www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

اسلامی ممالک کی مختلف اندرونی مشکلات کے پیش نظر بھی اس پر آشوب ماحول میں اتحاد بین المسلمین اشد ضروری ھے ۔

یہ داخلی مشکلات بھی بظاھر داخلی مشکلات ھیں ورنہ انکے اصل اسباب کی بازگشت بھی استکباری نظام اور مغربی طاقتوں کی طرف ھوتی ھے ۔وہ مشکلات مندرجہ ذیل ھیں جن سے اکثر و بیشتر اسلامی ممالک روبرو ھیں:

۱۔ مسلمانوں کا مغربی تمدن میں ڈھل جانا اور انکی جدید ٹیکنولوجی سے مرعوب ھوجانا۔

۲۔ بعض اسلامی ممالک کی حکومتوں کا مستقل نہ ھونا اور استکباری طاقتوں سے ھم پیمانی کو ، اسلامی عزت واقتدار پر ترجیح دینا۔

۳۔ فقر و غربت کا رواج اور اقتصادیات کی بدترین حالت جسکی وجہ سے علمی اور ثقافتی پسماندگی مسلمانوںکاجزء لاینفک بن گئی ھے نیز روحی ،جسمی اور نفسیاتی امراض بھی غربت اور فقر کا ھی نتیجہ ھیں ۔

۴۔اسلامی ممالک کے مابین اختلافات کا وجود اور ایک دوسرے کے لئے ان کی سیاسی قدرت نمائیاںیا ایک اسلامی ملک کا دوسرے اسلامی ملک کے خلاف اپنا کاندھا اسلام دشمن عناصر کے حوالے کر دیناتاکہ وہ دشمن اس پر بندوق رکہ کر گولی چلا سکے ۔یہ اسلامی ممالک بجائے اس کے کہ ایک دوسرے کی امداد کرتے ھوئے ظلم و استکبار کا دنداںشکن جواب دیتے ،اسرائیل ، امریکہ ،فرانس ،بر طانیہ اور روس جیسی اسلام مخالف طاقتوں کے سامنے اسلامی ممالک کے خلاف دوستی کا ھاتہ بڑھا دیتے ھیں ۔

۵۔ مسلمانوں کے درمیان مذھبی اختلافات کا وجود جو اکثر اوقات علمی بحث و گفتگو سے باھر نکل کر جنگ کے میدان تک پھونچ جاتا ھے اور ھزاروں بے گناہ جانیں چلی جاتی ھیں ، بچے یتیم ،عورتیں بےوہ اور مائیں بے اولاد ھوجاتی ھیں ۔ ایک دوسرے پر کفر وفسق کا الزام لگایا جاتا ھے حتی یہ نادان مسلمان اسقدر اندھے ھو جاتے ھیں کہ مسجدوں اور زیارت گاھوں کو خون سے رنگین کرنے میں بھی ذرا ساتاٴمل نھیں کرتے ۔

بیشک اس طرح کی نادانیاں دشمنان اسلام کی مسرت اور اسلام و مسلمین کی بربادی کا باعث بنتی ھیں۔اگر مذاھب کے بعض نظریات ایک دوسرے سے مختلف ھیں تو انھیں جدال احسن اور علمی مناظروں اور نشستوں سے برطرف کرنا چاھئے "و جدالھم بالتی ھی احسن "،مسجدوں ،زیارت گاھوں اور امام باڑوں میںخودکش حملوں اور ایک دوسرے پر لعنت وملامت کرنے سے نہ کوئی سنی، شیعہ ھوجائے گا اور نہ کوئی شیعہ سنی بلکہ انتقام کی آگ اور بھی زیادہ شعلہ ور ھوتی جائے گی ۔بعض مسلمانوں کی یہ نادانیاں تو بری ھیں ھی لیکن اس سے زیادہ برا کام وہ دانا مگر غافل مسلمان کر رھے ھیں جو قرآن مجید کی اس آیت پر عمل نھیں کرتے:"وان طائفتان من الموٴمنین اقتتلوافاصلحوابینھمافان بغت احداھما علیٰ الاخریٰ فقاتلوا التی تبغی حتیٰ تفیٴ الیٰ امر اللہ فان فائت فاصلحوا بینھما بالعدل واقسطوا ان اللہ یحب المقسطین"( سورۂ حجرات/۹)

(اور اگر مومنین کے دو گروہ آپس میں جھگڑا کرےں تو تم سب ان کے درمیان صلح کراوٴ اور اس کے بعد اگر ایک گروہ دوسرے پر ظلم کرے تو سب مل کر اس سے جنگ کرو جو زیادتی کرنے والا گروہ ھے یھاں تک کہ وہ بھی حکم خدا کی طرف واپس آجائے پھر اگر پلٹ آئے تو عدل وانصاف کے ساتھ اصلاح کرو اور انصاف سے کام لو کہ خدا انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ھے۔)

مذکورہ آیت ھر مسلمان کو حکم دے رھی ھے کہ مسلمانوں کے دو مختلف گروھوں کے درمیان اختلاف کی صورت میں ان کے درمیان صلح برقرار کرو ۔

 

کیا اسلام اور مسلمین کی ٹھیکہ داری کا دم بھرنے والے لوگ اس آیت پر عمل کر رھے ھیں ؟ کیا دو اسلامی ملکوں کے باھمی اختلافات کو ختم کرنے کی غرض سے کوئی تیسرا سلامی ملک ثالثی کرنے کو تیار ھے ؟یا یہ کہ ھر مسلمان ،ھر اسلامی ملک اور ھر اسلامی گروہ صرف اپنے شخصی و ذاتی مفاد کو مد نظر رکھے ھوئے ھے؟

۶۔اسلام دشمن عناصر کے جانب سے مختلف ذرائع ابلاغ کے ذریعہ مسلمانوں کے درمیان قومیت پرستی کی آگ کو شعلہ ور کرنا ۔اس مرحلے میں بھی مسلمان فریب کا شکار ھو چکا ھے جو اپنے آپ میں ایک زھریلی بیماری ھے جبکہ اسلام نے کسی طرح کی برتری کو فضیلت شمار نھیں کیا ھے بلکہ فضیلت اور برتری کا معیار صرف اورصرف تقویٰ الھی کو جانا ھے۔"ان اکرمکم عنداللہ اتقیٰکم"۔

اے کاش !یہ مسلمان عصر حاضر کے تقاضوں کو درک کرلیتا اور قوم پرستی اور نسلی و نژادی تعصبات سے کنارہ گیری اختیار کرکے اسلامی غیرت کو اپنا سرمایۂ حیات بنا لیتا!!

۷۔اسلامی معاشروں میں طبقاتی فاصلوں کا وجود اور اسی طرح کی دیگر مشکلات۔

Add comment


Security code
Refresh