www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 

س۶۱۶۔ نماز جمعہ میں شریک ھونے کے بارے میں آپ کا کیا نظریہ ھے ؟ جبکہ ھم حضرت امام زمانہ علیہ السلام کی غیبت کے زمانہ میں زندگی گزارر ھے ھیں اور اگر بعض اشخاص امام جمعہ کو عادل نہ مانتے ھوں تو نماز جمعہ میں شرکت کی تکلیف ان سے ساقط ھے یا نھیں؟

ج۔ نماز جمعہ اگرچہ دور حاضر میں واجب تخییری ھے اور اس میں حاضر ھونا واجب نھیں ھے لیکن نماز جمعہ میں شرکت کے فوائد و اھمیت کے پیش نظر صرف امام جمعہ کی عدالت میں شک یا بیھودہ عذر کی بنا پر مومنین خود کو ایسی نماز کی برکتوں سے محروم نہ کریں۔

س۶۱۷۔ مسئلہ ، نماز جمعہ میں واجب تخییری کے کیا معنی ھیں؟

ج۔ اس کے معنی یہ ھیں کہ جمعہ کے دن مکلف کو اختیار ھے کہ خواہ وہ نماز جمعہ پڑھے یا نماز ظھر۔

س۶۱۸۔ نما زجمعہ کو اھمیت نہ دیتے ھوئے نما زجمعہ میں شرکت نہ کرنے کے سلسلے میں آپ کا کیا نظریہ ھے؟

ج۔ عبادی و سیاسی پھلو رکھنے والی اس نماز جمعہ کو اھمیت نہ دیتے ھوئے شرکت نہ کرنا شرعی لحاظ سے مذموم ھے۔

س۶۱۹۔ کچھ لوگ بیھودہ اور بے کار عذر کی بنا پر نماز جمعہ میںشریک نھیں ھوتے اور بعض اوقات نظریاتی اختلاف کے باعث شرکت نھیں کرتے اس سلسلہ میں آپ کا کیا نظریہ ھے؟

ج۔ نماز جمعہ اگرچہ واجب تخییری ھے لیکن اس پر کوئی شرعی دلیل نھیں ھے کہ اس میں مستقل طور پر شرکت نہ کی جائے۔

س۶۲۰۔ نماز ظھر کا عین اس وقت جماعت سے منعقد کرنا، جب نماز جمعہ تھوڑے فاصلہ پر برپا ھورھی ھو جائز ھے یا نھیں؟

ج۔ بذات خود اس میں کوئی مانع نھیں ھے اور اس سے مکلف جمعہ کے دن کے فریضہ سے بری الذمہ ھوجائے گا کیونکہ دور حاضر میں نماز جمعہ واجب تخییری ھے لیکن جمعہ کے دن نما زجمعہ سے نزدیک ھی باجماعت نماز ظھر قائم کرنے کا لازمی نتیجہ مومنین کی تفریق و تقسیم ھے اور اکثر اوقات عوام کی نظر میں امام جمعہ کی اھانت و ھتک شمار کیا جاتا ھے اور اس سے نماز جمعہ کی پرواہ نہ کرنے کا اظھار ھوتا ھے اس لئے باجماعت نماز ظھر قائم کرنا مومنین کے لئے سزاوار نھیں ھے بلکہ اگر اس سے مفاسد اور حرام نتائج برآمد ھوتے ھوں تو اس سے اجتناب واجب ھے۔

س۶۲۱۔ کیا نماز جمعہ و عصر کے درمیانی وقفہ میں امام جمعہ نماز ظھر پڑھ  سکتا ھے؟ اور اگر امام جمعہ کے علاوہ کوئی اور شخص نما زعصر پڑھائے تو کیا عصر کی نماز میں اس کی اقتداء ھوسکتی ھے؟

ج۔ نماز جمعہ نماز ظھر سے بے نیاز کردیتی ھے لیکن نما زجمعہ کے بعد احتیاطاً نما زظھر پڑھنے میں کوئی اشکال نھیں ھے اور اگر نماز عصر کو جماعت سے پڑھنا چاھتا ھے تو کامل احتیاط یہ ھے کہ نماز عصر اس شخص کی اقتداء میں ادا کرے جس نے نماز جمعہ کے بعد احتیاطاً نما زظھر پڑھ  لی ھو۔

س۶۲۲۔ اگر نما زجمعہ کے بعد امام جماعت نماز ظھر نہ پڑھے تو ماموم احتیاطاً نماز ظھر پڑھ  سکتا ھے یا نھیں؟

ج۔ اس کے لئے نماز ظھر پڑھنا جائز ھے۔

س۶۲۳۔ کیا امام جمعہ کے لئے واجب ھے کہ وہ حاکم شرعی سے اجازت حاصل کرے؟ اور حاکم شرعی کس کو کھتے ھیں؟اور کیا یھی حکم دوسرے ملکوں پر بھی جاری ھے؟

ج۔ نما زجمعہ کی امامت کا اصل جواز اجازت پر موقوف نھیں ھے لیکن منصب امامت جمعہ کے احکام کا مرتب ھونا ولی امر مسلمین کی طرف سے منصوب ھونے پر موقوف ھے۔ اور یہ حکم ھر شھر اور ملک کے لئے عمومیت رکھتا ھے جس میں ولی امر مسلمین حاکم ھو اور لوگ اس کے فرمانبردار ھوں۔

س۶۲۴۔ کیا منصوب شدہ امام جمعہ کے لئے یہ جائز ھے کہ وہ اس جگہ نما زجمعہ قائم کرے جھاں اسے منصوب نہ کیا گیا ھو جبکہ وھاں اس کے لئے کوئی مانع ومعارض بھی نھیں ھے؟

ج۔ بذات خود نماز جمعہ قائم کرنا اس کے لئے جائز ھے لیکن اس پر امامت جمعہ کے احکام مرتب نھیں ھوں گے۔

س۶۲۵۔ کیا موقت و عارضی آئمہ جمعہ کے انتخاب کے لئے واجب ھے کہ انھیں ولی فقیھہ منتخب کرے یا آئمہ جمعہ کو اتنا اختیار ھے کہ امام موقت کے عنوان سے افراد منتخب کریں!

ج۔ منصوب شدہ امام جمعہ کسی کو بھی اپنا وقتی اور عارضی نائب بناسکتا ھے۔ لیکن نائب کی امامت پر ولی فقیھہ کی طرف سے نصب کئے جانے کے احکام مرتب نھیں ھوں گے۔

س۶۲۶۔ اگر مکلف منصوب شدہ امام جمعہ کو عادل نہ سمجھتا ھو یا ا س کی عدالت میں شک کرتا ھو تو کیا مسلمین کی وحدت کے تحفظ کی خاطر ا سکی اقتداء جائز ھے؟ اور جو شخص خود نماز جمعہ میں نھیں آتا اس کے لئے جائز ھے دوسروں کو جمعہ میں شرکت نہ کرنے کی ترغیب دے؟

ج۔ اس کی اقتداء کرنا صحیح نھیں ھے جس کو عادل نہ سمجھتا ھو یا جس کی عدالت میں شک کرتا ھو اور نہ اس کی جماعت میں اس کی نماز صحیح ھے لیکن وحدت کے تحفظ کی خاطر جماعت میں شریک ھونے میں کوئی مانع نھیں ھے۔ بھر حال اسے دوسروں کو نما زجمعہ میں شرکت سے روکنے کا حق نھیں ھے اور نہ دوسروں کو اس کے خلاف بھڑکانے کا حق ھے۔

س۶۲۷۔ اس نماز جمعہ میں شریک نہ ھونے کا کیا حکم ھے جس کے امام جمعہ کا جھوٹا ھونا مکلف پر ثابت ھوگیا ھو ؟

ج۔ امام جمعہ کے قول کے خلاف انکشاف ھونا اس کے کذب کی دلیل نھیںھے ممکن ھے کہ اس نے اشتباہ ، غلطی یا توریہ کے طور پر کوئی بات کھی ھو۔ لھذاصرف اس توھم سے کہ امام جمعہ کی عدالت ساقط ھوگئی ھے خود کو نما زجمعہ کی برکتوں سے محروم نھیں کرنا چاھئیے۔

س۶۲۸۔ جو امام جمعہ امام خمینی   یا عادل ولی فقیھہ کی طرف سے منصوب ھو، کیا ماموم پراس کی عدالت کا اثبات و تحقیق ضروری ھے، یا امامت جمعہ کے لئے اس کا منصوب ھونا

اس کی عدالت کے ثبوت کے لئے کافی ھے؟

ج۔ اگر امام جمعہ کا امام خمینی(رھ) یا ولی فقیہ کی جانب سے نصب کیا جانا ماموم کے لئے امام جمعہ کی عدالت کے بارے میں اطمینان بخش ھو تو ایسے امام کی اقتدا کے لئے کافی ھے

س۶۲۹۔ کیا مساجد کے لئے آئمہ جماعت کا ثقہ علماء کی طرف سے معین کیا جانا یا ولی فقیھہ کی جانب سے آئمہ جمعہ کا معین کیا جانا ، اس بات کا ثبوت ھے کہ وہ عادل ھیں یا ان کی عدالت کی تحقیق واجب ھے؟

ج۔ اگر ماموم کو ان کے امام جمعہ یا جماعت منصوب کئے جانے سے ان کی عدالت پر اطمینان و وثوق پیدا ھوجاتا ھے تو اقتداء کرنے کے لئے اس پر اعتماد کرنا جائز ھے۔

س۶۳۰۔ اگر امام جمعہ کی عدالت میں شک ھو کہ ( خدانخواستھ) اس کے عادل نہ ھونے کا یقین ھو اور ھم نے اس کی اقتداء میں نماز پڑھ  لی تو کیا اس کا اعادہ واجب ھے؟

ج۔ اگر عدالت میں شک ھو یا نماز کے بعد یہ معلوم ھے کہ وہ عادل نھیں ھے تو جو نماز آپ نے پڑھ  لی ھے وہ صحیح ھے اور اس کا اعادہ واجب نھیں ھے۔

س۶31۔ اس نماز جمعہ میں شرکت کا کیا حکم ھے جو یورپی اور دوسرے ممالک میں وھاں کی یونیورسٹیوں میں پڑھنے والے اسلامی ممالک کے طلاب قائم کرتے ھیں اور ان میں شرکت کرنے والے اکثر افراد بشمول امام جمعہ اھل سنت ھوتے ھیں؟ کیا اس صورت میں نماز جمعہ کے بعد ظھر پڑھنا ضروری ھے؟

ج۔ مسلمانوں کے درمیان وحدت و اتحاد کی خاطر اس میں شرکت کرنے میں کوئی حرج نھیں ھے۔

س۶۳۲۔ پاکستان کے ایک شھر میں چالیس سال سے ایک جگہ نماز جمعہ ادا کی جارھی ھے اور اب ایک شخص نے دو جمعوں کے درمیان شرعی مسافت کی رعایت کئے بغیر دوسری نما زجمعہ قائم کردی ھے جس سے نما زگزاروں کے درمیان اختلاف پیدا ھوگیا ھے ۔ شرعاً اس عمل کا کیا حکم ھے؟

ج۔ کسی ایسے عمل کے اسباب فراھم کرنا جائز نھیں ھے ، جس سے مسلمانوں کی صفوں میں اختلاف و تفرقہ پیدا ھوجائے بالخصوص نما زجمعہ جیسے شعائر اسلامی میں جو مسلمانوں کے اتحاد کا مظھر ھے۔

س۶۳۳۔ راولپنڈی کی جامع مسجد جعفریہ کے خطیب نے اعلان کیا کہ تعمیری کام کی بنا پر مذکورہ مسجد میں نما زجمعہ نھیں ھوگی۔ اب مسجد کی تعمیر کا کام ختم ھوگیا تو ھمارے سامنے یہ مشکل کھڑی ھوگئی کہ چار کلومیٹر کے فاصلہ پر دوسری مسجد میں نماز جمعہ قائم ھونے لگی، مذکورہ مسافت کو مد نظر رکھتے ھوئے مذکورہ مسجد میں نماز جمعہ قائم کرنا صحیح ھے یا نھیں؟

ج۔ جب دو نماز جمعہ کے درمیان ایک شرعی فرسخ کا فاصلہ نہ ھو تو بعد میں اور ایک ھی وقت میں قائم ھونے والی نما زجمعہ باطل ھے۔

س۶۳۴۔ کیا نماز جمعہ ، جو جماعت کے ساتھ قائم کی جاتی ھے، اسے فرادیٰ پڑھنا صحیح ھے؟مثلاً کوئی شخص ان لوگوں کے پھلو میں فرادیٰ نماز جمعہ پڑھے جو اسے جماعت سے پڑھ  رھے ھیں؟

ج۔ نما زجمعہ کے صحیح ھونے کے شرائط میں سے ایک یہ ھے کہ اسے جماعت سے پڑھا جائے، فرادیٰ صورت میں جمعہ صحیح نھیں ھے۔

س۶۳۵۔ جب نماز گزار قصر کے حکم میں ھو اور وہ اس امام جماعت کے پیچھے نماز پڑھنا چاھتا ھو جو نماز جمعہ پڑھ  رھا ھے تو کیا اس کی نما زصحیح ھے؟

ج۔ ماموم مسافر کی نماز جمعہ صحیح ھے اور اسے ظھر پڑھنے کی ضرورت نھیں ھے۔

س۶۳۶۔ کیا دوسرے خطبہ میں حضرت زھرا سلام اللہعلیھا کا اسم گرامی مسلمانوں کے ایک امام کے عنوان سے لینا واجب ھے یا استحباب کی نیت سے آپ ﷼کا نام لینا واجب ھے؟

ج۔ آئمہ مسلمین کا عنوان حضرت زھرا سلام اللہعلیھا کو شامل نھیں ھے اور خطبہ جمعہ میں آپ کا اسم گرامی لینا واجب نھیں ھے لیکن برکت کے طور پر آپ  کے نام مبارک کا ذکر کرنے میں کوئی حرج نھیں ھے۔

س۶۳۷۔ کیا ماموم ، امام جمعہ کی اقتداء کرتے ھوئے جبکہ وہ نماز جمعہ پڑھ  رھا ھو کوئی دوسری واجب نماز پڑھ  سکتا ھے؟

ج۔ اس کا صحیح ھونا محل اشکال ھے۔

س۶۳۸۔ کیا ظھر کے شرعی وقت سے پھلے نماز جمعہ کے دونوں خطبے پڑھنا صحیح ھے؟

ج۔ زوال سے پھلے اس طرح پڑھنا جائز ھے کہ زوال آفتاب کے وقت ان سے فارغ ھوجائے۔

س۶۳۹۔ جب ماموم دونوں خطبوں میں سے کچھ بھی نہ سن سکے بلکہ اثنائے نما زجمعہ میں پھنچے اور امام کی اقتداء کرے تو کیا اس کی نما زصحیح اور کافی ھے؟

ج۔ اس کی نماز صحیح اور کافی ھے چاھے اس نے امام کے ساتھ ایک ھی رکعت پڑھ  لی ھو، اس طرح کہ نماز جمعہ کی آخری رکعت کے رکوع میں ھی اس کی شرکت ھوگئی ھو۔

س۶۴۰۔ ھمارے شھر میں اذان ظھر کے ڈیڑھ  گھنٹہ بعد نماز جمعہ قائم ھوتی ھے تو کیا یہ نماز ظھر کا بدل بن سکتی ھے یا نماز ظھر کا اعادہ ضروری ھے؟

ج۔ زوال آفتاب کے ساتھ نما زجمعہ کا وقت ھوجاتا ھے اور احتیاط واجب یہ ھے کہ عرف عام میں ابتداء زوال کے وقت سے تاخیر نہ کرے اور یہ بعید نھیں ھے کہ نماز جمعہ کا وقت ظھر کے بعد رونما ھونے والے سایہ کے قامت انسان کے 2/7    برابر ھونے تک باقی رھے، اگر اس وقت میں نماز جمعہ نھیں پڑھی ھے تو پھر احتیاط واجب یہ ھے کہ اس کے بدلے نماز ظھر پڑھے۔

س۶۴۱۔ ایک شخص میں نماز جمعہ میں پھنچنے کی طاقت نھیں ھے تو کیا وہ اوائل وقت نماز ظھر و عصر پڑھ  سکتا ھے؟ یا نماز جمعہ ختم ھونے کا انتظار کرے اور اس کے بعد نماز ظھر و عصر پڑھے؟

ج۔ منصوب امام جمعہ کی موجودگی میں نائب کے لئے جمعہ پڑھانے میں کوئی حرج نھیں ھے اور نہ ھی منصوب امام کا اپنے نائب کی اقتداء کرنے میں کوئی مانع ھے۔

Add comment


Security code
Refresh