www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

سعودی عرب کے وھابی مفتی کی طرف سے جھاد النکاح کے نام سے بدعت گذاری کے فتوے کے بعد نوجوان لڑکیوں کو شام جاکر

دھشت گردوں کے ساتھ جھاد النکاح کی ترغیب دلانے پر کئی ملکوں سے نوجوان لڑکیوں کو ترکی کے راستے شام بھجوایا گیا جھاں انھیں بیک وقت کسی نکاح یا دعا کے بغیر متعدد دھشت گردوں کی درندگی کا نشانہ بننا پڑا ۔
تیونس کے دینی امور کے وزیر "نور الدین الخادمی" نے ایک ریڈیو مکالمے میں ایک انتھا پسند وھابی مبلغ کے جھاد النکاح پر مبنی فتوے کی طرف اشارہ کرتے ھوئے کھا: ھر فتوی علمی مراجع سے مستند اور موضوع اور منطقی ھونا چاھئے۔
انھوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس قسم کی اندھادھند اور متعصبانہ اور غیر دینی اور غیر اخلاقی فتؤوں اور دعوتوں سے ھوشیار رھیں جن میں لوگوں کے مذھبی اور ثقافتی جذبے سے ناجائز فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔
الخادمی نے کھا: انتھا پسند ٹی وی چینل عوام کو جھاد کی دعوت دیتے ہیں اور تیونس کے عوام کی نفرت اور تعصب کے اسباب فراھم کرتے ہیں اور انھیں ایسے ممالک میں جانے کی دعوت دیتے ہیں جھاں خانہ جنگی ھورھی ہے۔
حال ھی میں عرب ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے جبھۃالنصرہ کے دھشت گرد ٹولے کے حامیوں نے ایک سولہ سالہ تیونسی لڑکی کو اغوا کرکے جھاد النکاح پر عمل کرنے کے لئے شام بھیجوایا ہے۔
شام میں دھشت گردی میں مصروف ایک تیونسی شخص "ابوقصی" نے اس فتوے پر عمل کرنے کے لئے 13 تیونسیوں کے شام پھنچنے کی خبر کی تصدیق کرتے ھوئے بعض ذرائع کو بتایا ہے کہ یہ لڑکیاں "غنوہ" نامی چینل کی رقاصہ "ام جعفر" کی نگرانی میں "جھاد النکاح" کی غرض سے شام بھیجوائی گئی ہیں۔
واضح رھے کہ اس بدعت کے بانی سعودی وھابی مبلغ محمد العریفی نے اپنے فتوے میں کھا ہے کہ شام کے خلاف عورتوں کا بھترین جھاد یہ ہے کہ مجاھدہ لڑکیوں کی عمر 14 سے 16 تک ھونی چاھئے یا پھر وہ مطلقہ عورتیں ھوں جو نقاب پھنیں؛ اور اگر وہ اس جھاد کے لئے شام کے سفر پر جائیں تو ان کا صلہ جنت ہے!
وزیر داخلہ تیونس: شام میں تیونسی لڑکیوں کی صورت حال افسوسناک ہے
تیونس کے وزیر داخلہ نے جھاد النکاح کے عنوان سے شام بھیجوائی جانے والی تیونسی لڑکیوں کی صورت حال کو افسوسناک قرار دیتے ھوئے کھا کہ مصر میں کئی گروہ اس سلسلے میں فعال کردار ادا کررھے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق تیونس کے وزیر داخلہ "لطفی بن جدو" نے کھا: جھاد النکاح کے لئے بھیجوائی جانے والی تیونسی لڑکیاں بیرونی جنگجؤوں سے حاملہ ھوکر تیونس لوٹ رھی ہیں۔
وزیر داخلہ نے تیونسی ٹیلی وژن سے براہ راست نشر ھونے والی تقریر میں پارلیمان کے مؤسسین کے اجلاس سے خطاب کرتے ھوئے کھا: درجنوں اور سینکڑوں جنگجو ان لڑکیوں کو جھاد النکاح کے نام پر زیادتی کا نشانہ بناتے ہیں اور یہ لڑکیاں ایسے حال میں اپنے ملک میں آتی ہیں کہ ان بے شمار رابطوں کا ثمرہ حمل کررھی ھوتی ہیں جبکہ ھم ھاتھ پاؤں بندھے ان مسائل کا تماشا دیکھ رھے ہیں۔
انھوں نے کھا: ھم نے مارچ کے مھینے سے اب تک چھ ھزار افراد کو شام جانے سے روکا اور 86 افراد کو گرفتار کیا جنھوں نے تیونسی نوجوانوں کو شام بھیجوانے کے لئے ایک نیٹ ورک تشکیل دیا تھا اور ھمیں حیرت اس وقت ھوئی کہ تیونس کی بعض انسانی حقوق کی تنظیموں نے ھمارے اقدام پر احتجاج کیا کہ ھم ان افراد کو شام کیوں نھيں جانے دیتے۔
انھوں نے کھا: ھمارے نوجوانوں کو اگلے مورچوں میں بھیجوایا جاتا ہے اور انھیں سکھایا جاتا ہے کہ کس طرح شھروں پر حملہ کریں اور کس طرح لوٹ مار کریں۔
تیونس کے ایک مفتی نے کچھ عرصہ قبل سولہ لڑکیاں جھادالنکاح کے لئے شام بھیجوائی تھیں جس کے بعد وہ اپنے منصب سے ھٹا یا گیا۔
تیونس کے ذرائع نے بھی حال ھی میں انکشاف کیا ہے کہ سینکڑوں تیونسی لڑکیاں شام بھیجوائی گئی ہیں۔
تیونسی اپوزیشن راھنما: جھاد النکاح تیونس کے لئے باعث شرم ہے
تیونس کے حزب اختلاف کی جماعت "حرکۃ نداء" کے ایک راھنما سلمی اللومی الرقیق نے کھا: جس عمل کو شام میں جھاد النکاح کا نام دیا گیا ہے وہ تیونس کے لئے باعث شرم ہے اور موجودہ صورت حال بدتر ھونے سے پھلے ھی اس لھر کو روکنا چاھئے جس کو "تیونسی مجاھدین کی شام عزیمت" کھا جاتا ہے۔
اطلاعات کے مطابق تیونس کے وزیر داخلہ نے کھا: تیونسی خواتین کی صورت حال روز بروز بد سے بدتر ھورھی ہے اور اس صورت حال کی ذمہ داری ان وھابی مبغلین پر عائد ھوتی ہے جو تیونس آتے جاتے رھیں ہیں یا ان حزبی افراد (جو حکمران جماعت النھضہ سے وابستہ ہیں) جو معاشرے میں غیر معروف مفاھیم کو فروغ دے رھے ہیں اور وہ تمام مسائل جو اعلانیہ یا خفیہ طور پر تیونسی خواتین کے لئے پیدا کئے جارھے ہیں اور ان ھی مسائل میں نوجوان مردوں سے نابالغ لڑکیوں کا نکاح بھی شامل ہے۔
انھوں نے کھا: خطرناک ترین مسئلہ جو ھماری خواتین کے لئے کھڑا کیا گیا ہے وہ بعض فتؤوں کی بنیاد پر جھاد النکاح کا مسئلہ ہے جس کے تحت کم سن تیونسی لڑکیوں کو جھاد کے نام پر شام بھیجوایا جاتا ہے اور وھاں انھیں نام نھاد مجاھدین کے ساتھ چند گھنٹوں کے لئے نکاح پر مجبور کیا جاتا ہے۔
انھوں نے کھا: یہ مسئلہ مصر کے عوام اور معاشرے کے لئے باعث شرم ہے اور سب کو اس حیرت انگیز اور خطرناک مسئلے کا سد باب کرنا چاھئے نیز تیونس سے نوجوان سمگل کرکے شام بھیجوانے کا بھی سد باب ھونا چاھئے جنھیں اغوا کرکے شام پھنچایا جارھا ہے۔
انھوں نے کھا: شام میں فتنہ انگیزی کی وجہ سے فلسطین کے مسئلے کو توجہ دینی کی سطح بھت محدود ھوگئی ہے اور عربوں کا یہ بنیادی مسئلہ دیوار سے لگایا گیا ہے۔
 

Add comment


Security code
Refresh