ایرانی قوم بادشاھت کے سیاہ بادلوں کی اوٹ سے برآمد ھونے والے آفتابِ انقلابِ اسلامی کی 40 ویں سالگرہ منا رھی ہے اور دنیا بھر میں انقلاب پسند طبقے بھی ایرانی قوم کے ساتھ اس جشن میں شریک ہیں۔
ایران میں وقوع پذیر ھونے والے اس انقلاب نے صرف ایران میں ھی نھیں بلکہ دنیا بھر کے مستضعفین کیلئے اُمید پیدا کر دی۔ ایران جیسے ملک میں جھاں بادشاھت کا مکمل قبضہ تھا، کوئی سوچ بھی نھیں سکتا تھا کہ کوئی مردِ مجاھد اٹھے گا اور پوری ایرانی قوم کو بیدار کر دے گا۔
انقلاب کے سورج کی کرنوں نے صرف خوابیدہ ایرانیوں کو ھی بیدار نھیں کیا بلکہ اس انقلاب کی روشنی سے دنیا بھر کے مظلومین جاگ اُٹھے۔ ایرانی قوم خوش قسمت تھی کہ اسے آیت اللہ سید روح اللہ موسوی الخمینی جیسی قیادت نصیب ھوئی۔
امام خمینی﴿رح﴾ نے شاہ کے خلاف آواز اُٹھائی تو بھت سے ایسے بھی تھے، جنھوں نے اس تحریک کو "دیوانے کا خواب" قرار دیا، مگر تاریخ کی بوڑھی آنکھوں نے وہ منظر خود دیکھ لیا کہ وھی دیوانہ شاہ کا تخت الٹنے میں کامیاب ھوگیا۔
ایران کے تیل پر قبضے جمانے کیلئے آنے والے استعمار کو بھی منہ کی کھانا پڑیں اور آج ایران میں انقلاب اسلامی اپنی کامیابی کے 40 سال پورے کر چکا ہے۔ ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد ھر میدان میں حیرت انگیز تبدیلیاں رونما ھوئی ہیں، خواہ معاشرتی تبدیلیوں کی بات ھو یا اقتصادی بھتری کی بات کی جائے، یا بات فنون لطیفہ کی ھو یا سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں حیران کن ترقی کرنے کی۔ ایران نے ھر میدان میں کامیابی کے ایسے ابواب مرتب کیے ہیں کہ جن پر جیسے ھی نظر ڈالی جائے عقل دنگ رہ جاتی ہے۔
انقلاب اسلامی نے ایران کو ایک نئی جان دی اور اب ایران کا دنیا کے ترقی یافتہ ترین ممالک میں شمار ھونے لگا ہے۔ ایران کے خلاف استعمار کی جانب سے بھرپور سازشیں کی گئی، صدام حسین کو ایران کیخلاف لڑایا گیا۔ یہ جنگ 8 سال جاری رھی۔ لیکن ایرانی قوم کی استقامت نے انھیں فتحیاب کیا اور صدام حسین کو منہ کی کھانا پڑیں۔ ایران پر تھونپی گئی اس 8 سالہ جنگ نے ملک کے اقتصادی نظام کو شدید نقصان پھنچایا، لیکن جنگ کے خاتمے کے بعد 2 پانچ سالہ منصوبوں کے ذریعے ملک میں معاشی خوشحالی کیلئے بڑے اور موثر اقدامات انجام دیئے گئے۔
جنگ کے بعد ایران میں تعمیر نو کا کام اس قدر تیزی سے انجام پایا کہ دنیا والے حیران رہ گئے۔ 8 سالہ جنگ نے کئی بڑے شھروں اور سینکڑوں دیھاتوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پھنچایا تھا۔ جنگ کے بعد دو پانچ سالہ منصوبوں میں نہ صرف ان نقصانات کا ازالہ کیا گیا بلکہ ملک میں ھزاروں تعمیراتی پروجیکٹس بھی مکمل کر لئے گئے۔ ان منصوبوں میں اصفھان سٹیل ملز کی تعمیر، اھواز سٹیل ملز کی تعمیر، ساوہ ڈیم کی تعمیر، مارون ڈیم کی تعمیر، 15 خرداد ڈیم کی تعمیر، سیمنٹ فیکٹریوں کی تعمیر، مختلف پاور ھاوسز کی تعمیر، بافق ریلوے سٹیشن کی تعمیر، بندر عباس، سرخس، مشھد، جین ھائی وے کی تعمیر اور سینکڑوں زرعی، صنعتی، پیٹروکیمیکل اور گیس پراجیکٹس شامل ہیں۔
امام خمینی﴿رح﴾ کی قیادت میں ایران کے اسلامی انقلاب کی فتح سے دنیا کے دیگر علاقوں میں جابر اور سامراجی نظام کی بدعنوانی اور فسادی سرگرمیاں بے نقاب ھوئیں۔ آیت اللہ خمینی ﴿رح﴾ ایک اصولی اور گھری سوچ رکھنے والے لیڈر تھے، جنھوں نے ایران میں انقلاب کے شروع دن سے عوام کے دل جیت لئے۔ انھوں نے ایران میں اسلامی نظام کی بنیاد رکھ کر دنیا میں نئی حکمرانی کا طریقہ "ولایت فقیہ" روشناس کرایا۔ آج انقلاب کی فتح کے 40 سال گزرنے کے باوجود اسلامی جمھوریہ ایران کے نظام میں ولایت فقیہ روشن ستارے کی طرح چمک رھا ہے۔
آیت اللہ خمینی﴿رح﴾ کی قیادت میں اسلامی انقلاب نے دنیا کو اچھی حکمرانی اور اصولی نظام متعارف کرایا اور اسی وجہ سے اسلامی انقلاب سے دشمنی کا آغاز ھوا۔ بالخصوص امریکہ اور اُس کے اتحادی سعودی عرب سمیت بیشتر عرب ممالک ایران کی طاقت سے خوفزدہ ھوگئے۔ یہ کھنا غلط نھیں ھوگا کہ امریکہ، سعودی عرب اور ناجائز صھیونی ریاست اسرائیل دورِ حاضر کی کشیدگی اور ابتر صورتحال کی جڑ ہیں۔ جو یہ نھیں چاھتے کے مشرق وسطیٰ میں امن قائم ھو۔
امام خمینی ﴿رح﴾ مقبوضہ فلسطین میں صھیونیوں کے توسیع پسندانہ اقدامات کے شدید مخالف تھے جبکہ آج سعودی عرب امریکہ کا دم چھلہ بنا ھوا ہے، جس کا مقصد اسرائیل کو تحفظ فراھم کرنا ہے۔ انقلاب کے بعد ایران میں امام خمینی﴿رح﴾ اور ان کے ھم فکر علماء کے اسلامی تصورات پر مبنی نظام حکومت جس طرح کامیابی سے چل رھا ہے، وہ ھر مسلمان کیلئے باعث اطمینان اور قابل تقلید ہے۔ عالم اسلام میں سیاسی اصلاحات اور مثبت تبدیلیوں کیلئے ایران کے انقلابی نظام سیاست کی کامیابی بنیادی اھمیت کی حامل ہے اور اس کے عالم اسلام کے مستقبل پر سیاسی لحاظ سے انتھائی گھرے اور دوررس اثرات مرتب ھوں گے۔
ایران کے اسلامی نظام کی نت نئی کامیابیوں سے مسلمانوں کا مغرب زدگی کا شکار انتھا پسند طبقہ چڑتا ہے اور یہ پروپیگنڈا کرتا ہے کہ ایران کا انقلابی نظام حکومت درست نھیں، کیونکہ اس نظام حکومت کے مقابلے میں دنیا میں استبدادی، آمرانہ اور مطلق العنانیت پر مبنی نظام ھائے حکومت رائج ہیں، اس لئے ان مغرب زدہ لوگوں کا کسی نظام کو غلط کھنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ نظام استبدادی، آمرانہ اور مطلق العنانیت کے خلاف ہے۔
آج ایران کی ترقی اور استحکام اور قومی اتحاد و یگانگت نے اسلامی جمھوریہ کو ایک مضبوط قوت میں تبدیل کرکے رکھ دیا ہے اور یہ کریڈٹ بھی قائد انقلاب حضرت آیت اللہ خمینی﴿رح﴾ کو ھی جاتا ہے کہ ایران آج دنیا کی سپر طاقتوں امریکہ اور اسرائیل کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتا ہے۔ امریکہ ایران کو دھمکیاں ضرور دیتا ہے مگر اس میں اب اتنی جرأت نھیں کہ وہ ایران پر چڑھ دوڑے۔
ایران کے اسلامی انقلاب نے ملک و ملت کی تقدیر ھی بدل کر رکھ دی ہے، ہر طبقہ فکر کو اس کے حقوق حاصل ہیں، کچھ گروپوں کی طرف سے احتجاج اور یورش کے باوجود حکومت اپنے مقاصد کو پروان چڑھا رھی ہے، ایرانی قوم میں موجود اتحاد و اتفاق اور قوم پرستی کی بدولت یہ مٹھی بھر سازشی عناصر اپنے ناپاک عزائم میں کبھی کامیاب نھیں ھوسکتے۔ کیونکہ عوام کی اکثریت اسلامی انقلاب کے ثمرات سے کماحقہ استفادہ کر رھی ہے۔ یہ اسلامی تعلیمات کا ھی اعجاز ہے کہ دشمن کی سازشوں کے باوجود انقلاب نہ صرف قائم ہے بلکہ اس کے ثمرات دنیا تک بھی پھنچ رھے ہیں۔
تحریر: تصور حسین شھزاد
ایران کا اسلامی انقلاب اور اس کے ثمرات
- Details
- Written by admin
- Category: خاص موضوعات
- Hits: 1392