www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 

س۲۱۵۔ وہ تمام چیزیں جن پر تیمم صحیح ھوتا ھے، جیسے مٹی ، چونا اور سنگ مرمر وغیرہ یہ سب دیوار میں لگے ھوں تو کیا ان پر تیمم صحیح ھے؟ یا ان کا سطح زمین پر ھونا ضروری ھے؟

ج۔ تیمم کے صحیح ھونے میں ان کا سطح زمین پر ھونا شرط نھیں ھے۔

س۲۱۶۔ اگر میں مجنب ھوجاو ٴں اور میرے لئے حمام جانا ممکن نہ ھو اور جنابت کی یہ حالت چند روز تک باقی رھے تو کیا میں غسل کے عوض تیمم کے ذریعہ پڑھی ھوئی نماز کے بعد ھر نما زکے لئے ھمیشہ کی طرح وضو کروں گا یا تیمم کروں گا یا وھی پھلا تیمم کافی ھوگا ؟ اور اس فرض کی بنا پر ھر نماز کے لئے وضو واجب ھے یا تیمم ؟

ج۔ جب مجنب غسل جنابت کے بدلے صحیح تیمم کرے اور اس تیمم کے بعد اگر اس سے حدث اصغر صادر ھوجائے تو ان اعمال کے لئے جن میں طھارت شرط ھے اس پر صرف وضو کرنا واجب ھے۔ یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رکھے گا جب تک وہ عذر شرعی برطرف نہ ھوجائے جس سے تیمم کا جواز پیدا ھوا ھے۔

س۲۱۷۔ غسل کے بدلے کئے جانے والے تیمم کے بعد کیا وہ سب امور انجام پاسکتے ھیں جو غسل کے بعد انجام دئیے جاسکتے ھیں۔ یعنی کیا تیمم کرکے مسجد میں داخل ھونا جائز ھے؟

ج۔ غسل کے بعد جتنے شرعی امور انجام دئیے جاسکتے ھیں وہ اس کے عوض کئے جانے والے تیمم کے بعد بھی جائز ھیں لیکن تنگی ٴ وقت کی وجہ سے جو تیمم غسل کے بدلے کیا جاتا ھے۔ اس پر یہ آثار مرتب نھیں ھوتے۔

س۲۱۸۔ وہ جنگی مجروح جس کا کمر سے نیچے تک کا حصہ گزشتہ جنگ میں مفلوج ھوچکا ھے اور جس کی بنا پر وہ سلسل البول کا مریض ھے، کیا مستحب اعمال بجالانے کے لئے مثلاً غسل جمعہ و غسل زیارت وغیرہ کے عوض تیمم کرسکتا ھے، کیونکہ اسے حمام جانے میں کچھ مشقت اٹھانا پڑے گی؟

 

ج۔ جن موارد میں طھارت شرط نھیں ھے ان میں غسل کے بدلے تیمم کرنا محل اشکال ھے۔ لیکن عسر و حرج کے موقع پر مستحب غسلوں کے بدلے رجاء مطلوبیت کی نیت سے تیمم کرنے میں کوئی حرج نھیں ھے۔

س۲۱۹۔ جس شخص کے پاس پانی نہ ھو یا اس کے لئے پانی کا استعمال مضر ھو تو جب اس نے غسل جنابت کے بدلے تیمم کرلیا ، کیا وہ اس کے بعد مسجد میں داخل اور نماز جماعت میں شریک ھوسکتا ھے؟ اور اس کے قرآن پڑھنے کا کیا حکم ھے؟

ج۔ جب تک تیمم کو جائز کرنے والا عذر برطرف نہ ھوگا اور اس کا تیمم باطل نہ ھوگا اس وقت تک وہ ان تمام اعمال کو انجام دے سکتا ھے جن میں طھارت شرط ھے۔

س۲۲۰۔ نیند کی حالت میں انسان سے رطوبت خارج ھوتی ھے اور بیدار ھونے کے بعد کچھ یاد نھیں آتا، بس وہ اپنے لباس پر رطوبت دیکھتا ھے اور سوچنے کا وقت بھی اس کے پاس نھیں ھے کیونکہ اس کی صبح کی نماز قضا ھورھی ھے ،ا س حالت میں وہ کیا کرے گا؟ اور وضو یا غسل کے بدلے تیمم کی کیا نیت کرے گا؟ اور اصل حکم کیا ھے؟

ج۔ اگر وہ جان گیا کہ محتلم ھو گیا ھے تو وہ مجنب ھے اور اس پر غسل واجب ھے اور وقت تنگ ھونے کی صورت میں اپنے بدن کو پاک کرنے کے بعد تیمم کرے پھر نماز کے بعد غسل کرے لیکن اگر احتلام اور جنابت میں شک ھے تواس پر جنابت کا حکم جاری نھیں ھوگا۔

س۲۲۱۔ ایک شخص جو پے در پے کئی شبوں تک مجنب ھوتا رھا ، اس کا کیا فریضہ ھے؟ جبکہ حدیث میں آیا ھے کہ ھر روز پے در پے حمام جانے سے، انسان ضعیف و کمزور ھوجاتا ھے؟

ج۔ اس پر غسل واجب ھے اور پانی کا استعمال مضر ھونے کی صورت میں اس کا فریضہ تیمم ھے۔

س۲۲۲۔ ایک شخص نماز پڑھنا چاھتا ھے اور ماہ رمضان کا روزہ رکھنا چاھتا ھے لیکن غیر اختیاری طور سے منی خارج ھونے کی بنا پر وہ مجنب ھوجاتا ھے اور بعض اسباب کی بنا پر وہ ھر گھنٹہ اور روز غسل نھیں کرسکتا ۔ پس وہ اپنے روزے نماز بجالانے کے لئے کیا کرے؟

ج۔ اگر غسل جنابت ترک کرنے کے لئے اس کے پاس کوئی قابل قبول شرعی عذر ھے تو غسل کے بدلے اس پر تیمم واجب ھے اور اس تیمم کے ساتھ اس کی نما زو روزے صحیح ھیں۔

س۲۲۳۔ میں ایسا مریض ھوں کہ بلا ارادہ کئی کئی مرتبہ مجہ سے منی خارج ھوجاتی ھے اور اس کے نکلنے سے کوئی لذت بھی محسوس نھیں ھوتی، پس نماز کے سلسلہ میں میرا کیا فریضہ ھے؟

ج۔ اگر ھر نماز کے لئے غسل کرنے میں ضرر یا حرج ھے تو اپنا بدن نجاست سے پاک کرنے کے بعد تیمم سے نماز پڑھیں۔

س۲۲۴۔ اس شخص کا کیا حکم ھے جو نماز صبح کے لئے یہ سوچ کر غسل جنابت ترک کرکے تیمم کرتا ھے کہ اگر غسل کرے تو بیمار ھوجائے گا؟

ج۔ اگر وہ سمجھتا ھے کہ اس کے لئے غسل مضر ھے توتیمم میں کوئی حرج نھیں ھے اور اس تیمم کے ساتھ نماز صحیح ھے۔

س۲۲۵۔ میں ایسے جلدی مرض میں مبتلا ھوں کہ جب بھی میں نھاتا ھوں تو میری کھال خشک ھونے لگتی ھے بلکہ اگر صرف چھرہ اور ھاتھوں کو دھوتا ھوں جب بھی ایسا ھوتا ھے، اسی لئے اپنی جلد پر زیتون کا تیل ملنے پر مجبور ھوں، اس سے مجھے وضو کرنے میں بھت زحمت ھوتی ھے خصوصاً صبح کی نماز کے لئے وضو کرنا میرے لئے بھت دشوار ھے تو کیا میں صبح کی نما زکے لئے تیمم کرسکتا ھوں؟

ج۔ اگر آپ کے لئے پانی کا استعمال مضر ھے تو وضو سے اجتناب کریں اور اس کے بدلے تیمم کریں۔

س۲۲۶۔ ایک شخص وقت کم ھونے کی بنا پر تیمم سے نماز پڑھ لیتا ھے اور فارغ ھونے کے بعد اس پر یہ بات آشکار ھوتی ھے کہ وضو کرنے کا وقت تھا، اس کی نماز کا کیا حکم ھے؟

ج۔ اس پر اس نماز کا اعادہ واجب ھے۔

س۲۲۷۔ ھم ایسے برفیلے علاقہ میں زندگی بسر کرتے ھیں جھاں حمام نھیں ھے اور نہ کوئی ایسی جگہ ھے جھاں غسل کرسکیں اور رمضان کے مھینے میں اذان سے پھلے حالت جنابت میں بیدار ھوئے واضح رھے کہ جوان لڑکے کا نصف شب لوگوں کی آنکھوں کے سامنے مشک یا ٹنکی کے پانی سے غسل کرنا معیوب ھے، اس کے علاوہ اس وقت پانی بھی ٹھنڈا ھوتا ھے،ا س حالت میں اگلے دن کے روزہ کا کیا حکم ھے؟ کیا تیمم جائز ھے اور غسل نہ کرنے کی صورت میں روزہتوڑنے کا کیا حکم ھے؟

ج۔ صرف مشقت یا لوگوں کی نظروں میں کسی کام کا معیوب ھونا عذر شرعی نھیں بن سکتا بلکہ جب تک مکلف کے لئے ضرر یا حرج نہ ھو اس وقت تک جس طرح بھی ممکن ھو غسل کرنا واجب ھے اور اگر ان دونوں ( یعنی حرج یا ضرر ) کی صورت میں فجر سے پھلے تیمم کرلیتا ھے تو اس کا روزہ صحیح ھے اور اگر تیمم ترک کردے تو اس کا روزہ باطل ھے لیکن واجب ھے کہ تمام دن کچھ نہ کھائے پئیے۔

 

 

Add comment


Security code
Refresh