق صھیونی حکومت کی نام نہاد عدالت فلسطینی قیدی ماھر الاخرس کی تشویشناک حالت کے باوجود انھیں ہسپتال منتقل کرنے سے گریز کر رہی ہے اور عدالت نے ایک غیر قانونی اور غیر انسانی فیصلہ دیتے ہوئے انھیں ہسپتال منتقل نہ کرنے اور جیل میں رکھنے کا فیصلہ سنایا ہے۔
ماھر الاخرس کے وکیل احلام حداد نے کہا ہے کہ ماھر الاخرس نے اپنے وصیت نامے میں لکھا ہے کہ انھیں غرب اردن کے ہستپتال منتقل کیا جائے تا کہ ان کی آخری سانس اپنے ہم وطنوں اور بچوں کی موجودگی میں نکل جائے۔
فلسطین میں ریڈ کراس کے نمائندہ دفتر نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ 3 مہینے سے بھوک ہڑتال کے سبب فلسطینی قیدی ماھر الاخرس کی حالت بگڑتی جا رہی ہے اور اس فلسطینی قیدی کو کسی بھی وقت کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ اس بیان کے مطابق ریڈ کراس کے ڈاکٹروں کی ٹیم نے ان کا معائنہ کرنے کے بعد انکی حالت کو تشویشناک قرار دیا ہے۔
دریں اثنا صھیونی جیل ’عوفر‘ میں کی جانے والی اس بھوک ہڑتال میں مختلف فلسطینی گروہوں منجملہ حماس، جہاد اسلامی، فتح اور دیگر فلسطینی گروہوں کے 40 سے زائد قیدی بھی شامل ہو گئے ہیں اور غاصب صھیونی حکومت نے ان قیدیوں کے خلاف تادیبی کارروائی کرتے ہوئے انہیں قید تنہائی میں رکھ دیا ہے۔
مذکورہ قیدیوں نے فلسطینی اسیر ماھر الأخرس کی حمایت میں 12 اکتوبر سے بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔ صھیونی جیل کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ فلسطینی قیدیوں کا یہ اقدام جیل قوانین کے خلاف ہے۔
واضح رہے کہ 49 سالہ ماھر الأخرس کو 27 جولائی کو وجہ بتائے بغیر گرفتار کیا گیا تھا اور وہ اپنی بلا جواز گرفتاری کے خلاف گزشتہ تین ماہ سے بھوک ہڑتال پر ہیں جس کے باعث ان کی حالت تشویشناک ہو گئی ہے۔

Add comment


Security code
Refresh