www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

ایک راستہ یہ بھی ہے کہ دوران تعلیم عقد کر لیں اور تعلیم کی تکمیل کے بعد بقیہ مراسم انجام دیں تاکہ اس مدت میں جنسی کشش کی طغیانیوں سے محفوظ رھیں ۔

موقّت شادی
وہ لوگ جو مستقل طور سے شادی نھیں کر سکتے اور نہ صرف عقد پر اکتفا کر سکتے ہیں ان کے لئے اسلام نے وقتی شادی ( متعہ ) رکھا ہے ۔
جوانوں کی عفت کو باقی اور ان کی پرھیز گاری کو بر قرار رکھنے کے لئے اسلام نے ایک اور آسان شادی پیش کی ہے جس کو متعہ کھا جاتا ہے جس میں مدت معین کی جاتی ہے ۔ اس شادی سے انسان اخلاقی گراوٹ سے محفوظ رہ سکتا ہے ۔
حضرت علی علیہ السلام کا ارشاد ہے:
"اگر عمر متعہ کو حرام نہ کرتے تو نھایت درجہ بد بخت کے علاوہ کوئی اور بد کاری نہ کرتا " (۱)
مغربی دنیا کے وہ دانشور حضرات جو اپنے سماج کی بربادی سے متاثر ہیں اور رنجیدہ و غمگین ہیں وہ بھی اسلام کے اس قانون کو تسلیم کر تے ہیں ۔
برٹرانڈراسل ، جوانی کے زمانے کی جنسی مشکلات کی تحقیق کرنے کے بعد لکہتا ہے :" اس مشکل کا صحیح حل یہ ہے کہ شھری قوانین میں عمر کے اس حساس حصہ کے لئے وقتی شادی کو جگہ دی جائے جس میں عائلی زندگی کی طرح اخراجات کا بار نہ ھو تاکہ جوانوں کو مختلف غیر قانونی اور نا جائز کاموں سے روکا جا سکے اور طرح طرح کی روحانی و جسمانی بیماریوں سے بچایا جا سکے"۔
جوان لڑکے ۔لڑکیوں کو چاھئے کہ شادی سے پھلے ھوشیار اور بیدار رھیں تاکہ یہ جنسی کشش ان کی آزادی اور اختیار کو سلب کر کے انھیں خواھشات کا غلام نہ بنا دے ۔
جوانوں کو پھلے اس بات کی کوشش کرنا چاھئے کہ خدا کی ذات سے مدد حاصل کرتے ھوئے تقویٰ اور پرھیز گاری کو مستحکم کریں کیونکہ پاکدامنی کے لئے باطنی تقویٰ نھایت ضروری ہے کیونکہ اگر جوان میں تقویٰ کی طاقت نہ ھو گی تو شادی کے بعد بھی شیطانی خواھشات اس کو منحرف کر دے گی اور اس کے دامن کردار کو داغدار کر دے گی ۔
مولائے کائنات حضرت امیر المومنین علیہ السلام کا ارشاد ہے :
"قبل اس کے کہ نفسانی خواھشات قوی ھوں ان پر غالب آجاؤ کیونکہ اگر وہ طاقتور ھو گئیں تو تم پرحکومت کریں گی اور تم کو پستیوں تک کھینچ لے جائیں گی پھر تم میں ان کے مقابلہ کی طاقت باقی نھیں رہ جائے گی "(۲)
حضرت علیہ السلام نے یہ بھی ارشاد فرمایا :
"جس پر شھوت غالب آجائے وہ غلام سے بدتر ہے "(۳)
امید ہے کہ ھمارا معاشرہ اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے ھوئے اور معارف اھلبیت (ع) کی پیروی کرتے ھوئے تمام غلط اور فرسودہ رسم و رواج سے شادی کو پاک و صاف قرار دے کر شادی کو آسان بنائے گا ۔ خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ عصر جدید کے جوانوں کے دلوں میں نور اسلام کی کرنیں نظر آرھی ہیں ۔ امید ہے کہ اسلامی جوان بھت جلد غلط رسم و رواج اور بیھودہ شرائط کا لبادہ اتار پھینکے گا اور سامراج کی امیدوں کو خاک میں ملا دے گا نیز خالص اسلامی طرز پر اپنی ازدواجی زندگی کا آغاز کرے گا ۔
حوالہ:
۱۔وسائل ج ۱۴ ص ۴۴۰۔
۲۔غرر الحکم مطبوعہ نجف س ۲۲۴۔
۳۔غرر الحکم ص ۲۱۸۔

Add comment


Security code
Refresh