www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

391502
اسلامی فقہ شریعت الھی پر اسلامی امت کی خاص توجہ کا مظہرہے کیونکہ تمام اسلامی فرقوں نے اپنی ضرورت کے مطابق اس سے احکام فقہی کا استنباط و استخراج کیا ہے اس لحاظ سے فقہ شافعی بھی نہایت اہمیت کا حامل ہے اس مختصر مضمون میں ہم فقہ شافعی کا جائزہ لیں گے ۔
امام شافعی کی زندگي اورکتابیں ۔
امام شافعی کو ناصرالحدیث اور مجدد القرن الثالث کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے ان کا نام محمد اور وہ ادریس ابن عباس بن عثمان ابن شافع ہیں ان کی کنیت ابوعبداللہ ہے ،امام شافعی ایک سوپچاس ہجری قمری میں ابو حنیفہ کی وفات کے بعد شہر غزہ میں پیدا ہوے ،انہوں نے مکہ مکرمہ میں مسلمی زنجی سے فقہ و حدیث کی تعلیم حاصل کی اور بیس سال کی عمر میں مدینہ میں امام مالک بن انس کے سامنے زانوے ادب تہ کیا وہ محمد ابن حسن اور عبداللہ ابن عباس کے دوستوں میں شمار ہوتے تھے ۔
سن دوسو ہجری قمری میں مصر جاتے ہیں اور وہیں پر ان کی وفات ہوتی ہے اورماہ رجب سن دوسوچار میں انہیں قاہرہ میں سپرد خاک کیا جاتا ہے۔
امام شافعی کی کتابیں
بتایا جاتا ہےکہ امام شافعی نے فقہ و تفسیر واصول و ادب میں ایک سو تیرہ کتابیں لکھی ہیں ان کی کتابوں میں الرسالۃ ،الحجۃ ،الوصایا الکبیرہ ،اختلاف اھل العراق اور ابطال الاستحسان ،جامع المزنی الکبیر و الصغیر قابل ذکر ہیں ۔
کتاب الام ان کی اہم ترین فقہی کتاب ہے ۔
دینی قیادت و رہبری کے بارے میں شافعی کی بعض اہم آراء
الف :دینی رہبر کو دو اہم خصوصیتوں کا حامل ہونا چاہیے پہلی یہ کہ قرشی ہو اور دوسرے یہ کہ عوام الناس اس کے بارے میں مثبت نظر رکھتے ہوں ۔
بیعت کے بغیر کسی کا رہبربننا مگر یہ کہ ضرورت ہو غیر شرعی ہے اسی بناپر شافعی نے حضرت علی علیہ السلام کی خلافت کو برحق مان کر آپ کی مخالفت کرنے والوں جیسے معاویہ کو باغی قراردیا ہے ۔
ب:حدیث صرف رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے قول کو کہا جاتاہے ۔
ج :مکتب شافعی میں صحابہ سے بے حد محبت دیکھی جاسکتی ہے ۔
د:مکتب شافعی میں اولیاء الھی سے تبرک و توسل، جائزہے ۔
ھ:نمازجماعت ،جمعہ اورنمازعیدین کی پابندی مذھب شافعی کی دیگر خصوصیات ہیں۔
فقہ شافعی ۔
فقہ شافعی مطالعہ کرنے کے قابل ہے کیونکہ یہ فقہ اھل راي اھل نقل و حدیث کے درمیان رابطہ برقرارکرتاہے امام شافعی استخراج احکام کے لۓ سب سے پہلے قرآن سے مدد لیتے ہیں اس کے بعد حدیث کو نہایت اہمیت دیتے ہیں اور راوی حدیث کے لۓ تمام شرایط جیسے صدق ،ایمان ،دیانت و حافظہ وغیرہ کو ضروری جانتے ہیں ،قرآن و حدیث کے بعد فقہی مسائل میں اجماع مسلمین کو اہمیت دیتے ہیں البتہ اجماع کے لۓ بھی بعض شرایط کے قائل ہیں ،شافعی علم کلام کو پسند نہیں کرتے تھے بلکہ اسے بدعت سمجھتے تھے ،شافعی نے علم اصول کے قواعد وضع کۓ ہیں چنانچہ فخررازی نے علم اصول کی طرف شافعی کی نسبت کومنطق کی طرف ارسطو کی نسبت کی طرح قراردیا ہے ۔
3 مذھب قدیم و مذھب جدید شافعی :شافعی نے پچاس سال حجازوعراق میں گذارے اس کے بعد مصر چلے گۓ ،مصر جانے کے بعد شافعی نے اپنے قدیمی نظریات کا انکار کرکے رسائل شافعی نامی کتاب لکھی جس میں جدید مکتب کے اصول بیان کۓ اور چار ہزار صفحات پر مشتمل کتاب الام اسی جدید مکتب کے نظریات پر حاوی ہے ۔
فقہاء کا اتفاق نظر ہے کہ شافعی کی کتاب الحجۃ مذھب قدیم کے نظریات پر مشتمل ہے ۔
4 اصول فقہ یا قوانین اجتھاد ؛ امام شافعی نے استنباط احکام شرعی کو کتاب ،سنت ،اجماع ،اوراصحاب کے قول وفعل وقیاس میں منحصر کردیا اور استحسان کے رد میں قوی و مستحکم دلیلیں پیش کیں انہوں نے عرف و مصالحہ مرسلہ کو بھی باطل قراردیا ہے ۔
دیگر فقہی مذاھب سے شافعی مذھب کا امتیاز۔
1 مکتب شافعی دراصل مکہ کےمکتب قرآن ، مدینہ کے مکتب حدیث ،اورعراق کےمکتب اھل راي کے درمیان توازن پیداکرنے والا مذھب ہے ۔
2 احکام دینی کو عادات اقوام ،مصلحت اندیشی ،اورعقل عامہ اور مصالح مرسلہ سے کہیں بالاترسمجھتے ہیں ۔
3 اجتھاد کو منظم کرنا اور علم اصول کے قواعد وضع کرنے کا سہرا امام شافعی کے سر ہے ان سے پہلے کے فقہاء نے اگر اصولی قواعد پر توجہ کی ہے تو یہ ان کے ذاتی ذوق کی بناپر تھا نہ یہ کہ وہ اصولی قواعد وضع کرنا چاہتے تھے ۔

ماخذ۔
فقہ تطبیقی مذاھب پنج گانہ جعفری حنفی شافعی مالکی حنبلی ۔محمد جواد مغنیہ
تجزیہ وتحلیل زندگانی امام شافعی ۔عبداللہ احمدیان
چھار امام اھل سنت و جماعت ۔محمد رئوف توکلی

Add comment


Security code
Refresh