س۵۶۰۔ امام جماعت نماز میں کیا نیت کرے؟ جماعت کی نیت کرے یا فرادیٰ کی؟
ج۔ اگر جماعت کی فضیلت حاصل کرنا چاھتا ھے تو واجب ھے کہ امامت و جماعت کا قصد کرے۔
اگر امامت کا قصد کئے بغیر نماز شروع کرے تو اس کی نما زاور دوسروں کے لئے اس کی اقتداء میں کوئی اشکال نھیں۔
س۵۶۱۔ فوجی مراکز میں نماز جماعت کے وقت، جو کہ دفتری کام کے وقت میں قائم ھوتی ھے ، بعض کارکن کام کی وجہ سے نما زجماعت میں شریک نھیں ھوپاتے۔ اگرچہ وہ اس کام کو دفتری اوقات کے بعد یا دوسرے دن بھی انجام دسے سکتے ھیں۔ کیا اس عمل کو نما زکو سبک سمجھنے سے تعبیر کیا جائے گا؟
ج۔ فی نفسہ نما زجماعت میں شرکت واجب نھیں ھے لیکن اول وقت اورجماعت کی فضیلت حاصل کرنے کے لئے بھتر یہ ھے کہ دفتری امور کو اس طرح منظم کریں جس سے وہ اس الھی فریضہ کو کم سے کم وقت میں جماعت کے ساتھ انجام دے سکیں۔
س۵۶۲۔ ان مستحب اعمال ، جیسے مستحب نماز یا دعائے توسل اور دوسری دعاوٴں کے بارے میں آپ کا کیا نظریہ ھے جو سرکاری اداروں میں نماز سے پھلے یا بعد میں یا اثنائے نما زمیں پڑھی جاتی ھیں جن میں نما زجماعت سے بھی زیادہ وقت صرف ھوتا ھے۔
ج۔ جو مستحب اعمال اور دعائیں ، الھی فریضہ اور اسلامی شعائر یعنی نماز جماعت کے ساتھ انجام پاتے ھیں اگر دفتری وقت کے ضائع ھونے اور دفتری کاموں کی تاخیر کے موجب ھوتے ھوں تو ان میں اشکال ھے۔
س۵۶۳۔ کیا ا س جگہ دوسری نما زجماعت قائم کرنا صحیح ھے جھاں سے پچاس یا سو میٹر کی دوری پر بے پناہ نماز گزاروں کے ساتھ ایک جماعت برپا ھوتی ھے اور اذان اور اقامت کی آواز بھی سنی جاتی ھے؟
ج۔ ایسی دوسری جماعت قائم کرنے میں کوئی اشکال نھیں ھے لیکن مومنوں کے شایان شان ھے کہ وہ ایک ھی جگہ جمع ھوں اور ایک جماعت میں شریک ھوں تاکہ نماز جماعت کی عظمت میں چار چاند لگ جائیں۔
س۵۶۴۔ جب مسجد میں نماز جماعت قائم ھوتی ھے اس وقت ایک شخص یا چند اشخاص اس قصد سے اپنی فرادیٰ نماز شروع کرتے ھیں کہ امام جماعت کی نااھلی یا بے عدالتی ثابت ھوجائے، اس عمل کا کیا حکم ھے؟
ج۔ اس میں اشکال ھے کیونکہ نماز جماعت کی تضعیف کرنا جائز نھیں ھے اسی طرح اس امام جماعت کی اھانت اور بے عزتی کرنا بھی جائز نھیں ھے جس کو لوگ عادل سمجھتے ھوں۔
س۵۶۵۔ ایک محلہ میں متعدد مساجد ھیں اور سب میں نماز جماعت ھوتی ھے اورایک مکان دو مسجدوں کے درمیان واقع ھے اس طرح کہ ایک مسجد اس سے دس گھروں کے فاصلہ پر واقع ھے اور دوسری دو ھی گھروں کے بعد ھے اور اس گھر میں نما زجماعت برپا ھوتی ھے،اس کا کیا حکم ھے؟
ج۔ ضروری ھے کہ نماز جماعت کو اتحاد و الفت کے لئے قائم کیا جائے نہ کہ اختلاف و افتراق کا ذریعہ بنایا جائے۔ مسجد سے متصل گھر میں نماز جماعت قائم کرنے میں کوئی حرج نھیں ھے اگر اختلاف و پراگندگی کا سبب نہ ھو۔
س۵۶۶۔ کیا کسی شخص کے لئے جائز ھے کہ وہ مسجد کے امام راتب ، جس کی مساجد کے مرکز نے تائید کی ھے، کی اجازت کے بغیر اس مسجد میں نماز جماعت قائم کرے؟
ج۔ نما زجماعت قائم کرنا امام راتب کی اجازت پر موقوف نھیں ھے لیکن بھتر یہ ھے کہ جب نماز جماعت قائم کرنے کے لئے امام راتب مسجد میں موجود ھو تو اس سے مزاحمت نہ کی جائے بلکہ اکثریہ مزاحمت حرام ھوتی ھے جبکہ فتنہ و شر کے بھڑک اٹھنے کاسبب ھو۔
س۵۶۷۔ اگر امام جماعت کبھی غیر شائستہ بات کھے یا ذوق سے ھٹ کر ایسا مذاق کرے جو کہ عالم دین کے شایان شان نہ ھو تو کیا اس سے عدالت ساقط ھوجاتی ھے؟
ج۔ اس چیز کو نما زگزار طے کریں گے اور اگر ایسا مذاق اور کلام شریعت کے خلاف اور مروت کے منافی نہ ھو تو اس سے عدالت پر کوئی اثر نھیں پڑتا۔
س۵۶۸۔ کیا امام جماعت کی کما حقہ معرفت نہ ھونے کے باوجود اقتداء کی جاسکتی ھے؟
ج۔ اگر ماموم کے نزدیک کسی بھی طریقہ سے امام کی عدالت ثابت ھوجائے تو اس کی اقتداء جائز ھے اور جماعت صحیح ھے۔
س۵۶۹۔ اگر ایک شخص کسی دوسرے شخص کو عادل و متقی سمجھتا ھے اور اسی لمحہ اس بات کا بھی معتقد ھے کہ اس نے بعض موقعوں پر ظلم کیا ھے تو کیا وہ اسے عمومی حیثیت سے عادل سمجہ سکتا ھے؟
ج۔ جب تک اس شخص کے بارے میں ، جس کو اس نے ظالم سمجھا ھے، یہ ثابت نہ ھوجائے کہ اس نے وہ کام علم و ارادہ اور اختیار یا کسی شرعی جواز کے بغیر انجام دیا ھے اس وقت تک وہ اس کے فاسق ھونے کا حکم نھیں لگا سکتا۔
س۵۷۰۔ کیا ایسے امام حاضر کی اقتداء کی نیت کرنا جائز ھے جس کا نہ نام جانتا ھو اور نہ اس کا چھرہ دیکھتا ھو ؟
ج۔ جس کسی بھی طریقہ سے یہ اطمینان ھوجائے کہ امام حاضر عادل ھے تو اس کی اقتداء صحیح ھے۔
س۵۷۱۔کیا ایسے امام جما عت کی اقتداء کرنا جو امر بالمعروف اور نھی عن المنکر پر قدرت رکھتے ھوئے بھی انجام نھیں دیتا جائز ھے؟
ج۔صرف امر بالمعروعف اور نھی عن المنکر کو ترک کرنا جبکہ اس بات کا امکان ھے کہ مکلف
اپنے عذر کی بنا پر اس وظیفہ کو انجام نہ دے سکتا ھو عدالت کو ختم نھیں کرتا ھے اور ایسے امامت جماعت کی اقتداء کے لئے مانع نھیں ھے ۔
س۵۷۲۔ آپ کے نزدیک عدالت کے کیا معنی ھیں؟
ج۔ یہ ایک نفسانی حالت ھے جو ایسا تقویٰ اختیار کرنے کا باعث ھوتی ھے جو انسان کو شرعی محرمات کے ارتکاب سے روکتا ھے ۔ا س کے اثبات کے لئے اس شخص کے ظاھر کا اچھا ھونا کافی ھے جو عام طور پر عدالت کا گمان پیدا کرتا ھے۔
س۵۷۳۔ ھم چند جوان ھیں مجلسوں اور امام بارگاھوں میں ایک جگہ بیٹھتے ھیں جب نما زکا وقت ھوتا ھے تو اپنے درمیان میں سے کسی ایک عادل شخص کو نماز جماعت کے لئے آگے بڑھا دیتے ھیں لیکن بعض بردادران اس نماز پر اعتراض کرتے ھیں اور کھتے ھیں کہ امام خمینی ۺنے غیر عالم دین کے پیچھے نماز پڑھنے کو حرام قرار دیاھے پس ھمارا کیا فریضہ ھے؟
ج۔ یہ بردران عزیز اگر آسانی سے ایسے عالم دین کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ھیں جس کو وہ اقتداء کا اھل بھی سمجھتے ھوں، چاھے انھیں محلہ کی مسجد میں جانا پڑے تو اس صورت میں غیر عالم دین کی اقتداء نھیں کرنا چاھئیے بلکہ غیر عالم دین کی اقتداء بعض حالات میں اشکال سے خالی نھیں ھے۔
س۵۷۴۔ کیا دو اشخاص سے نما زجماعت قائم ھوسکتی ھے؟
ج۔ اگر ایک امام اور ایک ماموم سے تشکیل جماعت مراد ھو تو کوئی حرج نھیں ھے۔
س۵۷۵۔ جب ماموم ظھر و عصر کی نماز باجماعت پڑھتے ھوئے حمد و سورہ خود پڑھے، اس فرض کے ساتھ کہ حمد و سورہ پڑھنا اس سے ساقط ھے لیکن اگر اس نے اپنے ذھن کو ادھر ادھر بھٹکنے سے بچانے کے لئے ایسا کرلیا تو اس کی نماز کا کیا حکم ھے؟
ج۔ اخفاتی نما جیسے ظھر و عصر کی نمازوں میں، جب امام حمد و سورہ پڑھ رھا ھو اس وقت ماموم پر خاموش رھنا واجب ھے، قراٴت اس کے لئے جائز نھیں ھے چاھے اپنے ذھن کو مرتکز کرنے کی غرض سے ھی ھو۔
س۵۷۶۔ اگر کوئی امام جماعت ٹریفک کے تمام قوانین کی رعایت کرتے ھوئے موٹر سائیکل سے نما زجماعت پڑھانے جاتا ھو تو اس کا کیا حکم ھے؟
ج۔ اس سے عدالت اور امام کی صحت پر کوئی حرف نھیں آتا مگر یہ کہ وھاں کے لوگوں کی نظرمیں یہ چیز شان و مروت کے منافی اور معیوب ھو۔
س۵۷۷۔ جب ھمیں نما زجماعت نھیں مل پاتی اور ختم کے قریب ھوتی ھے تو ھم ثواب جماعت حاصل کرنے کی غرض سے تکبیرة الاحرام کھہ کر دو زانو بیٹھجاتے ھیں اور امام کے ساتھ تشھد پڑھتے ھیں اور امام کے سلام پھیرنے کے بعد کھڑے ھوجاتے ھیںاور پھلی رکعت پڑھتے ھیں تو سوال یہ ھے کہ کیا چار رکعتی نماز کی دوسری رکعت کے تشھد میں بھی ھم ایسا کرسکتے ھیں؟
ج۔ مذکورہ طریقہ امام جماعت کی نماز کے آخری تشھد سے مخصوص ھے تاکہ جماعت کا ثواب حاصل کیا جاسکے۔
س۵۷۸۔ کیا امام جماعت کے لئے نماز کی اجرت لینا جائز ھے؟
ج۔ جائز نھیں ھے۔
س۵۷۹۔ کیا امام جماعت کو عید یا کوئی بھی دو نمازوں کی ایک وقت میں امامت کرنا جائز ھے ؟
ج۔ نماز پنجگانہ میں امام کا دوسرے مامومین کے لئے نماز جماعت کا ایک بار اعادہ کرنے میں کوئی حرج نھیں ھے، بلکہ مستحب ھے ، لیکن مستحب کا اعادہ کرنے میں اشکال ھے۔
س۵۸۰۔ جب امام عشاء کی نما زکی تیسری یا چوتھی رکعت میںھو اور ماموم دوسری میں ھو تو کیا ماموم حمد و سورہ کو بلند آواز سے پڑھ سکتا ھے؟
ج۔ واجب ھے کہ دونوں کو آھستہ پڑھے۔
س۵۸۱۔ نماز جماعت کے سلام کے بعد نبی اکرم پر صلواة کی آیت پڑھی جاتی ھے۔ اس کے بعد نماز گزار محمد وآل محمد پر تین مرتبہ درود بھیجتے ھیں اور اس کے بعد تین مرتبہ تکبریر کھتے ھیں اس کے بعد سیاسی ( یعنی دعا اور براٴت کے جملے کھے جاتے ھیں جنھیں مومنین بلند آواز سے دھراتے ھیں) کیا اس میں کوئی حرج ھے؟
ج۔ آیھٴ صلوات پڑھنے اور محمد و آل محمد پر درود بھیجنے میں نہ صرف کوئی حرج نھیں بلکہ یہ مستحسن اور راجح ھے اور اس میں ثواب ھے اور اسی طرح اسلامی اور اسلامی انقلاب کے نعرے ” تکبیر اور اس کے ملحقات “ جو کہ اسلامی انقلاب کے پیغام و مقاصد کی یاد تازہ کرتے ھیں وہ بھی مطلوب ھیں۔
س۵۸۲۔ اگر ایک شخص نماز جماعت میں شرکت کی غرض سے مسجد میں دوسری رکعت میں پھنچے اور مسئلہ سے ناواقفیت کی وجہ سے بعد والی رکعت میں تشھد و قنوت ، جن کا بجالانا واجب تھا نہ بجالائے تو کیا اس کی نماز صحیح ھے؟
ج۔ نما زصحیح ھے لیکن تشھد کی قضا اور دو سجدہ سھو بجالانا واجب ھے۔
س۵۸۳۔ نما زمیں جس کی اقتداء کی جارھی ھے کیا اس کی رضا مندی شرط ھے؟ اور کیا ماموم کی اقتداء کرنا صحیح ھے؟
ج۔ اقتداء کے صحیح ھونے میں امام جماعت کی رضا مندی شرط نھیں ھے اور اس شخص کی اقتداء جو نماز میں ماموم ھوتا ھے، صحیح نھیںھے۔
س۵۸۴۔ دو اشخاص میں ایک امام اور دوسرا ماموم جماعت قائم کرتے ھیں، تیسرا شخص آتا ھے وہ دوسرے ( یعنی ماموم ) کو امام سمجھتا ھے اور اس کی اقتداء کرتا ھے اور نماز سے فراغت کے بعد اسے معلوم ھوتا ھے کہ وہ امام نھیں بلکہ ماموم تھا پس اس تیسرے شخص کی نما زکا کیا حکم ھے؟
ج۔ ماموم کی اقتداء صحیح نھیں ھے لیکن جب نہ جانتا ھو اور اقتداء کرلے اور رکوع و سجود میں اس نے اپنے انفرادی فریضہ پر عمل کیا ھو یعنی عمداً و سھواً کسی رکن کی کمی یا زیادتی نہ کی ھو تو اس کی نماز صحیح ھے۔
س۵۸۵۔ جو شخص نما زعشاء پڑھنا چاھتا ھے کیا اس کے لئے جائز ھے کہ اس جماعت میں شریک ھو جو مغرب کی نما زپڑھی جارھی ھے؟
ج۔ اس میں کوئی حرج نھیں۔
س۵۸۶۔ مکان کی بلندی اور پستی میں اگر ماموم امام کی رعایت نہ کرے تو کیا یہ ان کی نما زکے باطل ھونے کا سبب بن سکتا ھے؟
ج۔ اگر امام کے کھڑے ھونے کی جگہ مامومین کے کھڑے ھونے کہ جگہ سے اتنی بلند ھو جس کی اجازت نھیں ھے تو وہ ان کی جماعت کے باطل ھونے کا سبب ھوگی۔
س۵۸۷۔ اگر نماز جماعت کی ایک صف ان لوگوں سے تشکیل پائی ھے جن کی نماز قصر ھے اور اس کے بعد والی ان لوگوں کی ھے جن کی نماز پوری ھے اس صورت میں اگر اگلی صف والے دو رکعت نما زتمام کرنے کے فوراً بعد اگلی دو رکعت کی اقتداء کے لئے کھڑے ھوجاتے ھیں تو ان کے بعد کی صف والوں کی آخری دو رکعت کی جماعت صحیح ھے یا نھیں؟
ج۔ بالفرض اگلی صف میں تمام افراد کی نما زقصر ھو تو بعد والی صفوں کی جماعت کا صحیح ھونا محل اشکال ھے اور احتیاط واجب ھے کہ جب پھلی صف والے سلام کی نیت سے بیٹھجائیں تو بعد والی صف والے فرادیٰ کی نیت کرلیں۔
س۵۸۸۔ جب ماموم نما زکے لئے پھلی صف کے آخری سرے پر کھڑا ھو تو کیا وہ ان مامومین سے پھلے نما زمیں شامل ھوسکتا ھے جو اس کے اور امام کے درمیان واسطہ ھیں؟
ج۔ جب وہ مامومین ، جو کہ اس کے اور امام کے درمیان واسطہ ھیں، امام کی نیت کرنے کے بعد نما زمیں شامل ھونے کے لئے تیار ھوں تو وہ جماعت کی نیت سے نما زمیں شامل ھوسکتا ھے۔
س۵۸۹۔ جو شخص یہ سمجہ کر کہ امام کی پھلی رکعت ھے اس کی تیسری رکعت میں شریک ھوجائے اور کچھ نہ پڑھے تو کیا ا س پر اعادہ واجب ھے؟
ج۔ اگر وہ رکوع میں جانے سے پھلے ھی اس کی طرف ملتفت ھوجائے تو اس پر قراٴت کا تدارک واجب ھے اور اگر رکوع کے بعد ملتفت ھو تو بھی اس کی نما زصحیح ھے اور اس پر کوئی چیز واجب نھیں ھے اگرچہ احتیاط مستحب یہ ھے کہ قراٴت ترک کرنے کے سبب دو سجدہ بھی بجالائے۔
س۵۹۰۔ حکومتی دفاتر اور مدارس میں نما زجماعت قائم کرنے کے لئے امام جماعت کی اشد ضرورت ھے اور میرے علاوہ اس علاقہ میں کوئی عالم دین نھیں ھے اس لئے میں مجبوراً مختلف مقامات پر ایک واجب نما زکی تین یا چار مرتبہ امامت کرتا ھوں۔ دوسری نما زپڑھانے کے لئے تو سارے مراجع نے اجازت دی ھے، کیا اس سے زائد کو احتیاطاً قضا کی نیت سے پڑھا یاجاسکتا ھے؟
ج۔ جو نماز جماعت سے پڑھی جاچکی ھے اس کا دوسری جماعت میں اعادہ کرنے میں کوئی حرج نھیں ھے لیکن ایک مرتبہ سے زیادہ پڑھی جانے والی نماز میں اشکال ھے اور احتیاطاً پڑھی جانے والی نمازوں میں امامت صحیح نھیں ھے۔
س۵۹۱۔ ایک کالج نے اپنے اسٹاف کے لئے کالج کی عمارت میں نما زجماعت قائم کی ھے جو شھر کی مسجد کے نزدیک ھے اور وہ لوگ جانتے ھیں کہ عین اسی وقت مسجد میں نما زجماعت قائم ھوتی ھے پس کالج کی جماعت میں شریک ھونے کا کیا حکم ھے؟ اور کالج کے ذمہ داروں کا نما زمیں شرکت پر اصرار و اجبار حکم کو بدل سکتا ھے یا نھیں؟
ج۔ ایسی نماز جماعت میں شرکت کرنا ، جس میں ماموم کی نظر میں وہ شرعی شرائط جو جماعت اور اقتداء کے لئے لازمی ھیں، پائے جاتے ھوں، بے اشکال ھے، خواہ جماعت اس مسجد سے قریب ھی ھورھی ھو جس میں عین اسی وقت نما زجماعت قائم ھوتی ھے لیکن نما زجماعت میں شرکت کرنے پر اصرار اور اجبار کے لئے کوئی شرعی دلیل نھیں ھے۔
س۵۹۲۔ کیا اس شخص کے پیچھے نماز صحیح ھے جو محکمہ ٴ قضاوت ( عدلیہ ) میں ھے لیکن مجتھد نھیں ھے؟
ج۔ محکمہ قضاوت ( عدلیھ) میں اگر ان کا تقرر اس شخص نے کیا ھے جس کو تقرر کا حق ھے تو اس کی اقتداء کرنے میں کوئی مانع نھیں ھے۔
س۵۹۳۔ مسئلہ مسافر میں امام خمینی ۺکا مقلد کیا ایسے امام جماعت کی اقتداء کرسکتا ھے جو اس مسئلہ میں امام ۺ کا مقلد نھیںھے خصوصاً جبکہ اقتداء نما زجمعہ میں ھو؟
ج۔ تقلید کا اختلاف صحیح ھونے میں مانع نھیں ھوتا لیکن اس نما زکی اقتداء صحیح نھیں ھے جو ماموم کے مرجع تقلید کے فتوے کے مطابق قصر ھو اور امام جماعت کے مرجع تقلید کے فتوے کے مطابق کامل ھو۔
س۵۹۴۔ اگر امام جماعت تکبیرة الاحرام کے بعد بھولے سے رکوع میں چلا جائے تو ماموم کا کیا فریضہ ھے؟
ج۔ اگر ماموم نما زجماعت میں شامل ھونے کے بعد اس طرف متوجہ ھو تو اس پر فرادیٰ کی نیت کرلینا اور حمد و سورہ پڑھنا واجب ھے۔
س۵۹۵۔ جب نماز جماعت کی تیسری یا چوتھی صف میں مدرسوں کے نابالغ بچے نما زکے لئے کھڑے ھوں اور ان کے بعد چند بالغ اشخاص کھڑے ھوں تو اس حالت میں نماز کا کیا حکم ھے؟
ج۔ مذکورہ فرض میں کوئی اشکال نھیں ھے۔
س۵۹۶۔ امام جماعت نے اگر غسل کے بدلے معذور ھونے کے سبب تیمم کیا ھو تو یہ نماز جماعت پڑھانے کے لئے کافی ھے یا نھیں؟
ج۔ اگر وہ شرعی اعتبار سے معذور ھے تو غسل جنابت کے بدلے تیمم کرکے امامت کرسکتا ھے اور اس کی اقتداء کرنے میں کوئی حرج نھیں ھے۔