س۹۲۰۔ اگر ایک شخص کے پاس ذاتی کتب خانہ ھو اور اس نے معین اوقات میں اس کی کتابوں سے استفادہ کیا لیکن پھر چند سال گذرنے پر دوبارہ اس سے استفادہ نہ کرسکا لیکن احتمال ھے کہ آئندہ اس کتب خانہ سے فائدہ اٹھائے گا۔ تو آیا جس مدت میں اس نے کتابوں سے استفادہ نھیں کیا اس پر ان کا خمس واجب ھے؟ اور خمس کے وجوب میں کچھ فرق ھے جبکہ یہ کتابیں اس نے خود خریدی ھوں یا اس کے والد نے خریدی ھیں؟
ج۔ اگر کتاب خانہ کی حاجت اسے اس اعتبار سے ھے کہ آئندہ وہ اس سے استفادہ کرے گا اور کتب خانہ اس شخص کی شان کے مناسب اور متعارف مقدار میں ھو تو اس صورت میں اس میں خمس نھیں ھے حتیٰ کہ اگر وہ کچھ زمانے تک اس سے فائدہ نہ بھی اٹھاسکے اور یھی حکم ھے اگر کتابیں اسے میراث میں یا تحفہ کے عنوان سے والدین یا دوسرے افراد نے دی ھوں تو ان پر خمس نھیں ھے۔
س۹۱۲۔ وہ سونا جو شوھر اپنی بیوی کے لئے خریدتا ھے آیا اس پر خمس ھے یا نھیں؟
ج۔ اگر وہ سونا اس کی شان کے مناسب اور متعارف مقدار میں ھے تو اس میں خمس نھیں ھے۔
س۹۲۲۔ کتابوں کی خریداری کے لئے جو رقم بین الاقوامی نمائش گاہ تھران کو دی گئی ھے اور ابھی تک وہ کتابیں نھیں ملی ھیں ، کیا اس رقم میں خمس ھے؟
ج۔ جب کتابیں ضرورت کے مطابق ھوں اور اس مقدار میں ھوں کہ عر ف میں اس شخص کی حیثیت کے مناسب ھوں اور ان کا حاصل کرنا بھی بیعانہ کے عنوان سے قیمت دینے پر موقوف ھو تو اس صورت میں اس پر خمس نھیں ھے۔
س۹۲۳۔ اگر کسی شخص کے پاس اس کی حیثیت کے مناسب دوسری زمین ھے اور اس کی ضرورت ھو کیونکہ وہ بال بچے رکھتا ھے اور وہ خمس کے سال اس زمین پر مکان بنوانے کی استطاعت نہ رکھتا ھو یا ایک سال میں عمارت کی تعمیر مکمل نہ ھوتی ھو، تو کیا اس پر خمس دینا واجب ھے؟
ج۔ زمین ، جس کی مکان بنانے کے لئے انسان کو ضرورت ھو ،اس پر خمس واجب نہ ھونے میں فرق نھیں ھے کہ زمین کا ایک ٹکڑا ھو یا متعدد یا ایک مکان ھو یا ایک سے زیادہ بلکہ معیار، ضرورت ، شان و حیثیت کے مطابق اور متعارف ھونا ھے اور تدریجی تعمیر میں اس شخص کی مالی حیثیت پر موقوف ھے۔
س۹۲۴۔ اگر ایک شخص کے پاس بھت سارے برتن ھوں تو کیا بعض کا استعمال خمس واجب نہ ھونے کے لئے کفایت کرے گا؟
ج۔ خمس واجب نہ ھونے کا معیار گھر کی ضروریات کے بارے میں یہ ھے کہ شایان شان اور ضرورت کے مطابق اور متعارف ھواگرچہ سال میں کبھی بھی ان برتنوں کو استعمال نہ کرے۔
س۹۲۵۔ جب برتن اور فرش سرے سے استعمال میں نہ لایا جائے۔ یھاں تک کہ سال بھی گذر جائے لیکن انسان کو مھمانوں کی ضیافت کے لئے ان کی ضرورت ھے تو کیا اس میں خمس نکالنا واجب ھے؟
ج۔ اس میں خمس ادا کرنا واجب نھیں ھے۔
س۹۲۶۔ دلھن کے اس جھیز سے متعلق کہ جس کو لڑکی اپنی شادی کے وقت شوھر کے گھر لے جایا کرتی ھے ، امام خمینی ۺ کے فتویٰ کو مدنظر رکھتے ھوئے بتائیں کہ جب کسی علاقے یا ملک میں یہ رواج ھو کہ لڑکے والے جھیز ( سامان زندگی اور گھر کی ضرورت کی چیزیں) مھیا کرتے ھوں اور عام طریقہ یہ ھے کہ ان چیزوں کو رفتہ رفتہ مھیا کرتے ھوں ، اگر ایک سال ان پر گذر جائے تو اس کا کیا حکم ھے؟
ج۔ اگر اسباب اور ضروریات زندگی کا آئندہ کے لئے جمع کرنا عرف میں اخراجات زندگی میں شمار کیا جاتا ھو اور تدریجی طور پر حاصل کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہ ھو تو اس میں خمس نھیں ھے۔
س۹۲۷۔ جن کتابوں کے دورے کئی کئی جلدوں پر مشتمل ھیں ( مثلاً وسائل الشیعہ وغیرھ) تو کیا ان کی ایک جلد سے استفادہ کرلینے سے یہ ممکن ھے کہ پورے دورے پر سے خمس ساقط ھوجائے یا اس کے لئے واجب ھے کہ ھر جلد سے ایک صفحہ پڑھا جائے؟
ج۔ اگر مورد احتیاج پورا دورہ ھو یا جس جلد کی ضرورت ھے وہ موقوف ھو کامل دورہ خریدے جانے پر تو اس صورت میں اس میں خمس نھیں ھے۔ ورنہ جن جلدوں کی انسان کو ابھی ضرورت نھیں ھے ان میں خمس کا نکالنا واجب ھے۔ اور تنھا ھر جلد سے ایک صفحہ کا پڑھ لینا خمس کے ساقط ھونے کے لئے کافی نھیں ھے۔
س۹۲۸۔ وہ دوائیں جنھیں درمیان سال ھونے والی آمدنی سے خریدا جاتا ھے اور پھر اس کی قیمت بیمہ کمپنی ادا کرتی ھے اگر وہ دوائیں خمس کی تاریخ آنے تک خراب نہ ھوں تو ان میں خمس واجب ھے یا نھیں؟
ج۔ اگر آپ نے دوا کو اس لئے خریدا ھے کہ وقت ضرورت استعمال کریں گے اور وہ معرض احتیاج میں رھی ھوں اور ابھی بھی ان کی ضرورت ھوتو ایسی صورت میں ان میں خمس نھیں ھے۔
س۹۲۹۔ اگر کسی شخص کے پاس رھنے کے لئے گھر نہ ھو اور و ہ اسے خریدنے کے لئے کچھ رقم جمع کرے تو کیا اس مال پر اس کو خمس اد اکرنا ھوگا؟
ج۔ سال کے منافع سے جمع کیا ھوا مال اگرچہ وہ آئندہ زندگی کی ضروریات مھیا کرنے کے لئے کیوں نہ ھو اگر اس پر ایک سال گذرجائے تو خمس نکالنا واجب ھے۔
س۹۳۰۔ میری زوجہ ایک قالین بن رھی ھے جس کا اصلی مال میری ملکیت ھے کیونکہ میں نے اس کے لئے کچھ رقم قرض لی ھے اور اب تک صرف کچھ ھی حصہ اس قالین کا تیار ھوا ھے ۔ جبکہ میری خمس کی تاریخ گذر چکی ھے تو کیا اتنے ھی بنے ھوئے حصہ کا خمس بنائی تمام ھونے اور اس کو بیچے جانے کے بعد دینا ھوگا یا نھیں حالانکہ میراا رادہ اس کو بیچ کر اس کی قیمت گھریلو ضروریات میں خرچ کرنے کا ھے؟ نیز اصل مال کے سلسلہ میں کیا حکم ھے؟
ج۔ قالین کی قیمت سے اس اصل مال کو جسے قرض لیا گیا ھے، جد اکرنے کے بعد رقم کو بیچے جانے کے سال کے منافع میں محسوب کیا جائے گا۔ لھذا جب رقم بنائی ختم ھونے اور بیچنے کے بعد اسی سال کے مخارج زندگی میں صرف کی جائے تو اس میں خمس نھیں ھے۔
س۹۳۱۔ میری پوری جائیداد تین منزلہ عمارت ھے، ھر منزل پر دو کمرے ھیں۔ ایک میں خود رھتا ھوں اور دو میں میرے بچے رھتے ھیں ۔ کیا میری حیات میں اس پر خمس ھے؟ میری وفات کے بعد اس میں خمس ھے تاکہ میں ورثاء کو اپنے مرنے کے بعد اسے ادا کرنے کی وصیت کروں؟
ج۔ مفروضہ سوال کے مطابق آپ پر اس عمارت کا خمس واجب نھیں ھے۔
س۹۳۲۔ اسباب خانہ کے خمس کا حساب کیونکر کیا جائے گا؟
ج۔ وہ چیزیں جن کے بعینہ باقی رھتے ھوئے ان سے انسان فائدہ اٹھاتا ھے جیسے فرش ، چادر وغیرہ ان میں خمس نھیں ھے لیکن روزمرہ استعمال کی جانے والی چیزیں جیسے چاول روغن یا ان کے علاوہ دیگر چیزیں تو اگر وہ خرچ سے زیادہ ھوں اور عند الحساب باقی ھوں تو ان میں خمس واجب ھے۔
س۹۳۳۔ زید کے پاس تھوڑ ی سی زمین ھے لیکن اس کے پاس خود اپنا کوئی مکان رھنے کے لئے نھیں ھے لھذا اس نے ایک زمین خرید لی تاکہ رھنے کے لئے ایک گھر تعمیر کروائے لیکن اس کے پاس اتنا پیسہ نھیں ھے کہ اس زمین پر گھر بنواسکے یھاں تک کہ زمین لئے ھوئے سال گذرگیااور اس نے اس کو بیچا بھی نھیں ۔ تو کیا اس زمین میں خمس واجب ھے بنا بر وجود اس کے لئے خریدی ھوئی قیمت میں خمس نکالنا کافی ھے یا زمین کی موجودہ قیمت پر خمس کا نکالنا واجب ھے؟
ج۔ اگر سال خرید کے منافع سے اس نے گھر بنوانے کے لئے زمین خریدی ھیں جس کی اس کو ضرورت ھے تو اس میں خمس نھیں ھے۔
س۹۳۴۔ سابقہ سوال کی روشنی میں اگر اس نے مکان بنوانا شروع کردیا ھے مگرمکمل نھیں ھوا یھاں تک کہ سال گذر گیا تو کیا اس پر واجب ھے کہ تعمیر کے سلسلہ میں جو لوازمات و مصالحہ وغیرہ خرچ کیا ھے اس میں خمس نکالے؟
ج۔ سوال کے مطابق اس پر خمس نکالنا واجب نھیں ھے۔
س۹۳۵۔ جس شخص نے گھر کا دوسرا طبقہ اپنے بچوں کے مستقبل کے لئے بنوایا ھو حالانکہ خود وہ پھلے طبقہ پر رھتا ھے اور اس کو دوسرے طبقہ کی احتیاج چند سال کے بعد ھے تو کیا جو کچھ اس نے دوسرا طبقہ بنوانے میں صرف کیا ھے اس میں خمس نکالنا واجب ھے؟
ج۔ جب دوسرا طبقہ بچوں کے مستقبل کے خیال سے بنوایا ھے اور اس وقت اس کے اخراجات زندگی میں شمار ھوتا ھے اور عرف عام میں اس کی شان کے مطابق ھے تو اس کے بنوانے میں جو خرچ کیا ھے اس میں خمس نھیں ھے۔
س۹۳۶۔ آپ فرماتے ھیں کہ جو کچھ سال کا خرچ ھے اس میں خمس واجب نھیں ھے تو ایک انسان جس کے پاس اپنا رھائشی مکان نھیں ھے اس کے پاس ایک زمین ھے جس پر ایک سال یا اس سے زیادہ عرصہ گذر چکا ھے اور وہ اس پر عمارت نھیں بنواسکا تو اس کو خرچ میں کیوں نھیں شمار کیا جاتا ھے ؟ امیدوار ھوں کہ اس کی وضاحت فرمائیں ، خدا آپ کو اجر دے؟
ج۔ اگر زمین ، مکان بنانے کے لئے ھے جس کی اس کو ضرورت ھے تو اس کو سال کے اخراجات میں شمار کیا جائے گا اور اس پر خمس نھیں ھے۔ لیکن اگر زمین بیچنے کے لئے ھو اور پھر اس کی قیمت سے مکان تعمیر کرنا مقصود ھو تو اگر زمین تجارتی منفعت میں سے ھے تو اس کا خمس ادا کرنا واجب ھے۔
س۹۳۷۔ میرے خمس کے سال کی ابتداء ھر سال کے ستمبر کی پھلی تاریخ سے ھوتی ھے۔ اور عموماً سال کے دوسرے یا تیسرے مھینہ میں مدرسوں اور کالجوں کے امتحانات شروع ھوتے ھیں اور اس کے چہ ماہ کے بعد ھم کو اضافی کام کی ( جو امتحانات کے دوران کیا ھے) اجرت ملتی ھے ۔ لھذا برائے مھربانی وضاحت فرمائیں کہ : وہ کام جو ھم نے تاریخ خمس سے پھلے کیا ھے اس کی اجرت جو ھم کو سال کے تمام ھونے کے بعد ملی ھے آیا اس میں خمس ادا کرنا ھے؟
ج۔ اس اجرت کا حساب اسی سال کی منفعت میں کیا جائے گا جس سال وہ ملی ھے اور جب وہ رقم اسی سال کے اخراجات میں صرف کی گئی تو اس رقم کا خمس آپ پر واجب نھیں ھے۔
س۹۳۸۔ کبھی کبھی ھم لوگوں کو گھریلو سامان کی جیسے ریفریجریٹر وغیرہ جو بازار سے کم قیمت پر بیچا جاتا ھے۔ آئندہ یعنی شادی کے بعد ضرورت ھوتی ھے۔ یہ لحاظ کرتے ھوئے کہ ھمارے لئے ان سامان کا خریدنا اس وقت لازمی ھوگا جبکہ اس کی قیمت اس وقت کئی گنا زیادہ ھوگی تو کیا ایسا سامان جو اس وقت استعمال میں نھیں ھے اور گھر میں پڑا ھوا ھے اس میں خمس نکالنا ھوگا؟
ج۔ اگر آپ نے ان چیزوں کو کاروباری منافع سے اس خیال سے خریدا کہ آئندہ ان سے استفادہ کریں گے اور جس سال آپ نے ان کو خریدا ھے اس سال آپ کو ان کی ضرورت نھیں ھے تو سال پورا ھوتے ھی ان کی اوسط قیمت میں خمس ادا کرناآپ پر واجب ھے سوائے اس کے کہ وہ ان اشیاء میں سے ھوں جنھیں عام طور پر رفتہ رفتہ خریدا جاتا ھے اور وقت ضرورت کے لئے بھت پھلے سے، اس لئے مھیا کیاجاتا ھے کہ انھیں یکبارگی خریدنا ممکن نھیں نیز یہ کہ وہ معمولاً آپ کی حیثیت کے مطابق بھی ھوں تو اس صورت میں ان کو اخراجات میں شمار کیا جائے گا اور آپ پر ان کا خمس نکالنا واجب نھیں۔
س۹۳۹۔ وہ رقوم جن کو انسان امور خیر میں صرف کرتا ھے جیسے مدارس کی امداد سیلاب زدہ لوگوں اور فلسطینی و بوسنیائی مظلوموں کی امداد وغیرہ کیا ان کو سال کے اخراجات میں محسوب کیا جائے گا یا نھیں ؟ یعنی کیا ھم پر واجب ھے کہ ھم پھلے اس کا خمس ادا کریں پھر ان امور میں خرچ کریں یا اس کے لئے خمس نھیں نکالا جائے گا ( بلکہ خمس نکالے بغیر دیا جاسکتا ھے)؟
ج۔ امور خیر میں صرف کی جانے والی رقوم کا حساب و شمار اسی سال کے اخراجات میں ھوگا جس سال اسے خرچ کیا گیا ھے اور ان میں خمس نھیں ھے۔
س۹۴۰۔ گزشتہ سال میں نے ایک قالین خریدنے کے لئے کچھ رقم جمع کی اور آخر سال میں قالین بیچنے والے چند محلوں کا چکر لگایا۔ ان محلوں میں سے ایک محلہ میں یہ طے پایا کہ میری پسند کا ایک قالین میرے لئے تیار کریں یہ مسئلہ اس سال کے دوسرے مھینہ تک درپیش رھا چونکہ میرے خمس کی تاریخ ھجری شمسی سال کے آغاز سے ھے تو کیا اس مذکورہ رقم پر خمس عائد ھوگا؟
ج۔ چونکہ جمع کی گئی رقم تاریخ خمس آنے تک ضرورت کے مطابق قالین کی خریداری میں خرچ نھیں کی جاسکی لھذا اس میں خمس نکالنا واجب ھے۔
س۹۴۱۔ چند لوگ ایک پرائیویٹ مدرسہ بنانے کے لئے تیار ھوئے۔ مگر شرکاء کی تنگ دستی کے پیش نظر مدرسہ بنوانے والی کمیٹی نے طے کیا کہ دیگر اخرجات کے لئے بینک سے قرض لیا جائے، اسی طرح کمیٹی نے یہ بھی طے کیا کہ شرکاء کی مشترک رقم کو مکمل کرنے اوربینک کی قسطیں ادا کرنے کے لئے ممبران مدرسہ سے ھر ماہ کچھ معین رقم جمع کریں گو کہ یہ مدرسہ ابھی تک منفعت بخش نھیں ھوسکا ھے۔ تو کیا ممبران جو ماھانہ رقم ادا کریں گے اس میں انھیں خمس دینا ھوگا ؟ اور کیا وہ اصل سرمایہ جس سے یہ مدرسہ بنوایا گیا ھے ، اس میں خمس نکالنا ھوگا؟
ج۔ ھر ممبر کو اصل سرمایہ میں شریک ھونے کی بناء پر ھر مھینہ میں جو کچھ دینا ھے اس میں اور جو کچھ اس نے پھلی بار شراکت کے طور پر مدرسہ بنوانے کے لئے دیا ھے اس میں خمس کا ادا کرنا واجب ھے۔ اور جب ھر ممبر اپنے حصہ کا خمس ادا کردے گا تو مجموعی سرمایہ میں خمس نھیں ھوگا۔
س۹۴۲۔ وہ ادارہ جھاں میں ملازمت کرتا ھوں چند سال سے میری کچھ رقم کا مقروض ھے اور ابھی تک اس نے میری رقم ادا نھیں کی ھے۔ توکیا اس رقم کے ملتے ھی مجھے خمس نکانا ھوگا یا ضروری ھے کہ ایک سال اس پر گذر جائے؟
ج۔ اگر رقم خمس کے سال میں نہ ملے تو پھر وہ جس سال ملے گی اسی سال کی منفعت مانی جائے گی۔ اور اگر اسے اسی ملنے والے سال کی ضروریات میں صرف کردیا جائے تو اس میں خمس واجب نہ ھوگا۔
س۹۴۳۔ کیا سال کے کاروباری منافع سے حاصل شدہ اموال کے مخارج زندگی میں خمس واجب نہ ھونے کا معیار یہ ھے کہ اس کو سال کے اندر ھی استعمال میں لایا جائے یا سال میں ان کی ضرورت پڑنا ھی کافی ھے خواہ ان کو استعمال نہ کیا جاسکے؟
ج۔ کپڑے ، فرش وغیرہ جیسی اشیاء جن سے بعینہ فائدے اٹھایا جاتا ھے ان کا معیار صرف ان کی ضرورت پڑنا ھے۔ لیکن روزمرہ کی اشیاء زندگی جیسے چاول ، گھی وغیرہ ان کا معیار سال کے اندر ان کا خرچ ھوناھے۔ لھذا ان میں سے جو کچھ بچ جائے ان میں خمس ادا کرنا واجب ھے۔
س۹۴۴۔ اپنے بال بچوں کی سھولت اور ان کی ضرورت کے لئے ایک شخص نے ایک گاڑی غیر مخمس مال سے خریدی وہ بھی درمیان سال کے منافع سے تو کیا اس کو اس مال کی خمس دینا ھوگا۔ اسی طرح اگر اس نے اپنے کام سے مربوط امور کے لئے یا دونوں ( اپنے کام نیز بچوں کی سھولت) کے لئے گاڑی خریدی ھو تو اس کا کیا حکم ھے؟
ج۔ اگر اس نے اپنے کام یا تجارت سے متعلق امور کے لئے گاڑی خریدی ھے تو اس گاڑی کے لئے وھی حکم ھے جو دیگر سازو سامان تجارت کے خریدنے پر خمس واجب ھونے کا حکم ھے۔ لیکن اگر گاڑی ضروریات میں ھو جو اس کے شان کے مطابق ھو تو اس صورت میں اس میں خمس نھیں ھے۔