www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

ایک لبنان نے فاش کیا ہے کہ بندر بن سلطان نے لبنان کے ایک خاص دھڑے (14 مارچ گروپ یا المستقبل گروپ) کو ھدایت کی ہے کہ

 وہ لبنان کے شمالی شھر طرابلس میں افراتفری پھیلانے کے لئے اقدام کرے۔ طرابلس میں مسلح جھڑپوں کا آغاز ھوچکا ہے۔ حزب اللہ نے کھا ہے کہ وہ لبنان میں شیعہ سنی فسادات نھیں ھونے دےگی۔
لبنانی جریدے "البناء" کی ویب سائٹ نے سفارتی حلقوں کے حوالے سے فاش کیا ہے کہ سعودی عرب بعض علاقائی اور بین الاقوامی مفاھمتوں کے ساتھ ساتھ شام، لبنان اور عراق سمیت چند عرب ممالک میں فتنوں کی آگ بھڑکانا چاھتا ہے تاکہ علاقے میں اپنے پھلے درجے کے کھلاڑی کی حیثیت کو تحفظ دے سکے اور علاقائی طور پر ھونے والی مفاھمتوں کا سد باب کرسکے۔
جریدے نے اپنے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ سعودی عرب نے دھشت گردوں اور شدت پسند گروپوں کو نقد رقم اور ھتھیاروں سے لیس کرنے کے لئے اپنے تمام تر وسائل استعمال کئے ہیں تا کہ وہ شام کی استقامت اور پامردی سے ھونے والے نقصانات کا ازالہ کرسکے۔
ان ذرائع نے کھا ہے کہ سعودی عرب نے لبنان میں اپنے کئی خیراتی اور مالی ادارے بند کرکے لبنان سے اپنے مطالبات منوانے کی کوشش کی لیکن ناکامی کے بعد اس نے طرابلس میں آگ اور خون کا کھیل کھیلنا شروع کیا تا کہ طرابلس میں جنگ کے شعلے بھڑکا کر حزب اللہ پر دباؤ ڈال سکے اور وہ حزب اللہ اپنی فورسز شام سے لوٹا دے۔
سفارتکاروں نے البناء کے ساتھ بات چیت کرتے ھوئے کھا ہے کہ سعودی عرب نے طرابلس کو بدامنی سے دوچار کرنے کے لئے بڑی سرمایہ کاری کی ہے اور بھت بعید ہے کہ لبنان کی سرکاری فورسز آئندہ چند دنوں میں طرابلس میں امن قائم کرسکیں۔
ان ذرائع نے بتایا کہ سب سے زيادہ خطرناک بات یہ ہے کہ طرابلس میں شرپسند گروپوں کے سرغنے باھر سے ھدایات لیتے ہیں اور ایک غیرملکی گروپ ان کی سرپرستی کرتا ہے اور انھیں ھدایات دیتا ہے جبکہ طرابلس میں بعض سیاسی جماعتوں نے مسلح گروپوں کی حمایت بند کی ہے لیکن ان کا یہ اقدام مؤثر نھيں ہے کیونکہ ان دھشت گرد ٹولوں کے فیصلے اب ان کے ھاتھوں میں نھيں ہیں۔
طرابلس حالیہ ایام میں شدید جھڑپوں سے گذر رھا ہے جن کے دوران درجنوں افراد ھلاک اور زخمی ھوئے ہیں۔
ادھر العالم نے رپورٹ دی ہے کہ شمالی لبنانی شھر طرابلس میں جھڑپیں جاری ہیں جن میں اب تک ایک شھری جاں بحق اور آٹھ زخمی ھوئے ہیں اور لبنانی فوجی دستے شھر میں تعینات کئے گئے ہيں جو امن قائم کرنے کی کوشش کررھے ہیں۔
طرابلس کے جبل محسن میں دھشت گردوں کی مارٹر شیلنگ سے لبنانی فوج کے افسر بسام عبداللہ جاں بحق ھوگئے ہیں جبکہ ایک فوجی کو طویل فاصلے سے مار کرنے والی بندوق سے نشانہ بنا کر قتل کیا گیا ہے۔
قبل ازیں دارالحکومت بیروت میں العالم کے نامہ نگار نے مبصرین کے حوالے سے کھا ہے کہ طرابلس میں جاری پانچ روزہ جھڑپوں میں سعودی کردار واضح ھوگیا ہے۔ ان جھڑپوں میں اب تک درجنوں افراد جاں بحق یا زخمی ھوئے ہیں۔
مبصرین کے مطابق سعودیوں کے اس اقدام کا مقصد جنیوا 2 کانفرنس کے انعقاد کو سبوتاژ کرنا یا اس کانفرنس سے سعودیوں کے مطالبات منوانا، ہے۔
لبنان کے ایک سیاسی تجزیہ نگار ابراھیم بیرم نے ان جھڑپوں میں سعودیوں کے ملوث ھونے کی طرف اشارہ کرتے ھوئے کھا کہ بعض لوگ چاھتے ہیں کہ شام اور لبنان میں تناؤ کی صورت حال جنیوا 2 کانفرنس کے انعقاد تک جاری رھے تا کہ اگر ممکن ھوا تو اس کانفرنس کو منعقد نہ ھونے دیں۔
انھوں نے کھا: لبنانی فوج نے جھڑپوں کو روکنے کی کوشش کی لیکن ناکام رھی لیکن اس کا مطلب ھرگز یہ نھیں ہے کہ لبنانی فوج جھڑپیں روکنے سے عاجز ہے وجہ یہ ہے کہ فوج دھشت گردوں کے ساتھ جھڑپوں کا آغاز نھیں کرنا چاھتی اور طرابلس کے آباد شھر کو تباہ نھیں ھونے دینا چاھتی۔
سیاسی مبصرین نے مطالبہ کیا ہے کہ طرابلس شھر میں موجود سیاستدان اپنے شھر کو تباھی سے بچائیں کیونکہ اس صورت میں لبنانی فوج اپنے مورچوں سے خارج نھيں ھوگی اور دھشت گردوں کے خلاف عسکری اقدام نھيں کرے گی۔
عسکری امور کے ماھر بریگیڈيئر امین حطیط نے کھا کہ اگر طاقت استعمال کرکے امن قائم کرنے کی کوشش کی جائے تو اس سے بھت وسیع تباھی پھیلے گی اور فوج اس کی ذمہ داری اپنے سر نھيں لے سکتی چنانچہ شھر کی سیاسی شخصیات کو اپنے شھر کا امن و امان فوج کے حوالے کرنا چاھئے اور اپنے بندوق داروں کو غیر مسلح کرکے گھر بٹھانا چاھئے۔
ادھر حزب اللہ نے بھی طرابلس میں ھونے والے بندر بن سلطان کے فسادات پر رد عمل ظاھر کرتے ھوئے کھا ہے کہ وہ لبنان میں شیعہ سنی جنگ کے سعودی سپنوں کو ھرگز شرمندہ تعبیر نھيں ھونے دےگی اور لبنان میں ھرگز شیعہ سنی فساد نھيں ھونگے۔
مصری ذرائع ابلاغ کے مطابق حزب اللہ کے رکن پارلیمان علی المقداد نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ھوئے کھا ہے کہ غیرملکی طاقتوں سے وابستہ بعض دھڑے لبنان میں فسادات کرانا چاھتے ہیں اور مسلمانوں کے درمیان خونریزی کے درپے قوتوں کو جان لینا چاھئے کہ حزب اللہ ان کی سازشوں کا بھرپور مقابلہ کرے گی کیونکہ اس طرح کی فتنہ انگیزوں سے لبنان کی سالمیت کو خطرہ لاحق ھوگا۔
انھوں نے کھا کہ "صھیونیت" جدید روشوں سے لبنانی مسلمانوں کے درمیان فتنہ انگیزی کے درپے ہے تاھم لبنانی عوام فتنہ و فساد کے خلاف ہیں اور وہ خود ھی بآسانی ان تمام فتنوں اور فسادات پر قابو پا لیں گے۔
واضح رھے کہ آل سعود کے انٹیلجنس چیف بندر بن سلطان نے حال ہیں میں حزب اللہ کے لئے ایک دھمکی آمیز خط بھیجوا کر کھا تھا کہ اگر اس نے القلمون کی لڑائی میں شامی افواج کی مدد کی تو وہ بیروت سے طرابلس تک کے تمام لبنانی شھروں کو نذر آتش کرے گا!۔
 

Add comment


Security code
Refresh