(۱۶۸۵)جس مسافر کے لئے سفر میں چار رکعتی نمازکے بجائے رورکعت پڑھنا ضروری ھو اسے روزہ نھیں رکھناچاھیے لیکن وہ مسافر جو پوری نمازپڑھتا ھو مثلاًوہ شخص جس کاپیشہ ھی سفر ھویا جس کا سفر کسی ناجائز کام کے لئے ھو تو ضروری ہے کہ سفر میں روزہ رکھے۔
(۱۶۸۶)رمضان میں سفر کرنے میں کوئی حرج نھیں لیکن روزے سے بچنے کیلئے سفر کرنا مکروہ ہے۔یھی حکم ھر سفر کا ہے بجز اس سفر کے جو حج ،عمرہ یا کسی ضروری کام کے لئے ھو۔
(۱۶۸۷)اگر رمضان کے روزوں کے علاوہ کسی خاص دن کاروزہ انسان پر واجب ھو تو اگر وہ روزہ اجارے یا اجارے کی مانند کسی وجہ سے واجب ھوا ھویا اعتکاف کے دنوں میں سے تیسرا دن ھو تو اس دن سفر نھیں کر سکتا اور اگر سفر میں ھو اور اس کے لئے ٹھہرنا ممکن ھو توضروری ہے کہ دس دن ایک جگہ قیام کرنے کی نیت کرے اور اس دن روزہ رکھے لیکن اگر اس کاروزہ منت کی وجہ سے واجب ھوا ھو تو ظاھر یہ ہے کہ اس دن سفر کرناجائز ہے اور قیام کرنے کی نیت کرے۔لیکن اگر یہ روزہ قسم یاعھد کی وجہ سے واجب ھوا ھوتو احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے کہ سفر نہ کرے اور اگر سفر میں ھو تو دس دن ٹھہرنے کا ارادہ کرلے۔
(۱۶۸۸)اگر کوئی شخص مستحب روزے کی منت مانے لیکن اس کے لئے دن معین نہ کرے تو وہ شخص سفر میں ایسا منتی روزہ نھیں رکھ سکتا۔لیکن اگر منت مانے کہ سفر کے دوران ایک مخصوص دن روزہ رکھے گا تو ضروری ہے کہ وہ روزہ سفر میں رکھے نیز اگر منت مانے کہ سفر میں ھویا نہ ھو ایک مخصوص دن کا روزہ رکھے گا توضروری ہے کہ اگرچہ سفر میں ھو تب بھی اس دن کاروزہ رکھے۔
(۱۶۸۹)مسافر طلب حاجت کے لئے تین دن مدینہ طیبہ میں مستحب روزہ رکھ سکتا ہے اور احوط یہ ہے وہ تین دن بدھ،جمعرات، اور جمعہ ھوں۔
(۱۶۹۰)کوئی شخص جسے یہ علم نہ ھوکہ مسافر کاروزہ رکھنا باطل ہے،اگر سفر میں روزہ رکھ لے اور دن ھی دن میں اسے حکم مسئلہ معلوم ھوجائے تو اس کا روزہ باطل ہے۔لیکن اگر مغرب تک حکم معلوم نہ ھو تو اس کا روزہ صحیح ہے۔
(۱۶۹۱)اگر کوئی شخص یہ بھول جائے کہ وہ مسافر ہے یا یہ بھول جائے کہ مسافر کا روزہ باطل ھوتا ہے اور سفر کے دوران روزہ رکھ لے تو احتیاط کی بنا پر اس کاروزہ باطل ہے۔
(۱۶۹۲)اگر روزے دار ظھر کے بعد سفر کرے تو ضروری ہے کہ احتیاط کی بنا اپنے روزے کو تمام کرے اور اس صورت میں اس روزے کی قضا کرنا ضروری نھیں اور اگر ظھر سے پھلے سفر کرے تواحتیاط کی بنا پر اس دن کاروزہ نھیں رکھ سکتا خصوصاً جب رات ھی سے اس کاارادہ سفر کرنے کا ھو۔لیکن ھر صورت میں حد ترخص تک پھنچنے سے پھلے ایسا کوئی کام نھیں کرنا چاھیے جو روزے کو باطل کرتاھو ورنہ اس پر کفارہ واجب ھوگا۔
(۱۶۹۳)اگر مسافر رمضان میں خواہ وہ فجر سے پھلے سفر میں ھویا روزے سے ھو اور سفر کرے اورظھر سے پھلے اپنے وطن پھنچ جائے یا ایسی جگہ پھنچ جائے جھاں وہ دس دن قیام کرنا چاھتا ھو اور اس نے کوئی ایسا کام نہ کیا ھو جو روزے کو باطل کرتا ھو تو ضروری ہے کہ اس دن کا روزہ رکھے اور اس صورت میں اس روزے کی قضا بھی نھیں اور اگر کوئی ایسا کام کیا ھو جو روزے کو باطل کرتا ھو تو اس دن کا روزہ اس پر واجب نھیں ہے اور ضروری ہے کہ قضا کرے۔
(۱۶۹۴)اگر مسافر ظھر کے بعد اپنے وطن پھنچے یا ایسی جگہ پھنچے جھاں دس دن قیام کرنا چاھتا ھو تو احتیاط واجب کی بنا پر اس دن کا روزہ باطل ہے اور ضروری ہے کہ اس کی قضا کرے۔
(۱۶۹۵) مسافر اور وہ شخص جو کسی عذر کی وجہ سے روزہ رکھ سکتا ھو اس کے لئے رمضان میں دن کے وقت جماع کرنااور پیٹ بھرکر کھانا اور پینا مکروہ ہے۔
مسافر کے روزں کے احکام
- Details
- Written by admin
- Category: روزہ کے احکام
- Hits: 1066