www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

یورپی یونین کے خارجہ تعلقات کی کونسل کے تھینک ٹینک نے اپنی ویب سائٹ پر ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ

یورپی یونین ایران کا ایٹمی معاملہ حل کرنے کے لۓ اس ملک کے خلاف عائد پابندیاں ختم کروا سکتی ہے۔
 اس رپورٹ میں یورپی ممالک کو مخاطب کر کے اس بات پر زور دیا گيا ہے کہ یورپی یونین کے رکن ممالک کو سفارتی حل کی کوششوں کا سلسلہ جاری رکھنا چاھۓ۔
رپورٹ میں مزید کھا گيا ہے کہ یورپ کی یکطرفہ پابندیوں میں کمی اور یورپی منڈیوں تک ایران کی رسائي کا بھی جائزہ لیا جانا چاھۓ۔
واضح رھے کہ ستائیس فروری سنہ دو ھزار سات میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے ایران مخالف قرارداد منظور کۓ جانے کے بعد یورپی یونین نے اسلامی جمھوریہ ایران کے خلاف بعض پابندیاں عائد کردی تھیں جن میں بعد میں مزید شدت آتی گئي۔
اس کے رد عمل میں اسلامی جمھوریہ ایران نے بعض پابندیوں کے خلاف مقدمہ چلا کر ان کو ختم کروانے کی کوشش کی۔ اسلامی جمھوریہ ایران نے یورپی یونین کی عدالتوں میں جو مقدمات درج کرائے ان میں ایران کو کامیابی حاصل ھوئی اور ایران کے بینکوں ملت اور صادرات پر عائد پابندیاں اٹھا لی گئيں۔ یورپی یونین کی عدالتوں نے ان بینکوں پر عائد پابندیوں کو غیر قانونی قرار دے دیا۔
ایران مخالف پابندیاں ایسی حالت میں منظور کی گئيں کہ جب یورپی ممالک نے ایران کے ایٹمی معاملے کو بند کروانے کے سلسلے میں کسی بھی طرح کے دباؤ حتی ملت ایران کو دھمکیاں دینے تک سے گریز نھیں کیا۔
حالیہ برسوں میں ایران کے ایٹمی پروگرام کا معاملہ ایٹمی توانائي کی عالمی ایجنسی آئي اے ای اے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھیجے جانے کے بعد اس کونسل میں ایران کے خلاف بعض قراردادیں منظور کی گئيں۔ اس کے علاوہ امریکہ اور یورپی یونین نے مختلف شعبوں میں پابندیاں لگاکر ایران پر دباؤ ڈالنے کے سلسلے میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کی۔
ایران کے خلاف لگائي جانے والے پابندیوں کو متعدد سال گزرنے کے بعد اب ایران کے ایٹمی پروگرام میں نہ صرف کوئي خلل واقع نھیں ھوا ہے بلکہ مذاکرات کی میز پر یورپی ممالک کی واپسی کے ساتھ قلیل مدت میں ایران کے ایٹمی معاملے کا حل کیا جانا ایجنڈے میں شامل ھوگيا ہے۔
اس عرصے کے دوران جس چیز نے ایران کے خلاف امریکہ اور یورپ کے غیر منطقی اور غیر منصفانہ رویۓ کو نمایاں کیا وہ ان پابندیوں سے عبارت ہے جن کا نہ صرف ایران کے ایٹمی معاملے سے کوئي تعلق نھیں تھا بلکہ ان پابندیوں کا مقصد ایرانی عوام کی روزمرہ زندگي اور ان کی معیشت کو ھدف قرار دینا تھا۔ یہ پابندیاں ایران کے اسلامی جمھوری نظام کوتبدیل کرنے کے مقصد سے لگائي گئي تھیں لیکن پابندیاں لگانے والوں کو اپنے مقاصد کے حصول میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا اور ان دنوں جبکہ امریکہ کے سیاسی اور صحافتی حلقوں میں ایران کے خلاف عائد اقتصادی پابندیاں تدریجا ختم کۓ جانے کی بات کی جارھی ہے ایسا لگتا ہے کہ یورپی ممالک نے بھی ایرانی عوام کے خلاف عائد کردہ ظالمانہ اور غیر منصفانہ پابندیوں کے خاتمے یا ان میں کمی کو اپنے ایجنڈے میں شامل کر لیا ہے۔
 

Add comment


Security code
Refresh