س۵۳۳۔ میں سترہ سال کی عمر تک احتلام اور غسل وغیرہ کے بارے میں نھیں جانتا تھا اور ان امور کے متعلق کسی سے کوئی بات نھیں سنی تھی، خود بھی جنابت اور غسل واجب ھونے کے
معنی نھیں سمجھتا تھا لھذا اس عمر تک میرے روزے اور نمازوں میں اشکال ھے، امید ھے کہ مجھے اس فریضہ سے مطلع فرمائیں گے جس کا انجام دینا میرے اوپر واجب ھے؟
ج۔ ان تمام نمازوں کی قضا واجب ھے جو آپ نے جنابت کی حالت میں پڑھیں لیکن اصل جنابت کا علم نہ ھونے کی صورت میں جو روزے جنابت کی حالت میں رکھے ھیں وہ صحیح اور کافی ھیں ان کی قضا واجب نھیں ھے۔
س۵۳۴۔ افسوس کہ میں جھالت اور ضعیف الارادہ ھونے کی وجہ سے استمناء ( مشت زنی) کیا کرتا تھا جس کے باعث بعض اوقات نماز نھیں پڑھتا تھا۔ لیکن مجھے یہ معلوم نھیں ھے کہ میں نے کتنے دنوں تک نماز ترک کی ھے اور پھر میں نے مستقل طور سے نماز نھیں چھوڑی تھی بلکہ ان ھی اوقات میں نماز نھیں پڑھتا تھا جن میں مجنب ھوتا تھا اور غسل نھیں کرپاتا تھا میرے خیال میں چہ ماہ کی نماز چھوٹی ھوگی اور میں نے اس مدت کی قضا نمازوں کو ادا کرنے کا ارادہ کرلیا ھے ، آیا ان نمازوں کی قضا واجب ھے یا نھیں؟
ج۔ جتنی پنجگانہ نمازوں کے بارے میں آپ کو یقین ھے کہ ادا نھیں کی ھیں یا حالت حدث میں پڑھی ھیں، آپ پر ان کی قضا واجب ھے۔
س۵۳۵۔ جس شخص کو یہ معلوم نہ ھو کہ اس کے ذمہ قضا نمازیں ھیں یا نھیں اور اگر بالفرض اس کے ذمہ قضا نمازیں ھوں تو کیا اس کی مستحب و نافلہ پڑھی ھوئی نمازیں، قضا نماز میں شمار ھوجائیں گی؟
ج۔ نوافل و مستحب نمازیں قضا نماز میں شمار نھیں ھوں گی۔ اگر اس کے ذمہ قضا نمازیں ھیں تو ان کو قضا کی نیت سے پڑھنا واجب ھے۔
س۵۳۶۔ میں تقریباً سات ماہ قبل بالغ ھوا ھوں اور بالغ ھونے سے چند ھفتے پھلے میں یہ سمجھتا تھا کہ بلوغ کی علامت صرف قمری حساب سے پندرہ سال کامل ھونے پر ھے۔ مگر میں نے اس وقت ایک کتاب کا مطالعہ کیا جس میں لڑکیوں کے بلوغ کی علامت بیان ھوئی ھے ، تو اس میں کچھ اور بھی علامتیں میں نے دیکھیں جو مجہ میں پائی جاتی تھیں لیکن میں نھیں جانتا کہ یہ علامتیں کب سے وجود میں آئی ھیں، کیا اب میرے ذمہ نماز و روزہ کی قضا ھے؟ واضح رھے کہ میں کبھی کبھی نماز پڑھتا تھا اور گزشتہ سال ماہ رمضان کے سارے روزے رکھے ھیں پس اس مسئلہ کا کیا حکم ھے؟
ج۔ ان تمام روزوں اور نمازوں کی قضا واجب ھے جن کے بالغ ھونے کے بعد چھوٹ جانے کا یقین ھے۔
س۵۳۷۔ اگر ایک شخص نے ماہ رمضان میں تین غسل جنابت انجام دئے مثلاً ایک بیسویں تاریخ ایک پچیسویں تاریخ اور ایک ستائیسویں تاریخ کو بعد میں اسے یہ یقین ھوگیا کہ ان میں سے ایک غسل باطل تھا۔ پس اس شخص کے نماز ، روزے کا کیا حکم ھے؟
ج۔ روزے صحیح ھیں لیکن نماز کی قضا احتیاطاً واجب ھے۔
س۵۳۸۔ ایک شخص نے ایک عرصہ تک ناواقفیت کی بنا پر غسل جنابت میں ترتیب کی رعایت نھیں کی تو اس کے روزہ نما زکا کیا حکم ھے؟
ج۔ اگر ترتیب کی رعایت نہ کرنا غسل کے باطل ھونے کا سبب ھے جیسے سروگردن دھونے سے پھلے جسم کا دایاں حصہ دھوئے تو جو نمازیں اس نے حدث اکبر کی حالت میں پڑھی ھیں ان کی قضا واجب ھے لیکن اگر وہ اس وقت اپنے غسل کو صحیح سمجھتا تھا تو اس کے روزے صحیح ھیں۔
س۵۳۹۔ جو شخص ایک سال کی قضا نمازیں پڑھنا چاھتا ھے، اسے کس طرح پڑھنا چاھئیے؟
ج۔ اسے کسی ایک نماز سے شروع کرنا چاھئیے اور نماز پنجگانہ کی طرح پڑھنا چاھئیے۔
س۵۴۰۔ اگر ایک شخص پر کئی نمازیں واجب ھیں تو کیا وہ درج ذیل ترتیب کے مطابق ان کی قضا کرسکتا ھے:
۱۔ صبح کی بیس نمازیں پڑھے۔
۲۔ ظھر و عصر کی بیس بیس نمازیں پڑھے۔
۳۔ مغرب و عشاء کی بیس بیس نمازیں پڑھے اور سال بھر اسی طریقہ پر عمل پھے۔یرار
ج۔ مذکورہ طریقہ سے قضا نمازیں پڑھنے میں کوئی حرج نھیں ھے۔
س۵۴۱۔ایک شخص کا سر زخمی ھوگیا جس کا اثر اس کے دماغ تک پھنچا،اس کے نتیجہ میں اس کا ھاتہ ، بایاں پیر اور زبان شل ھوگئی ( اس سانحہ کے نتیجے میں وھ) نماز کا طریقہ بھول گیا اور اسے دوبارہ سیکہ بھی نھیں سکتا۔ لیکن کتاب میں پڑھ کر یا کیسٹ سے سن کر نما زکے بعض اجزاء کو سمجہ سکتا ھے۔ اس وقت نماز کے سلسلہ میں اس کے سامنے دو شکلیں ھیں:
۱۔ وہ پیشاب کے بعد طھارت نھیں کرسکتا اور نہ وضو کرسکتا ھے۔
۲۔ نما زمیں اسے قراٴت کی مشکل ھے ، اس کا کیا حکم ھے؟ اسی طرح چہ ماہ سے اس کی جو نمازیں چھوٹ گئی ھیں، ان کا کیا حکم ھے؟
ج۔ اگر وہ دوسروں کی مدد سے ھی وضو یا تیمم کرسکتا ھے تو واجب ھے کہ وہ جس طرح ھوسکے نما زپڑھے چاھے کیسٹ سن کر یا کتاب دیکہ کر یا وہ جس ذریعہ سے پڑھ سکتاھو۔ اور گزشتہ فوت ھوجانے والی نمازوں کی قضا واجب ھے مگر جس نما زکے پورے وقت وہ بے ھوش رھا ھے اس کی قضا واجب نھیں ھے۔
س۵۴۲۔ جوانی کے زمانہ میں مغرب و عشاء اور صبح کی نما زسے زیادہ میں نے ظھر و عصر کی نمازیں قضا کی ھیں لیکن نہ میں ان کے تسلسل کو جانتا ھوں نہ ترتیب کو اور نہ ان کی تعداد کو ، کیا اس موقع پر اسے نماز دور پڑھنا ھوگی؟ اور نما زدور کیا ھے؟ امیدھے کہ اس کی وضاحت فرمائیں گے۔
ج۔ ترتیب کی رعایت واجب نھیں ھے ، اور جتنی نمازوں کے فوت ھونے کا آپ کو یقین ھے۔ ان ھی کی قضا بجالانا کافی ھے اور ترتیب کے حصول کے لئے آپ پر دور کی نماز اور تکرار واجب نھیں ھے۔
س۵۴۳۔ ایک کافر ( بالغ ھونے کے ایک) عرصہ کے بعد اسلام لاتا ھے تو اس پر ان نمازوں اور روزوں کی قضا واجب ھے یا نھیں جو اس نے ادا نھیں کی ھیں؟
ج۔ واجب نھیں ھے۔
س۵۴۴۔ شادی کے بعد کبھی کبھی میرے عضو مخصوص سے ایک قسم کا سیال مادہ نکل آتا تھا جسے میں سمجھتا تھا کہ نجس ھے۔ اس لئے غسل جنابت کی نیت سے غسل کرتا اور پھر وضو کے بغیر نما زپڑھتا تھا، توضیح المسائل میں اس سیال مادہ کو ” مذی“ کا نام دیا گیا ھے، اب یہ فیصلہ نھیں کرپارھا ھوں کہ جو نمازیں میں نے مجنب ھوئے بغیر غسل جنابت کرکے بغیر وضو کے پڑھی ھیں ان کا کیا حکم ھے؟
ج۔ وہ تمام نمازیں جو آپ نے سیال مادہ نکلنے کے بعد غسل جنابت کرکے وضو کئے بغیر ادا کی ھیں ان کی قضا واجب ھے۔
س۵۴۵۔ بعض اشخاص نے گمراہ کن پروپیگینڈہ کے زیر اثرکئی سال تک نماز اور دیگر واجبات ترک کردئے تھے لیکن امام خمینی ۺکا رسالہ ٴ عملیہ آنے کے بعد انھوں نے خدا سے توبہ کرلی اور اب وہ چھوٹ جانے والے واجبات کی قضا نھیں کرسکتے ، ان کا کیا حکم ھے؟
ج۔ جتنی مقدار میں بھی ممکن ھو ان پر قضا ھوجانے والے واجبات کا ادا کرنا واجب ھے۔
س۵۴۶۔ ایک شخص مرگیا اور اس کے ذمہ رمضان المبارک کے روزے اور قضا نمازیں تھیں، اس نے کچھ مال چھوڑا ھے اگر اسے صرف کیا جائے تو فقط ماہ رمضان المبارک کے روزوں کی قضا ھوسکتی ھے اور نما زباقی رھے گی یا نماز پڑھوائی جاسکتی ھے اور روزے باقی رہ جاتے ھیں اس صورت میں کس کو مقدم کیا جائے؟
ج۔ نماز اور روزہ میں ( ایک کو دوسرے پر ) ترجیح نھیں ھے جب تک ( انسان) زندہ ھے اس پر خود قضا نما زو روزہ ادا کرنا واجب ھے اور جب خود ادا نہ کرسکے تو اس پر واجب ھے کہ آخر عمر میں یہ وصیت کرے کہ میرے ایک تھائی ترکہ سے قضا نمازوں کو اجرت پر ادا کرائیں۔
س۵۴۷۔ میں زیادہ تر نمازیں پڑھتا رھا ھوں اور جو چھوٹ گئی ھیں ان کی قضا کی ھے یہ چھوٹ جانے والی نمازیں وہ ھیں جن کے اوقات میں، میں سوتا رھا ھوں یا اس وقت میرا بدن و لباس نجس رھا ھے جن کا پاک کرنا دشوار تھا پس میں یہ کیسے سمجھوں کہ نماز پنجگانہ ، نماز قصر اور نما زآیات میں سے میرے ذمہ کتنی نمازیں باقی ھیں؟
ج۔ جتنی نمازوں کے چھوٹ جانے کا یقین ھے ان ھی کی قضا پڑھنا کافی ھے اور ان میں سے جتنی کے بارے میں آپ کو یہ یقین ھو کہ وہ قصر ھیں یا نما زآیات، انھیں اپنے یقین کے مطابق بجالائیے اور باقی کو نماز پنجگانہ سمجہ کر پوری پڑھئیے اس سے زیادہ آپ کے ذمہ کوئی چیز نھیں ھے۔