القاعدہ، داعش، طالبان، جبھة النصر سمیت دیگر تکفیری دھشتگردوں نے عراق سمیت دنیا بھر میں اولیاء اللہ، اھل بیت علیھم السلام اور انبیاء علیھم اسلام کے روضوں کو مسمار کیا ہے اور خودکش دھماکے کرکے ھزاروں انسانوں کا خون بھایا ہے۔ ان واقعات کی تفصیل درج ذیل ہے:
عراق میں بم دھماکے اور انبیائے کرام کے روضوں کی تباھی:
3 جولائی 2016ء کو داعش نے بغداد میں رات گئے بھرے بازار میں دو دھماکے کئے، 165 سے زیادہ افراد جاں بحق ھو گئے، آج تک مرنے والوں کی تعداد 200 سے تجاوز کر چکی ہے۔
25 اکتوبر 2015ء کو تکریت میں حضرت شعیب علیہ السلام اور حضرت یحی علیہ السلام کے دو مزار قبة شعیب اور قبة یحی کو دھشتگردوں نے حملے کر کے تباہ کر دیا۔ یہ مزارات عباسیہ دور میں تعمیر کئے گئے، داعش نے بارود لگا کر تباہ کئے۔
اس سے پھلے داعش کے دھشت گردوں کی جانب سے مسجد امام محمد الدری جو امام موسی کاظم (علیہ السلام) کی نسل سے ہیں اور سید صالح النعیمی کے مزارجو جو شھرالدور کے جنوب مشرق میں واقع ہے، کو بھی تباہ کیا جا چکا ہے، قابل ذکر ہے کہ تباہ ھونے والے دیگر مزارات میں انبیائے کرام حضرت یونس، حضرت شیث، حضرت جرجیس اور حضرت دانیال (علیھم السلام) پیغمبر کا مزار شامل ہے۔
25 جولائی 2014ء کو داعش نے عراقی شھر نینویٰ میں جلیل القدر پیغمبر حضرت یونس علیہ السلام کے مزار کو شھید کیا۔ عرب نیوز کے مطابق داعش کے جنگجووں نے عراق کے مشرقی شھر موصل میں حضرت یونس علیہ السلام کے مزار کو بارودی مواد رکھ کر اڑا دیا جبکہ مزار سے متصل 138 ھجری میں تعمیر کی گئی۔ جامع مسجد بھی منھدم کر دی گئی۔ داعش نے موصل میں جامع حسینہ اور امام ابوالعلی کا مزار بھی دھماکوں سے تباہ کر دیا، اس کے علاوہ الفیصلیہ کے مقام پر امام بارگاہ فاطمیہ اور جامع مسجد کو بھی دھماکوں سے تباہ کر دیا۔ اس سے قبل گزشتہ روز داعش کے جنگجووں نے موصل میں پیغمبر حضرت دانیال علیہ السلام کے مزار کو بھی دھماکوں سے تباہ کر دیا، بدھ کے روز مغربی موصل میں امام یحییٰ ابو القاسم کے مزار کو بھی دھماکا خیز مواد رکھ کر تباہ کیا گیا۔
اھل بیت علیھم السلام اور صحابہ کرام کے مزارات پر دھماکے:
شام میں ھونیوالے چند واقعات:
رسول اکرم (ص) کی نواسی حضرت زینب بنت علی سلام اللہ علھیا کا مزار جو دمشق کے نواحی علاقے الزینبیہ میں ہے، پر دھشت گرد متعدد حملے کرچکے ہیں۔ دھشتگردوں نے اس مزار پر پھلا حملہ 15 جون 2012ء کو کیا، دوسرا حملہ 30 دسمبر 2012ء کو کیا، تیسرا حملہ راکٹوں سے20 جولائی 2013 ء کو کیا گیا جس میں رائیس الخدام سمیت تین افراد شھید اور درجنوں زخمی ھوئے۔ چوتھا حملہ 8 اگست 2013ء کو کیا۔ اس حملے میں حرم بی بی زینب (س) کو شدید نقصان پھنچایا گیا ان حملوں میں درجنوں افراد شھید اور زخمی ھوئے۔
25 اپریل 2016ء کو دھشتگرد نے حضرت زینب سلام اللہ علیھا کے روضے کے اندر گھسنے میں ناکامی پر باھر ھی خود کو اڑا دیا جس سے 15 افراد شھید اور کئی زخمی ھوئے۔
11 جون 2016 کو دھشتگردوں نے حضرت زینب سلام اللہ علیھا کے روضے کے باھر 2 دھماکے کیے جس کے نیتجے میں 15 افراد شھید اور کئی زخمی ھوئے۔
9 فروری 2016ء حضرت زینب سلام اللہ علیھا کے روضے کے باھر خودکش بم دھماکے سے 70 جاں بحق اور 100 سے زیادہ زخمی ھوگئے۔
31 جنوری 2016ء حضرت زینب سلام اللہ علیھا کے روضے کے باھر یکے بعد دیگرے دھماکوں سے 50 افراد جاں بحق 110زخمی ھوگئے۔
حضرت خالد بن ولید (رض) کے مزار پر 22 جولائی 2013ء کو دھشتگردوں نے حملہ کیا۔
دمشق میں حضرت رقیہ بنت امیرالمومنین حضرت علی کرم اللہ وجہ کے مزار پر دھشتگردوں نے 26 نومبر 2013ء کو حملہ کیا۔ آپ کے حرم پر راکٹ داغے گئے، جو مسجد کی متصل چھت پر گرے۔
امام حسین (ع) کی صاحبزادی حضرت سکینہ (س) کے مزار پر حملے کی متعدد کوششیں کی گئیں اور مزار کی طرف مارٹر گولے پھینکنے گئے۔ روضے کے نیچے سرنگ کھود کر اسے بموں سے تباہ کرنے کی کوشش بھی کی گئی۔
مارچ 2014ء میں شام کے شھر رقہ میں صحابی رسولﷺ حضرت عمار یاسرؓ اور حضرت اویس قرنی کے مزاروں کو دھشتگردوں نے تباہ کیا۔
2 مئی 2013ء النصرہ نامی گروپ نے شام کے دارالحکومت اور صوبہ ریف کے شھر دمشق کے علاقے عذرا میں صحابی رسول ﷺ حضرت حجر بن عدی کے مزار پر حملہ کیا، مزار کو مسمار کر کے میت نکالی جو 1400 سال گزرنے کے باوجود بالکل تازہ تھی حملہ آور میت کو نکال کر ساتھ لے گئے۔
انطاکیہ کے عیسائی راھنما اسقف ماکاریوس قلومہ کا کھنا ہے کہ النصرہ نے مردوں کا احترام بھی ملحوظ نھیں رکھا۔ انھوں نے حضرت مریم (س) کی تمثال اور صلیبوں کو بھی توڑ دیا ہے۔
پاکستان میں چند برس میں اولیائے کرام کے درباروں پر حملوں کی تفصیل:
رپورٹ کے مطابق، 25 جولائی 2014ء کو داعش نے عراقی شھر نینویٰ میں جلیل القدر پیغمبر حضرت یونس علیہ السلام کے مزار کو شھید کیا۔ عرب نیوز کے مطابق داعش کے جنگجووں نے عراق کے مشرقی شھر موصل میں حضرت یونس علیہ السلام کے مزار کو بارودی مواد رکھ کر اڑا دیا جبکہ مزار سے متصل 138 ھجری میں تعمیر کی گئی۔ جامع مسجد بھی منھدم کر دی گئی۔
16فروری 2017ء سیھون شریف میں حضرت لعل شھباز قلندر کے دربار کےاحاطے میں دھماکا، 20 شھید، 50 سے زیادہ شدید زخمی ھوگئے۔
12 نومبر 2016ء خضدار میں مزارشاہ نورانی پرخودکش حملہ، 65 جاں بحق، 100 سے زیادہ زخمی ھوئے۔
10 جنوری 2014ء مردان میں شھید غازی بابا کے مزار پر حملہ، 2 مجاور جاں بحق
9 فروری 2014ء کراچی میں آستانہ جلالی بابا پر حملہ، 8 افراد شھید
25 فروری 2013ء کو شکارپور ماڑی میں غلام شاہ غازی کے مزار پر بم دھماکہ، 4 افراد شھید، 27 زخمی ھوئے۔
20 فروری 2013ء جیکب آباد میں سید حسین شاہ المعروف سائیں حسین شاہ قنبر کے قافلے میں دھماکا، شفیق شفیع شاہ جاں بحق، 8 زخمی
21 جون 2012ء پشاور کے ھزارخوانی علاقے میں پنج پیر کے مزار کے باھر دھماکہ، 3 افراد جاں بحق ھوئے۔
3 اپریل 2011ء ڈیرہ غازی خان، سخی سرور کے مزار پر خودکش حملہ، 50 افراد شھید
یکم جولائی 2010 ء لاھور، داتا گنج بخش کے مزار پر 2 خود کش حملے، 45 افراد شھید ھوئے۔
2 اکتوبر 2010ء کراچی عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر 2 خودکش دھماکے، 9 جاں بحق
25 اکتوبر 2010ء۔ پاکپتن، بابا فرید گنج شکر کے مزار پر حملے سے7 زائرین شھید ھوئے۔
5 مارچ 2009ء۔پشاور، ھزار خوانی میں رحمان بابا کے مزار پر حملہ
27 مئی 2005ء بری امام کے مزار پر خودکش بم حملہ، 28 افراد جاں بحق
سعودی عرب میں خودکش دھماکے اور بم حملے:
4 جولائی2016ء کو سعودی عرب میں دوسرے مقدس ترین مقام مسجد نبوی کے باھر ایک سیکیورٹی چیک پوسٹ پر خود کش بم دھماکے میں 4 سیکورٹی اھلکار مارےگئے۔
3 جولائی کو رات گئے یعنی 4 جولائی کی سحری کے وقت جدہ میں امریکی قونصل خانے کے سامنے خودکش دھماکا کیا گیا، 4 پولیس اھلکار زخمی ھوئے، یھاں 2004ء میں القائدہ نے حملہ کرکے عملے کے 9 غیرامریکی ارکان کو ھلاک کیا تھا۔
4 جولائی 2016ء کو سعودی عرب کے مشرقی شھر قطیف میں مسجد خراج العمران کے سامنے خود کش بم حملہ کیا گیا جس میں متعدد افراد جاں بحق اور زخمی ھوگئے
سعودی عرب میں بم دھماکے کوئی نئی بات نھیں 1966ء میں دارالحکومت ریاض دھماکوں سے لرز اٹھا تھا۔ 1967ء میں دوبارہ دھماکے ھوئے۔ یہ دھماکے شمالی یمن کی ایک تنظیم یونین آف پیپل آف دی عربین پیننسولا نے کئے۔ سعودی حکومت نے سینکڑوں یمنیوں کو گرفتار کیا اور 17 کو سزائے موت دی۔
20 نومبر تا 4 دسمبر 1979ء کو باغیوں نے حرم شریف پر قبضہ کر لیا۔ قبضہ چھڑانے کے آپریشن میں 117 باغی ھلاک اور 127 سیکورٹی اھلکار شھید ھوئے۔ سعودی حکومت نےگرفتار 63 باغیوں کو 9 جنوری 1980ء کو پھانسی کی سزا دی۔
سعودی عرب کے مشرقی علاقے قطیف، الاحصا اور العفوف طویل عرصے سے القائدہ اور پچھلے کچھ برس سے داعش کے حملوں کا نشانہ بنے ھوئے ہیں۔
22 مئی 2015ء کو ایک مسجد کے باھر نماز جمعہ کے بعد خود کش بم دھماکے سے 21 نمازی شھید اور 100 سے زیادہ زخمی ھوئے۔ داعش نے ذمہ داری قبول کی۔
29 مئی 2015 کو مشروی شھر دمام میں مسجد امام حسین علیہ السلام کے گیٹ پر برقعہ پوش خودکش بمبار کے دھماکے سے 4 نمازی شھید ھوئے۔
10 جنوری 2013ء کو سعودی عرب کے مشرقی شھر دمام میں ایک مسجد کے باھر خودکش بم دھماکا ھوا جس میں 4 افراد جاں بحق ھوئے۔
1989ء میں حرم مکہ میں دو بم دھماکے ھوئے۔
25 جون 1996ء کو القائدہ نے سعودی عرب کے شھر دھران میں خبر تاور کو نشانہ بنایا۔ 19 امریکی فوجی ھلاک اور 500 سے زیادہ زخمی ھوئے۔
کویت میں مسجد میں دھماکہ:
26 جون 2015ء کو کویت میں مسجد امام صادق علیہ السلام میں نمازجمعہ کے دوران خودکش دھماکے سے 5 نمازی شھید، متعدد زخمی ھوئے۔
مصر میں ھونیوالے واقعات:
مصر کے ایک قصبے قلیوب میں ایک انتھا پسندگروہ نے2011ء میں صوفی بزرگ بابا عبدالرحمان (رح) کے مزار پر حملہ کرکے اسے ھتھوڑوں اور آھنی سلاخوں سے منھدم کرنے کی کوشش کی۔ حملہ آوروں کا کھنا تھا کہ اسلام میں مزار حرام ہیں۔
اپریل 2011ء کے پھلے ھفتے کے اختتام تک قاھرہ کے اطراف میں واقع قصبے قلیوب میں اولیاءکرام اور آل رسول (ص) سے تعلق رکھنے والے 5 بزرگوں کے مزارات تباہ کیے گئے۔
شدت پسندوں نے قاھرہ میں سیدہ نفیسہ (س) کے مزار کو منھدم کرنے کا اعلان بھی کیا۔ سیدہ نفیسہ (س) خاندان اھل بیت (ع) کی نھایت محترم اور بلند مرتبہ خاتون ہیں، جن کا تمام مکاتب فکر کے مسلمان بھت احترام کرتے ہیں۔
2011ء میں ھی عسکریت پسندوں کے بم حموں کے نتیجے میں شمالی سینائی کے علاقوں بیرالعبد اور المغیرہ میں 2 مزاروں کو شدید نقصان پھنچا۔
لیبیا میں ھونیوالے چند واقعات:
2011ء میں ھی لیبیا میں زلتین نامی علاقے میں معروف ترین دینی بزرگ عبدالاسلام الاسمرؒ کا روضہ تباہ کیا گیا۔ یہ بزرگ امام حسن مجتبیٰ (ع) کی اولاد میں سے ہیں۔ حملہ میں 30 مسلمان شھید اور 212 زخمی ھوئے۔ یہ مزار 800 سال پرانا ہے۔ حملہ آور تکفیریوں نے قبر کھود کر حضرت عبدالاسلام الاسمر کی لاش کو باھر نکال کر بےحرمتی بھی کی۔
لیبیا میں ایک اور بزرگ الشعاب الدھمانی (رح) کی قبر کو بھی تباہ کیا گیا۔ آپ بھی امام حسن مجتبیٰ (ع) کی اولاد میں سے تھے۔
کرنل قذافی کے قتل کے بعد ایسے دسیوں مزارات تباہ کیے جاچکے ہیں۔
عراق ، شام اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں اولیاء اللہ کے مزارات پر ھونیوالے دھماکوں کی تفصیل
- Details
- Written by admin
- Category: خاص موضوعات
- Hits: 1716