س۶۰۵۔ کیا شارع مقدس نے عورتوں کو بھی مسجدوں میں نماز جماعت یا نماز جمعہ ادا کرنے کی اسی طرح ترغیب دلائی ھے جس طرح مردوں کو ، یا عورتوں کا گھر میں نماز پڑھنا افضل ھے؟
ج۔ اگر عورتیں جماعت میں شرکت کرنا چاھتی ھیں تو ان کی شرکت میں کوئی اشکال نھیں ھے اور ان کو جماعت کا ثواب ملے گا۔
س۶۰۶۔ عورت کب امام جماعت بن سکتی ھے۔
ج۔ عورت کا عورتوں کی نما زجماعت کے لئے امام بننا جائز ھے۔
س۶۰۷۔ جب عورتیں ( مردوں کی طرح) نما زجماعت میں شریک ھوتی ھوں تو استحباب و کراھت کے لحاظ سے اس کا کیا حکم ھے؟
الف۔ جب وہ مردوں کے پیچھے کھڑی ھوں تو اس وقت ان کا کیا حکم ھے؟
ب۔ کیا مردوں کے پیچھے ان کی نماز جماعت کے لئے کسی حائل یا پردے کی ضرورت ھے؟ اور اگر نما زمیں وہ مردوں کے برابر کھڑی ھوں تو پردہ کے لحاظ سے کیا حکم ھے؟
اس پھلو کو مد نظر رکھتے ھوئے کہ جماعت اور خطبہ کے دوران اور دوسرے مراسم میں عورتوں کا پردے کے پیچھے کھڑے ھونا ان کی اھانت اور کسر شان ھے؟
ج۔ عورتوں کے نماز جماعت میں شریک ھونے میں کوئی اشکال نھیں ھے اور جب وہ مردوں کے پیچھے کھڑی ھوں تو پردے کی ضرورت نھیں ھے لیکن جب مردوں کے ایک جانب کھڑی ھوں تو نماز میں عورتوں کے مرد کے مقابل کھڑے ھونے کی کراھت کو رفع کرنے کے لئے پردے کی ضرورت ھے۔ اور یہ تو ھم کہ حالت نماز میں مرد و عورت کے درمیان پردے کا وجود عورت کی شان گھٹانے اور اس کی عظمت کو گرانے کا موجب ھے۔ فقط ایک خیال ھے جس کی کوئی اساس نھیں ھے مزید یہ کہ فقہ میں اپنی ذاتی رائے کا داخل کرنا جائز نھیں ھے۔
س۶۰۸۔ حالت نماز میںمردوں اور عورتوں کی صفوں کے درمیان پردے کے بغیر اتصال اور عدم اتصال کی کیا کیفیت ھے؟
ج۔ عورتیں فاصلہ کے بغیر مردوں کے پیچھے کھڑی ھوں۔