www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

371595
اھل سنت کے فقھی مذاھب کے درمیان حنبلی مذھب اپنی پیدائش اور پیروکاروں کے لحاظ سے چوتھے نمبر پر ہے۔ حنبلی مذھب کے موٴسس ابوعبداللہ احمد بن محمد بن حنبلی شیبانی ہیں۔ آپ عربی الاصل تھے۔اموی حکومت میں آپ کے دادا ، سرخس کے والی تھے۔ ابن حنبل ۱۶۴ ھجری میں شھر بغداد میں متولد ھوئے اور بچپن ھی میں قرآن کو حفظ کیا، پھلے آپ نے علم فقہ ، قاضی ابویوسف سے حاصل کیا لیکن کچھ عرصہ کے بعد آپ اھل حدیث کی طرف متوجہ ھوگئے ، جب تک شافعی مصر نھیں گئے یہ ان کے پاس فقہ حاصل کرتے رھے اور آپ ان کے برجستہ شاگرد تھے۔آپ کا نظریہ تھا کہ قرآن، مخلوق نھیں ہے جس کی وجہ سے بنی عباس نے آپ کو بھت تکلیف دی اور معتصم کے زمانہ میں ۱۸ مھینہ تک قید خانہ میں رھنا پڑا۔ لیکن جب متوکل کو حکومت ملی تو اس نے آپ کی بھت دلجوئی کی اور آپ کو اپنے نزدیک بلالیا یھاں تک کہ متوکل آپ سے مشورہ کئے بغیر کوئی کام انجام نھیں دیتا تھا۔
احمد بن حنبل نے شافعی سے جدا ھونے کے بعد فقہ کی بنیاد پر ایک مذھب کی بنیاد ڈالی، اس فقہ کی بنیاد پانچ اصل پر استوار تھی: کتاب اللہ، سنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)،پیغمبر کے اصحاب کے فتوے، بعض اصحاب کے وہ اقوال جو قرآن سے سازگار تھے اور تمام ضعیف حدیثیں۔
انھوں نے حدیث سے استناد کرنے میں اس قدر مبالغہ سے کام لیا کہ طبری اور ابن ندیم جیسے بزرگ افراد نے ان کو مجتھد ماننے سے انکار کردیا۔ احمد بن حنبل کی سب سے اھم کتاب ”مسند“ ہے جس میں تقریبا تیس ھزار سے زیادہ حدیثیں ہیں، یہ کتاب چھ جلدوں میں چھپی ہے۔ آپ کی دوسری کتابیں تفسیر قرآن، فضائل،طاعة الرسول اور ناسخ و منسوخ ہیں۔ آپ کی فقھی کتاب آپ کے فتوں کا مجموعہ ہے جس کو ابن قیم (متوفی ۷۵۱)نے جمع کیا ہے۔ یہ مجموعہ ۲۰ جلدوں میں منتشر ھوا ہے ۔ محمد بن اسماعیل بخاری، مسلم بن نیشاپوری آپ کے بھترین شاگرد ہیں۔ ابن حنبل کا ۲۴۱ ھجری میں بغداد میں انتقال ھوا۔
چھٹی صدی میں حنبلی مذہب
احمد بن حنبل پھلے عقاید کے ایک عالم تھے پھر آپ کا شمار فقھی علماء میں ھونے لگا، متوکل کے زمانہ میں آپ کے کلامی مذھب کاارتقاء بھت زیادہ ھوا، یھاں تک کہ اھل حدیث کے تمام مذاھب آپ کے عقاید میں گھل مل گئے اور جب اشعری مذھب کا ظھور ھوا تو احمد بن حنبل نے اپنے کلامی مذھب کو ان کے سپرد کردیا۔
لیکن بھت صدیاں گزرنے کے بعد آٹھویں صدی میں ابن تیمیہ (م ۷۲۸) نے احمد بن حنبل کے کلامی مذھب کو دوبارہ احیاء کیا۔ ابن تیمیہ نے صرف اس کو احیاء ھی نھیں کیا بلکہ حنبلی مکتب فکر میں نئی چیزوں کا اضافہ بھی کیا۔ جیسے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کی زیارت کیلئے سفر کرنا بدعت ہے، توحید کے نقطہ نظر سے تبرک و توسل کرنا صحیح نھیں ہے اور اھل بیت کی بھت سی فضیلتوں کاانکار جو کہ صحاح ستہ اور مسندبن حنبل میں بیان ھوئی ہیں۔
حنابلہ کی یہ نئی فکر علماء اسلام کی مخالفت کی تاب نہ لاسکی اور دم توڑنے لگی یھاں تک کہ محمد بن عبدالوھاب (۱۱۱۵۔ ۱۲۰۶ ہ ق)نے اس کو دوبارہ لوگوں کے سامنے پیش کیا۔
حنابلہ کی نئی فکر ، جمود سے ملی ھوئی ہے جیسے نئے زمانے کی چیزوں سے استفادہ کرنے کو منع کیا جاتا ہے جیسے فوٹو کھینچنے کو بغیر کسی دینی نص کے حرام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔
حنبلی مذھب کے علاقے
سعودی عرب میں حنبلی مذھب ، پھلا مذھب ہے ، سعودی عرب کے نجد کے علاقہ میں زیادہ تر اھل سنت حنبلی ہیں اور حجاز میں مذھب شافعی اور احساء میں مذھب مالکی سے مقابلہ کرتا ہے۔
شام کے ایک چوتھائی مسلمان حنبلی ہیں، فلسطین میں یہ چوتھا مذھب شمار ھوتا ہے اور اس کے بھت کم پیروکار مصر، عمان اور افغانستان میں ہیں۔
خصوصیات اور حنبلی مذھب کے مآخذ
احمد بن حنبل سنت کو قرآن پر حاکم سمجھتے ہیں، اور اپنے فتووں میں احادیث اور اصحاب کے فتووں پر تکیہ کرتے ہیں، آپ مصلحت کی بناء پر فتوی نہیں دیتے تھے ، جب نص کو ایک دوسرے کے مخالف دیکھتے تھے تو مالک کے برخلاف عمل کرتے تھے اور جب بھی نص کو مصلحت کے ساتھ نہیں دیکھتے تھے تو اس کو حکم کا مبنا قرار دیتے تھے اور شافعی کی طرح مصلحت سے فرار نہیں کرتے تھے۔
احمد بن حنبل، حدیث مرسل اور ضعیف کو معتبر سمجھتے تھے اور ان کو قیاس پر مقدم کرتے تھے۔
آپ کے نزدیک قیاس صرف ضرورت کے وقت جائز تھا۔
حنبلی مذہب کے بعض اعتقادات
۱۔ فقہ حنبلی میں معاملات کے اصلی ارکان ، عاقلوں کی رضایت تھی اور ان کی نظر میں تمام معاملے صحیح تھے مگر یہ کہ اس معاملہ کے باطل ھونے پر کوئی نص موجود ھو۔
۲۔ حنبلی ، طھارت اور نجاست کے سلسلہ میں بھت زیادہ حساس تھے اور اس وجہ سے مذاھب کے درمیان یہ بھت زیادہ مشھور ہیں۔
۳۔ فقہ حنبلی اصل ذرایع کو قبول کرنے کی وجہ سے بھت زیادہ پھیلا۔
۴۔ حنبلیوں کی اھم خصوصیت ،امر بالمعروف اور نھی عن المنکر کے قضیہ میں بھت زیادہ افراطی ھونا ہے۔
احمد بن حنبل کے بعض نظریات، کلام، سیاست اور فقہ سے متعلق مندرجہ ذیل ہیں:
۱۔ جن روایات میں خداوند عالم کی تشبیہ یا تجسیم یا رویت سے متعلق مسائل بیان ھوے ہیں، آپ ان کی تاویل کو جائز نھیں سمجھتے تھے۔
۲۔ احمد بن حنبل کے نزدیک صحابی کے معنی بھت زیادہ وسیع تھے ،اگر کسی نے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)سے صرف ایک گھنٹہ ملاقات کی ھو اس کو بھی صحابی کھتے ہیں، جو مسلمان صحابی کو برا کھتا تھا وہ اس کے اسلام کو صحیح نھیں سمجھتے تھے۔
۳۔ احمد بن حنبل ، پھلے والے خلیفہ کا اپنے بعد والے خلیفہ کو انتخاب کرنا صحیح سمجھتے تھے ۔ احمد بن حنبل ، فتح پانے والے بادشاہ یا حاکم کی اطاعت ضروری سمجھتے تھے چاھے وہ حاکم ظالم ھی کیوں نہ ھو۔ آپ ایسے فاتح حاکم کی اقتداء میں نماز پڑھنے کو جائز سمجھتے تھے یا اگر یہ کسی کو نماز وغیرہ کے لئے منتخب کرے تو اس کے پیچھے نماز پڑھنے کو ضروری سمجھتے تھے اور اس نماز کو دوبارہ پڑھنا بدعت جانتے تھے۔
۴۔ احمد بن حنبل ، تارک نماز کو کافر اور اس کا قتل واجب سمجھتے تھے۔
حنبلی مذھب کے فقھاء اور کتابیں
اس مذھب کے مشھور فقھاء درج ذیل ہیں:
احمد بن شھاب الدین معروف بہ ابن تیمیہ (م ۷۳۸)صاحب مجموعة الرسائل الکبر و منھاج السنہ والفتاوی ، یہ کتاب پانچ جلدوں میں چھپ کر منتشر ھوئی ہے۔
ابن قیم جوزی (م ۷۵۱)، اعلام الموقعین عن رب العالمین کے مولف، یہ کتاب چار جلدوں میں چھپی ہے اس کے علاوہ آپ الطرق الحکمیہ فی السیاسة الشرعیہ اور زاد المعاد فی ھدی خیر العباد کے بھی مولف ہیں۔
ابوالفرج عبدالرحمن معروف بہ ابن رجب ، صاحب الفوائد فی الفقہ الاسلامی۔
موفق الدین ، معروف بہ ابن قدامہ (م ۶۲۰)، کتاب المغنی کے موٴ لف ، اس کتاب کے ۱۲ جزء ہیں۔
شمس الدین ابن قدامہ، مقدسی(م ۶۸۲)، کتاب الشرح الکبیر کے مصنف جو کہ المقنع کی شرح ہے۔
عبدالرحمان مقدس ، صاحب المعدة فی شرح العمدة۔
ابوبکر بن ھانی معروف بہ الاثرم، صاحب کتاب السنن۔
مآخذ : کتاب رہ توشہ حج، ج۱، ص ۱۵۵۔

Add comment


Security code
Refresh