کوئٹہ کے علاقے کیرانی کے بازار میں زور دار دھماکا ھوا ہے
جس کے نتیجے میں80 افراد شھید اور 180 کے قریب زخمی ھوئےجن میں کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے ۔
کوئٹہ کے علاقے کیرانی بازار میں آج شام زور دار دھماکا ھوا جس میں اب تک 80 افرادشھید ھوچکے ہیں جبکہ شھید ھونے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاھر کیا جارھا ہے۔ دھماکے میں 180 کے قریب افراد زخمی ھوئے ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، دھماکے میں کئی گاڑیوں اور دکانوں کو بھی نقصان پھنچا ہے۔ دھماکے سے 4 مارکیٹیں مکمل طور پر تباہ اور ملبے کا ڈھیر بن گئیں جبکہ ملبے کے نیچے مزید افراد کے دب جانے کا خدشہ ہے اور امدادی کارروائیاں ابھی تک جاری ہیں دھماکہ اس قدر زور دار تھا کہ اس کی آواز تقریباً پورے شہر میں سنی گئی۔ دھماکے کے بعد پولیس اور ایف سی نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور کسی کو بھی علاقے میں جانے کی اجازت نھیں دی جارھی، تاکہ کسی دوسرے دھماکے کی صورت میں نقصان نہ ھو۔ زخمیوں کو سول اور بی ایم سی اسپتال منتقل کیا گیا ہے جبکہ اسپتالوں میں ایمرجنسی بھی نافذ کردی گئی ہے۔ دوسری جانب مشتعل افراد نے کیرانی روڈ اور قریب کے دیگر علاقوں کو بند کرادیاہے۔
کہا جا رھا ہے کہ800 سے ایک ھزار کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا جو ٹریکٹر ٹرالی پر پانی کی ٹنکی میں رکھا گیا تھا
آج کے اس دھشتگردانہ واقعہ کی اس ملک کی سیاسی اور مذھبی جماعتوں نے مذمت کی جبکہ مجلس وحدت مسلمین،تحفظ عزاداری کونسل، اور بلوچستان شیعہ کانفرنس نےواقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ھوئے سات روز تک عام سوگ منانے اور کل شٹر ڈاون ھڑتال کرنے کا اعلان کیا۔ جبکہ صوبائی حکومت نے کل بلوچستان بھر میں یوم سوگ کا اعلان کردیااور کل صوبہ بھر میں قومی پرچم سر نگوں رھے گا ایم کیو ایم اور پشونخواہ ملکی عوامی پارٹی نے بھی کل یوم سوگ منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ سی سی پی او کوئٹہ میر زبیر محمود نے میڈیا سے گفتگو کرتے ھوئے کہا ہے کہ کیرانی دھماکا علمدار روڈ دھماکے سے کہیں زیادہ شدید تھا انھوں نے کہا کہ شدید زخمی افراد کو کل سی 130 طیارے کے ذریعے کراچی منتقل کیا جائے گا۔
آج کا خوفناک دھماکہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے کہ جب کل کوئٹہ میں سانحہ علمدار روڈ کے شھداء کا چہلم منایا جا رھا ہے۔
کوئٹہ میں گورنر راج کے نفاذ کے بعد شعیہ مسلمانوں کے خلاف یہ سب سے بڑی دھشتگردانہ کاروائی ہے۔