سوال: اگر کوئی مرد اپنی بیوی سے مجامعت کی درخواست کرے اور اس کی بیوی آمادگی اور مناسب موقع نہ ھونے کی وجہ سے مکرر اپنے شوھر کی درخواست کو مسترد کرے اور اس کے بعد مرد اس وجہ سے مرتکب گناہ ھوجائے، تو ان حالات کے پیش نظر اس عورت اور مرد میں سے ھر ایک کا خدا کے پاس کون سا مقام ھوگا اور ان کے لئے کو ن سی سزا ھوگی؟
جواب:پیغمبراسلام (ص) اور اھل بیت اطھارعلیھم السلام کی روایتوں کے مطابق یہ مطلب بیان کیا گیا ہے کہ مرد اور عورت کو ازدواجی زندگی کے سلسلہ میں ایک دوسرے کی رعایت کرنی چاھئے-(۱) یہ رعایت دو جانبہ ہے اور تمام حقوق من جملہ ازدواجی زندگی کے بارے میں ہیں- ان روایات میں مرد سے کھا گیا ہے کہ: "مستحب ہے کہ مرد مباشرت کا کام آرام سے ، رک رک کر اور لذت و تفریح کے ساتھ انجام دے-(۲) لیکن مباشرت کے حقوق کا نفاذ عورت کے ذمہ ہے، اور یہ کام کافی اھمیت رکهتا ہے، ھم اس سلسلہ کی بعض روایات کی طرف ذیل میں اشارہ کرتے ہیں:
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: "ایک عورت پیغمبر اکرم (ص) کی خدمت میں حاضر ھوئی، اور عرض کی :عورت پر مرد کا کیا حق ہے؟ آنحضرت(ص) نے فرمایا: مرد کی جنسی خواھشات پوری کرے، حتی کہ اگر عورت اونٹ پر بهی سوار ھو"
امام باقر علیہ السلام نے بهی پیغمبر اسلام (ص) سے نقل کیا ہے کہ آنحضرت(ص) نے عورتوں سے فرمایا: "اپنے مردوں کو مباشرت سے روکنے کے لئے اپنی نمازوں کو طولانی نہ کریں"
ایک دوسری روایت میں امام صادق علیہ السلام عورتوں کے اس عمل اور اس کے نتائج کے بارے میں اشارہ کرتے ھوئے فرماتے ہیں: "جو عورت اپنے شوھر کو بستر خواب میں معطل کرے اور مباشرت کرنے پر راضی نہ ھو، یھاں تک کہ مرد کو نیند آجائے توجب تک مرد نیند کی حالت میں ھوتا ہے، ملائکہ اس عورت پر لعنت بهیجتے ہیں-(۳)
اسلام کی طرف سے عورتوں پر یہ سب تاکیدات اس لئے ہیں کہ معاشرہ شھوت کے طغیان کی وجہ سے تباہ وبربادی سے دوچار نہ ھوجائے، اور شھوانی جبلتیں خاندان کے ذاتی اور سالم ماحول میں پوری ھوجائیں-
بیشک اگر عورت کے پاس عدم اطاعت کے بارے میں کوئی اطمینان بخش دلیل موجود نہ ھو، تو مرد کے گناہ میں ایک حد تک شریک اور قصوروار ہے، لیکن ھم مجموعی طور پر اس مشکل کو حل کرنے کے لئے چند تجاویز پیش کرتے ہیں:
الف۔ مرد کو اسلام کے بعض احکام، مثال کے طور پر مذکورہ احکام و دستور کو اپنی بیوی کے سامنے بیان کرنے چاھئیں-
ب۔ مرد کو مشکلات کی نشا ندھی کرنے کے لئے اقدام کرنا چاھئے- وہ اپنی بیوی کے سامنے مشکلات بیان کرکے اور یہ بیان کرکے کہ عدم اطاعت ان کی مشترک زندگی کے لئے خطرناک ھوسکتی ہے، بیوی کو قائل کرسکتا ہے- ممکن ہے کہ عورت کے پاس بهی اس عمل کے بارے میں کوئی دلیل موجود ھو-
ج۔ بعض اوقات عورت کی نافرمانی، قبلا اس کی جنسی خواھشات پوری نہ ھونے کی وجہ پر مبنی ھوسکتی ہے- جیسا کہ روایتوں سے معلوم ھوتا ہے کہ عورت کی جنسی خواھشات کا پورا نہ ھونا اس کے جذبات اور ذھنیت پر برے اثرات پڑنے کا سبب بن سکتا ہے-(۴)
د۔ مرد کو اس کا خیال رکهنا چاھئے کہ عورت کی طرف سے عدم اطاعت، ایک مسلمان کے لئے قابل قبول اور خدا پسند دلیل نھیں ھوسکتی ہے کہ وہ اس وجہ سے گناہ کا ارتکاب کرے- مرد اور عورت دونوں کو توکل اور توسل کے ذریعہ مشکلات کے سرچشمہ کو پیدا کرکے عقل و منطق کے ذریعہ ان مشکلات کو حل کرنا چاھئے-
اس کے علاوہ اس موضوع کے بارے میں مندرجہ ذیل سوال کا بھی مطالعہ کیا جاسکتا ہے:
حوالہ :
۱۔ حدیث کی کتابوں، جیسے: کتاب شریف کافی باب " حق المرأة علی الزوج" و "باب اکرام الزوجة" باھم آیا ہے- ملاحظہ ھو:: کلینی،کافی،ج5، ص 507 و 509.
۲۔ حر عاملی،محمد حسن ،وسائل الشیعه، ج20، ص 117و 118، بَابُ اسْتِحْبَابِ الْمَكْثِ وَ اللَّبْثِ وَ تَرْكِ التَّعْجِيلِ عِنْدَ الْجِمَاع، و بَابُ اسْتِحْبَابِ مُلَاعَبَةِ الزَّوْجَةِ وَ مُدَاعَبَتِهَا.
۳۔ کافی،ج 5،ص 507 و 508 .
۴۔ وسائل الشیعه،ج20،ص 118.
کیا عورت مرد کی طرف سے مباشرت کی خواھش کا انکار کرسکتی ہے؟
- Details
- Written by admin
- Category: شرعی مسائل
- Hits: 1851