اولاً وحدت و تقریب کا پیغام قرآن نے دیا ہے:
* اور تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ نہ ڈالو۔(سورہ آل عمران، آیت ۱۰۳)
* اور تم ان لوگوں کی طرح نہ ھونا جو واضح دلائل آجانے کے بعد بٹ گئے اور اختلاف کا شکار ھوئے۔(سورہ آل عمران، آیت ۱۰۵)
* جن لوگوں نے اپنے دین میں تفرقہ پیدا کیا اور ٹکڑے ٹکڑے ھوگئے, ان سے آپ کا کوئی تعلق نھیں ہے۔(سورہ انعام، آیت ۱۵۹)
* یہ تمھاری امت یقیناً امت واحدہ ہے اور میں تمھارا رب ھوں، لھٰذا تم صرف میری عبادت کرو۔(سورہ انبیاء، آیت ۹۲)
* اور خبردار مشرکین میں سے نہ ھو جانا۔ ان لوگوں میں سے جنھوں نے دین میں تفرقہ پیدا کیا ہے اور گروھوں میں بٹ گئے ہیں، پھر ھر گروہ جو کچھ اس کے پاس ہے، اسی پر مست اور مگن ہے۔(سورہ روم، آیت ۳۱،۲۳)
پس ھفتہ وحدت۔۔۔۔ یعنی قرآن کے دستورات پر عمل کرنے کا ھفتہ ہے۔
ثانیاً وحدت و اتفاق پیغمبر اکرم ﴿ص﴾ کا بھی دستور ہے:
* مسلمان وہ ہے, جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان امن میں ھوں۔( اصول کافی ج۲/ ص۲۳۴؛ صحیح البخاری، ج۱/ص۱۰)
* مسلمان، مسلمان کا بھائی ہے وہ ایک دوسرے پر نہ ظلم کرتے ہیں اور نہ ایک دوسرے کو گالی دیتے ہیں۔(کشف الریبہ ص۷۸ حدیث ثانی)
* مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں، سب کے خون کی ایک ھی حیثیت ہے...۔ (امالی طوسی، المجلس العاشر، ص۲۶۳ )
* مومن کی عزت و ناموس، مال و دولت اور خون سب کے سب قابل احترام ہیں۔(بحار الانوار ، ج۷۴/ص۱۶۲۔ کتاب المؤمن ،ص۷۲)
* جو کوئی صبح کرے اور مسلمانوں کے امور کے بارے میں کوئی سوچ اور فکر بھی نہ کرے تو وہ مسلمانوں میں سے نھیں ہے اور جو کوئی مسلمانوں کی فریاد سنے اور اس کا جواب نہ دے تو وہ مسلمان ھی نھیں ہے۔ (اصول کافی ج۲/ ص۱۶۴؛ نوادر الراوندی ص۲۱)
پس ھفتہ وحدت۔۔۔۔یعنی حکم پیغمبر﴿ص﴾ پر لبیک کھنے کا ھفتہ ہے۔
ثالثاً وحدت و اتحاد امیر المومنین علیہ السلام کی دیرینہ آرزو تھی:
* ۔۔۔اور بڑے گروہ کے ساتھ لگ جاؤ۔ چونکہ اللہ کا ھاتھ اتفاق و اتحاد رکھنے والوں پر ہے اور تفرقہ و انتشار سے باز آجاؤ، اس لئے کہ جماعت سے الگ ھو جانے والا شیطان کے حصہ میں چلا جاتا ہے۔ جس طرح گلے سے کٹ جانے والی بھیڑ بھیڑئیے کو مل جاتی ہے۔ خبردار! جو بھی ایسے (اختلاف انگیز) نعرے لگا کر اپنی طرف بلائے، اسے قتل کر دو، اگرچہ اسی عمامہ کے نیچے کیوں نہ ھو (یعنی میں خود کیوں نہ ھوں)۔۔۔۔ (نھج البلاغہ، ترجمہ: مفتی جعفر حسین، خطبہ نمبر ۱۲۵)
*... ان کا اللہ ایک، نبی ایک اور کتاب ایک ہے۔ (انھیں غور تو کرنا چاھیئے) کیا اللہ نے انھیں اختلاف کا حکم دیا تھا اور یہ اختلاف کرکے اس کا حکم بجا لاتے ہیں یا اس نے حقیقتاً اختلاف سے منع کیا ہے اور یہ اختلاف کرکے عمداً اس کی نافرمانی کرنا چاھتے ہیں۔(نھج البلاغہ، خطبہ نمبر ۱۸)
*...(اگر تم نے ان کی دونوں (اچھی بری) حالتوں پر غور کر لیا ہے تو پھر) ھر اس چیز کی پابندی کرو کہ جس کی وجہ سے عزت و برتری نے ھرحال میں اُن کا ساتھ دیا اور دشمن اُن سے دور دور رھے اور عیش و سکون کے دامن اُوپر پھیل گئے اور نعمتیں سرنگوں ھو کر اُن کے ساتھ ھو لیں اور عزت و سرفرازی نے اپنے بندھن اُن سے جوڑ لئے(وہ کیا چیزیں تھیں؟) یہ کہ وہ افتراق سے بچے اور اتفاق و یک جھتی پر قائم رھے۔(نھج البلاغہ، خطبہ نمبر ۱۹۰؛ مشھور بہ خطبہ قاصعہ)
* غور کرو! کہ جب ان کی جمعیتیں(پارٹیاں) یک جا، خیالات یکسو اور دل یکساں تھے اور ان کے ھاتھ ایک دوسرے کو سھارا دیتے اور تلواریں ایک دوسرے کی معین و مددگار تھیں اور ان کی بصیرتیں تیز اور ارادے متحد تھے، تو اس وقت ان کا عالم کیا تھا! کیا وہ اطراف زمین فرمانروا اور دنیا والوں کی گردنوں پر حکمران نہ تھے؟...(نھج البلاغہ ، خطبہ نمبر ۱۹۰)
* بے شک اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اگلوں اور پچھلوں میں کسی کو متفرق اور پراکندہ ھو جانے پر کوئی بھلائی نھیں دی۔(نھج البلاغہ، خطبہ نمبر ۱۷۴)
پس ھفتہ وحدت ... یعنی امیر المومنین علیہ السلام کی دیرینہ آرزو کو پوری کرنے کا ھفتہ ہے۔
ھفتہ وحدت۔۔۔ یعنی کیا۔۔۔؟
ھفتہ وحدت۔۔۔ یعنی مخالف نظریات اور افکار کا خندہ پیشانی سے سامنا کرنا اور فراخدلی کے ساتھ ادب کے دائرے میں رہ کر ان کا جواب دینا۔
ھفتہ وحدت۔۔۔ یعنی مخالف مکتب کی دلیلوں سے گھبرائے بغیر ان کے علمی آثار کو بھی اپنے مطالعے میں شامل کرنا۔
ھفتہ وحدت۔۔۔ یعنی مخالف مکتب، مخالف نظریات اور مخالف افکار والے انسان کے احترام کا خیال رکھنا۔
ھفتہ وحدت۔۔۔ یعنی اسلامی معاشرے میں بطریق اولیٰ، حتی غیر اسلامی معاشرے میں بھی باھمی تحمل کے ساتھ زندگی گزارنا۔
ھفتہ وحدت۔۔۔ یعنی اپنے علاوہ سب کے کفر و ارتداد کو ثابت کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگانے کی روش کو ترک کرنا۔
ھفتہ وحدت۔۔۔ یعنی ایک دوسرے کے مقدسات کی توھین اور بدگوئی سے پرھیز کرنا۔
ھفتہ وحدت۔۔۔ یعنی بین المذاھب و بین الادیان سعہ صدر و تحمل کے ساتھ گفتگو اور ڈائیلاگ کے راستے کو کھلا رکھنا۔
ھفتہ وحدت۔۔۔ یعنی اختلافی مسائل سے قطع نظر مشترکات پر ایک دوسرے کا ساتھ دینا۔
ھفتہ وحدت۔۔۔ یعنی ایک ھی صف میں کھڑے ھوکر دشمن کی تفرقہ انگیز سازشوں کو ناکام بنانا۔
ھفتہ وحدت۔۔۔ یعنی نفرت، غصہ، دشمنی، کینہ، حسد اور بغض جیسی برے خُلق و خو سے معاشرے کو پاک کرنا۔
ھفتہ وحدت۔۔۔ یعنی محبت، تحمل، بردباری، دوستی اور احترام متقابل جیسی اچھے اخلاقی صفات سے معاشرے کو مزین کرنا۔
ھفتہ وحدت۔۔۔ یعنی اپنے حریف اور مخالف کو گالیوں سے نوازنے کی شامی سیرت کو خیر باد کھنا۔
ھفتہ وحدت۔۔۔ یعنی دین اور مکتب کی حفاظت کے لئے حریف کی بالادستی کو برداشت کرتے ھوئے ان کی رھنمائی کرنے کی علوی سیرت پر عمل پیرا ھونا۔
ھفتہ وحدت۔۔۔ یعنی تمام تر ناانصافیوں کے باوجود امت کو نفرین نہ کرنے کی فاطمی سیرت کو جامہ عمل پھنانا۔
ھفتہ وحدت۔۔۔ یعنی دشمن کے پروپیگنڈوں اور گری ھوئی اخلاقیات کا جواب اخلاق حسنہ سے دینے کی حسنی سیرت کو زندہ کرنا۔
ھفتہ وحدت۔۔۔ یعنی امت کے گمراہ اور ھٹ دھرم گروہ کو بھی نور الھی کی طرف ھدایت کرنے کی حسینی تحریک کو جاری رکھنا۔
ھفتہ وحدت۔۔۔ یعنی۔۔۔۔۔
تحریر: محمد سجاد شاکری
ھفتہ وحدت۔۔۔۔ یعنی کیا۔۔؟
- Details
- Written by admin
- Category: خاص موضوعات
- Hits: 3437