سوشل نیٹ ورکس (فیس، ٹویٹر وغیرہ) صھیونی ریاست کے جاسوسی ادارے "موساد" کے لئے عرب اور مسلم نوجوانوں کو
شکار کرکے جاسوس بنانے کا بھترین وسیلہ ہیں۔ فیس بک کا مالک ایک صھیونی ہے۔
لندن سے شائع ھونے والے اخبار "القدس العربی" نے لکھا ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں قائم غاصب صھیونی ریاست کی خفیہ ایجنسی موساد، سوشل نیٹ ورکس پر مسلم اور عرب نوجوانوں کو اپنے جاسوسوں میں تبدیل کررھی ہے چنانچہ غزہ کی پٹی اور غرب اردن کی پٹی میں فلسطینی اتھارٹی کی سیکورٹی ایجنسی انٹرنیٹ کے استعمال اور انٹرنیٹ پر دوسری طرف سے رابطہ کرنے والے فرد کا سراغ لگانے کے لئے اپنے نوجوانوں کو ضروری تربیت دے رھی ہے۔
فلسطینی ایجنسی نے اس تربیت کا آغاز اس لئے کیا ہے کہ موساد سوشل نیٹ ورکس (فیس بک، ٹویٹر وغیرہ) پر عرب اور اسلامی ممالک بالخصوص مصر، تیونس، مراکش، عراق، ایران، سوڈان، یمن، لبنان، لیبیا، فلسطین اور شام کے نوجوانوں کو کرائے کے جاسوسی پر آمادہ کرنے کی کوشش کرتی ہے۔
فلسطین کی خفیہ ایجنسی کے ترجمان میجر جنرل عدنان ضمیری نے القدس العربی کے ساتھ بیت چیت کرتے ھوئے کھا: موساد اپنے مفادات کے لئے جاسوس بھرتی کرنے کے لئے ھر قسم کے وسائل کو بروئے کار لاتی ہے اور سوشل نیٹ ورکس صھیونی ریاست کے لئے جاسوسوں کی بھرتی کہ اھم اوزار میں تبدیل ھوچکے ہیں۔
انھوں نے تمام عرب نوجوانوں بالخصوص فلسطینی نوجوانوں کو خبردار کیا کہ انٹرنیٹ اور سوشل نیٹ ورکس سے استفادہ کرتے ھوئے پوری طرح ھوشیار رھیں اور دوسرے صارفین کے ساتھ رابطہ اور تعامل کرتے وقت احتیاط کا دامن تھامے رھیں۔
ضمیری نے کھا: حماس نے فلسطینی نوجوانوں کو متنبہ کیا ہے کہ یہ خطرہ پایا جاتا ہے کہ موساد کے افسران انھيں صھیونی ریاست کے لئے جاسوسی کے لئے استعمال کریں چنانچہ ھمیں بھی نوجوانوں کو ان نیٹ ورکس سے مثبت فائدہ اٹھانے کے سلسلے میں معلومات فراھم کرنی چاھئیں اور انھیں اس سلسلے میں تربیت دینے کا اھتمام کرنا چاھئے۔
انھوں نے کھا: بےشک ھمیں لوگوں کو مواصلاتی ٹیکنالوجی سے خوفزدہ نھیں کرنا چاھئے کیونکہ سوشل نیٹ ورکس نے عرب انقلابات میں انقلابی قوتوں کو تقویت پھنچانے کے حوالے سے کردار ادا کیا ہے؛ لیکن فلسطین پر قابض ریاست اس ٹیکنالوجی کو فلسطینی قوم کو خوفزدہ کرنے کے لئے استعمال کرنا چاھتی ہے۔
قبل ازیں بھی بعض ذرائع ابلاغ نے ـ اردن کے دارالحکومت امان میں ـ صھیونی ریاست کی ملٹری انٹیلجنس کے سابق سربراہ جنرل عاموس یدلین کے حوالے سے اس سلسلے میں بعض اطلاعات بھجوائی تھیں۔
اس سلسلے میں صھیونی اخبار یدیعوت آحارونوت نے رپورٹ دی تھی کہ موساد کی انٹیلجنس اینڈ آپریشن ڈپارٹمنٹ نے اپنی تاریخ کی سب سی بڑی کاروائی کرتے ھوئے جاسوس اور کرائے کے ایجنٹ بھرتی کئے ہیں جن میں ترکھان اور صنعتگر سے لے کر کیمیادان تک افراد شامل ہیں۔
اس اخبار کے اعترافات کے مطابق موساد اور اسرائیل کی عام سلامتی کا ادرہ "شاباک" صھیونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاھو کی براہ راست نگرانی میں کام کرتا ہے۔
اسرائیلی ویب سائٹ والّا" (WALLA) کے مطابق موساد کو ـ عظیم بجٹ وصول کرنے کے باوجود ـ آج تک جاسوس بھرتی کرنے کے سلسلے میں شدید ناکامیوں کا سامنا ہے جن میں سے ایک اھم ناکامی موساد کے ایک افسر یھودا گیل کا دعوی ہے۔ اس شخص نے کھا تھا کہ اس نے ایک شامی جرنیل کو موساد کے ساتھ کام پر آمادہ کیا ہے اور بعد میں معلوم ھوا کہ وہ جھوٹ بول رھا تھا اور مذکورہ شامی جرنیل عرصے سے ریٹائرڈ ہے اور یورپ میں ایک چھوٹے سے تجارتی مرکز کو چلا رھا ہے۔ اس جرنیل سے جب سوال کیا گیا تو اس نے موساد اور اسرائیل کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعاون کی تردید کردی۔