ملیشیا کی پارلیمنٹ کی مختلف سیاسی جماعتیں اس تلاش و کوشش میں ہیں کہ ایک طرف ملک کے وفاقی قانون میں اصلاح کر کے
صرف اھلسنت کو رسمی طور پر مسلمان ھونے کا عنوان دیں اور دوسری طرف اس قانون کے ذریعے شیعوں کو دین اسلام کے دائرے سے خارج ھونے کے عنوان سے پھچنوائیں۔
ملیشیا کی سب سے بڑی سیاسی تنظیم " متحدہ قومی ملائیشیا یوتھ پارٹی (UMNO Youth)" نے اس ملک کی پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملک کے وفاقی آئین کی نسبت اپنی حمایت کا اعلان کریں جس کے مطابق صرف اھلسنت ھی رسمی طور پر مسلمان ھونے کے عنوان سے پھچانے جاتے ہیں۔
اس تنطیم کے ایک نمائندے نے دعوی کیا ہے: مذکورہ وفاقی قانون اسلام کو شیعوں کے خطرے سے بچانے کے لیے بنایا گیا تھا۔
عزیز الجاسمی محمد نے مزید دعویٰ کیا: مجھے امید ہے کہ پین اسلامی تنظیم(PAS) کے تمام نمائندے جو سب حقیقی مسلمان ہیں اور اسی طرح عوامی عدالت تنظیم (PKR) کے تمام اراکین کو اس قانون کی حمایت کرنا چاھیے اور اس میں تبدیلی واقع نھیں ھونے دینا چاھیے۔
کوالالامپور میں الجاسمی نے اپنی تقریر کے دوران شیعوں کو اسلام کا دشمن قرار دیتے ھوئے کھا: متحدہ قومی ملیشیا یوتھ پارٹی اسلام کو دشمنوں سے بچانے کے لیے مکمل طور پر حکومت کے ساتھ اپنی حمایت کا اعلان کرتی ہے اور حکومتی عھدہ داروں سے مطالبہ کرتی ہے کہ جو لوگ پیغمبر(ص) اور اسلام کی توھین کرتے ہیں ان کے ساتھ سختی سے پیش آیا جائے۔
واضح رھے کہ وفاقی قانون میں تبدیلی کے لیے پارلیمنٹ کے دو تھائی نمائندوں کے ووٹوں کی ضرورت ہے۔
قابل ذکر ہے کہ کئی سالوں سے ملیشیا میں شیعہ فرقے کے ماننے والوں کو سرکوب کرنے کی کوشش جاری ہے اور اس ملک کی حکومت سمیت مسلمانوں کی مختلف تنظیمیں شیعہ تعلیمات کو اسلام کے مخالف سمجھتی ہیں اور ملک میں ان کے رواج کو ممنوع قرار دیتی ہیں اور آخری سالوں میں اس ملک کے سنی علماء خطبات جمعہ میں شیعوں کو اسلام اور ملک کے لیے خطرہ قرار دے کر ان کے خلاف عوام کر بڑھکا رھے ہیں اور ملک میں شیعہ سنی فساد پھیلانے کے در پہ ہیں۔