فروشگاه اینترنتی هندیا بوتیک
آج: Wednesday, 04 December 2024

www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 قرآن علوم ومعارف کا ایسا گھرا دریا ہے جس میں غوطہ ور ھونا کسی عام انسان کے بس کی بات نھیں ،البتہ انبیاء الھی اور ائمہ طاھرین(ع) اس سے مستثنیٰ ہیں۔قرآن دروس وعبرت کی کتاب ہے جس سے ھر انسان اپنے وجود کی لیاقت اور اپنی روحی آمادگی کے نتیجہ میں بھرہ مند ھوسکتا ہے ۔

اور اس کی آیات پہ غور وفکر کرنے سے اپنے مطلوبہ کمال تک پھونچ سکتا ہے۔وہ افراد جو حق وحقیقت کی تلاش میں ہیں قرآن کے مطالعہ سے حق وحقیقت تک پھونچ سکتے ہیں کیونکہ قرآن ایک ایسی کتاب ہے جس میں ھر خشک وتر موجود ہے۔جیسا کہ خود قرآن میں ارشاد ھوتا ہے :"لا رطب ولا یابس الا فی کتاب کتاب مبین"(۱)

انسان کو چاھئے کہ اپنے پورے وجود کے ساتھ عظمت قرآن کو سمجھے اور اسے اپنا امام وپیشوا قرار دے تاکہ فلاح وبھبودی اس کے شامل حال ھوسکے۔
قرآن کریم کی آیات میں ۱۰ مرتبہ "جوان" کی طرف اشارہ کیا گیا ہے جن میں لفظ "فتی" یا ا س کے مشتقات کو استعمال کیاگیا ہے۔قرآن میں مذکورہ لفظ استعمال ھونے میں بھت سے نکات مضمر ہیں، منجملہ قرآنی ثقافت میں نوجوان"جوانمرد" کھلاتا ہے لہذا اسے جوانمردی کے اصول یعنی طھارت ،عفو وگذشت،شجاعت وشھامت کی رعایت کرنا چاھئے۔
مذکورہ لفظ اور اس کے مشتقات، قرآن میں متعدد افراد کے لئے استعمال ھوئے ہیں منجملہ کچھ موارد کی طرف اشارہ کیا جارھا ہے:
۱۔حضرت اھراہیم(ع)(انبیاء،۶۰)
۲۔۳۔حضرت موسی (ع) کے دوست اور رفیق(کھف،۶۰و۶۲)
۴۔ حضرت یوسف(ع)(یوسف،۳)
۵۔زندان میں حضرت یوسف(ع) کے ساتھی(یوسف،۳۶)
۶۔۷۔اصحاب کھف(کھف،۱۰و۱۳)
۸۔حضرت یوسف(ع) کی بادشاھت کے دور میں ان کے خدمتگزار(یوسف،۶۲)
۹۔۱۰۔مومن کنیزیں (نساء،۲۵)و(نور،۳۳)
قرآن، حضرت ابراھیم (ع) کے بارے میں فرماتا ہے:" قالوا سمعنا فتى يذكر هم يقال له ابراهيم" انھوں نے کہا کہ ھم نے ابراھیم نامی ایک جوان کا نام سنا ہے جو ھمارے خداؤوں کو برائی سے یاد کرتا تھا۔
بعض روایات کی بنا پر اس وقت جناب ابراھیم (ع) کی عمر سولہ سال تھی لھذا آپ کے اندر جوانمردی کی تمام خصوصیات پائی جارھی تھیں۔(۲)
اصحاب کھف قرآن کی نھایت جالب اور سبق آموز داستان ہے۔ دو موارد میں اصحاب کھف کو قرآن نے جوان کھا ہے: "اذ اٰوی الفتیۃ الی الکھف فقالوا ربنا اٰتنا من لدنک رحمۃ وھیّء لنا من امرنا رشداً"۔(۳) جبکہ کچھ جوانوں نے غار میں پناہ لی اور یہ دعا کی کہ پروردگار ھم کو اپنی رحمت عطا فرما اور ھمارے لئے ھمارے کام میں کامیابی کا سامان فراھم کردے۔
"نحن نقص علیک نبأھم بالحق انھم فتیۃ امنوا بربھم وزدناھم ھدیٰ"(۴)
ھم آپ کو ان کے واقعات بالکل سچے سچے بتارہے ہیں-یہ چند جوان تھے جو اپنے پروردگار پر ایمان لائے تھے اور ھم نے ان کی ھدایت میں اضافہ کردیا تھا۔
اصحاب کھف ۳۰۹ سال طولانی نیند کے بعد خدا وند متعال کے ارادہ سے بیدار ھوئے تاکہ قیامت اور مردوں کو دوبارہ زندہ کرنے کے سلسلے میں دلیل بن سکیں۔
قرآن نے ان افراد کو جوان کھہ کر پکارا ہے ۔امام صادق(ع) سے منقول ایک روایت میں آیا ہےکہ اصحاب کھف سب کے سب بوڑھے اورسن رسیدہ تھے لیکن خدا وندمتعال نے ان کے ایمان کی وجہ سے انھیں جوان کہا ہے۔ لہذا جو شخص خدا پہ ایمان لائے اور تقویٰ اختیار کرے وہ جوان اور جوانمرد ھوتا ہے۔(۵)
حوالہ جات:
۱۔ انعام / ۵۹۔
۲۔ تفسیر نمونہ،ج۱۳،ص۴۳۵و۴۳۶۔
۳۔ کھف/۱۰۔
۴۔ کھف/۱۳۔
۵۔ میزان الحکمہ ،ج۵،ص۱۰۔

 

 

Add comment


Security code
Refresh