تاریخ دور حاضر کے صاحبان علم و دانش اس بات کو مانتے ہیں کہ ہماری صدی کے دوسرے نصف میں تقریباً تمام یا کم از کم کچھ ممالک میں اسلامی تحریکیں ظاہراً یا خفیہ طور پر ابھرتی رہی ہیں‘ یہ تحریکیں عملی طور پر سرمایہ داری‘ استبدادیت اور مادیت پرستی جو کہ استبدادیت کی جدید نئی شکل ہے‘ کے خلاف کام کرتی رہیں۔
سیاسی ماہرین اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ مسلمان جہالت اور ”ذہنی قحط“ کے دور سے گزر کر اپنی ”ہیئت اسلامی“ کی تشکیل کر رہے ہیں‘ تاکہ سرمایہ دار مغرب اور کمیونسٹ مشرق کا مقابلہ کر سکیں‘ لیکن کسی بھی اسلامی ملک میں اس تحریک نے اتنی زیادہ وسیع اور عمیق شکل اختیار نہیں کی جتنی کہ ایران میں ۱۹۶۰ء سے شروع کی ہے اور جو ایران میں اس تحریک کی موجودہ شکل ہے اس کی بھی کوئی مثال نہیں ملتی‘ اس لئے یہ ضروری ہے کہ تاریخ کی اس لاجواب اور بہت اہم تحریک کا مفصل جائزہ لیا جائے۔
اب جبکہ ہمارے عوام اس تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں‘ ان کو اس تحریک کی ماہیت سے بے خبر نہیں رکھا جانا چاہئے‘ اب جب تحریک زوروں پر ہے تو یہ بہت ضروری ہے کہ اس کے تمام پہلوؤں کو ان لوگوں پر آشکارا کیا جائے جو کہ اس میں کام کر رہے ہیں‘ یہ ان لوگوں کے مفاد میں ہو گا کیونکہ وہ اس کے مقاصد کے حصول تک جدوجہد کر رہے ہیں‘ ساتھ ہی شاید یہ تجزیہ ان لوگوں کے لئے بہت ضروری نہیں ہو گا جو ان تمام معاملات کے احاطہ سے باہر ہیں۔
اس وقت جب تحریک اپنے عروج پر ہے اس کی مثال ایسی ہے کہ ایک میدان جس میں گرد و غبار کا ایک بڑا طوفان آیا ہوا ہے‘ اس میں مشاہدہ کرنا یا تصویر اترانا ناممکن ہو جاتا ہے یہ صرف اس وقت ممکن ہے کہ ایک یا زیادہ تصویریں بنائی جائیں جب طوفان گرد و غبار ختم ہو جائے اور مطلع صاف ہو۔
بہرحال اس تحریک کا تجزیہ ان لوگوں کے لئے جنہوں نے اس میں کام کیا اور ساتھ ہی بعد میں آنے والوں کے لئے جو اس کے دوررس نتائج کو دیکھیں گے‘ بہت اور مفید ہو گا۔ میری نظر میں اس کا تجربہ ان خطوط پر کرنا چاہئے:
۱۔ تحریک کی نوعیت
۲۔ تحریک کے مقاصد
۳۔ تحریک کی قیادت
۴۔ تحریک کا بحران
ایرانی اسلامی تحریک
- Details
- Written by admin
- Category: مصلحین و دانشمندان
- Hits: 377