www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

ھندوستان میں مجلس علماء ھند کے سربراہ نے اس ملک میں وھابیت کے فروغ کے بارے میں خبردار کیا ہے اور فکر وھابیت کو

ھندوستان کی داخلی سلامتی کے لئے خطرہ قرار دیا ہے ۔
مولانا سید اشرف کچھوچھوی نے ھندوستان کی ریاست اتر پردیش کے شھر رودولی میں پورے ھندوستان کے علماء اور مشائخ کے آٹھویں اجلاس میں کھا ہے کہ ھم اس بات کی اجازت نھیں دینگے افغانستان و پاکستان کی طرح ھندوستان بھی وھابیت اور سلفیت کے فتنوں کی زد ميں آجائے ۔ ان کے بقول ھندوستان ، سعودی عرب سے تیل حاصل درآمد کرنے کے ساتھ ھی وھابی افکار کو بھی امپورٹ کر رھا ہے ۔
سید محمداشرف کچھوچھوی نے اس بات کا ذکر کرتے ھوئےکہ یہ افکار وعقائد ھندوستان کی سلامتی اور قومی اتحاد کے لئےخطرہ ہیں کھا کہ جمعیت اھل حدیث جو سعودی عرب کی جانب سے منظم کی گئی ہے انتھا پسندی کو فروغ دی رھی ہے ۔ انھوں نے مذھبی مقامات اور درگاھوں سے ان کے نکالےجانے کا مطالبہ کرتے ھوئے کھا کہ ھندوستان ميں مذھبی و دینی عقائد کی جڑیں بھت گھری اور مضبوط ہيں کہ جنھیں کمزور کرنے کی کوشش کی جارھی ہے لیکن وہ ھرگز اس میں کامیاب نھیں ھوسکے گیں ۔ مجلس علماء ھند کے سربراہ نے سلفی اور وھابی گروھوں کے رھنماؤں کي ھندوستان آمد کو ھدف تنقید بناتے ھوئے کھا کہ یہ افراد ، ھندوستان میں انتھا پسند وھابیوں کے قیام کی راھیں ھموار کرنا چاھتے ہیں ۔ مجلس علماء ھند کے اس اجلاس کے انعقاد کا اھم ترین مقصد ، ھندوستان میں وھابیت کے افکار کو پھیلنے سے روکنا ، اور اسی کے ساتھ ھندوستان میں امریکہ اور صھیونی حکومت کے حامی مذھبی لیڈروں کی آمد پر بھی روک لگائے جانے کے حوالے سے فیصلہ کیا جانا اعلان کیا گیا ہے ۔
ھندوستان کے مسلم علماء کو یہ تشویش ہے کہ کھیں وھابی عناصر اور انتھا پسند ھندو ، اس ملک کے مسلمانوں کےخلاف آمادہ نہ ھوجائیں اور اس ملک کے مسلمانوں کی زندگی کو اجیرن بنادیں کیونکہ حالیہ مھینوں میں ھندوؤں کے مختلف مقدس مقامات پر کئے گئے حملوں سے اس بات کی نشاندھی ھوتی ہے کہ کچھ عناصر ہیں جو ھندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان اختلاف ڈالنا اور انھیں دست بگریباں کرنا چاھتے ہيں ۔ھندو تنظیم وشو ھندو پریشد جیسی انتھا پسند تنظیموں سے وابستہ جرائد و اخبارات کے تند و تیز حملے اور مسلم جوانوں کی گرفتاری بھی اسی تناظر ميں انجام پائی ہے ۔ در ایں اثنا مسلمانوں کے مراکز پر بھی حملے کئے گئے ہیں ۔اگر چہ ان حملون کے پیچھے انتھا پسند ھندوؤں کا ھاتھ ھونا واضح ہے تاھم ھندوستانی علما میں یہ تشویش پائی جاتی ہے کہ امریکہ اور صھیونی حکومت سے وابستہ گروہ اور وھابی ٹولہ اپنے بامقصد حملوں کے ذریعے ھندوؤں اورمسلمانوں یا ھندوستان میں مختلف اسلامی فرقوں میں پھوٹ ڈال دے اور انھیں آپس میں لڑادے ۔ ھندوستانی علما کے نقطۂ نگاہ سے سعودی عرب جو علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر وھابیت کی ترویج کرنے والا ہے ھندوستانی مسلمانوں کے اتحاد کو نشانہ بنا رھا ہے ۔ اسی بناء پر ھندوستان کے علما ھمیشہ اسلامی مذاھب کے پیروکاروں کے درمیان اتحاد کو ، ھندوستانی عوام اور خاص طور پر اس ملک کے مسلمانوں کے خلاف ھونے والی سازشوں سے مقابلے کا اھم ترین طریقۂ کار قرار دیتے ہيں ۔ ھندوستانی علما کے بقول تقریبا ایک سوسال قبل اس ملک مسلمانوں نے وھابیت کے افکار وعقائد کے خلاف جدوجھد کی تھی اور ان کے عقائد کو مسترد کردیا تھا ۔لیکن یہ انتھا پسند گروہ ایک بار پھر آل سعود کی حمایت سے ھندوستانی مسلمانوں پراثر انداز ھونا چاھتا ہے اور افسوس کہ ھندوستان کے آزاد ھونے کے بعد سے وھابیوں نے اس ملک کے سیاسی امور میں اپنا اثرورسوخ بڑھا دیا ہے ۔ ھندوستان میں اسلامی حلقوں کے بقول یہ گروپ سعودی عرب سے ڈالرز پاتے ہیں اور ان کا مقصد ھندوستانی مسلمانوں کے امور پر دسترس حاصل کرنا اور تفرقہ پھیلانا ہے اس بناپر ھندوستانی مسلم علما کے بقول مسلمانوں کو چاھیئے کہ مذھب اور اسلام کے نام پر ان کی شاطرانہ چالوں سے ھوشیار رھیں ۔
 

Add comment


Security code
Refresh