امریکہ میں وٹرنز ٹوڈے کے ایڈیٹر نے کھا ہے کہ اسرائيلی لابی امریکہ میں سرکاری دفاتر کے بند ھونے کی ذمہ دار ہے۔
گورڈن ڈف نے پریس ٹی وی سے گفتگو میں کھا ہے کہ شام کے خلاف امریکہ کی پسپائي اور ایران کے تعلق سے اسرائيل کے نظریات کو خاطر میں نہ لانے کی وجہ سے اسرائيلی لابی نے کانگریس کو مجبور کیا ہے کہ وہ اپنے اختیارات سے امریکی حکومت کو تعطل کا شکار بنادے۔
گورڈن ڈف نے کھا کہ کانگریس نے اوباکیر بل کی وجہ سے وائٹ ھاوس کے قرضوں میں اضافہ کرنے اور بجٹ خسارے کو پورا کرنے کے بل کو ووٹ دینے انکار نھیں کیا ہے بلکہ اس کی اور وجوھات ہیں جن کو اسرائيل لابی کے اھداف میں تلاش کیا جاسکتا ہے۔
انھوں نے کھا کہ شام کے بارے میں امریکی میڈیا کاحالیہ پروپيگنڈہ اور سی این این چینل میں اسلامی جمھوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی کے بیانات کی تحریف جیسے اقدامات صھیونی حکومت کے اھداف کے پیش نظر اسرائيلی لابی کے دباؤ میں انجام دیئے گئے ہیں۔
واضح رھے کہ صھیونی وزیر اعظم نیتن یاھو نے اپنے حالیہ دورۂ امریکہ میں امریکی صدر سے ملاقات کرکے ایران کے خلاف پابندیوں کو مزید سخت بنانے کا مطالبہ کیا ہے اور ایران کے ایٹمی پروگرام کے خلاف اپنے بے بنیاد الزامات کو دوھرایا ہے۔