ھمارا عقیدہ ہے کہ الله، اس کی وحدانیت اور انبیاء کی تعلیمات کے اصول پر ایمان کا مفھوم از لحاظ فطرت، اجمالی طور پر ھر انسان کے اندر پایا جاتاہے۔
بس پیغمبروں نے یہ کام کیا کہ دل کی زمین میں موجود ایمان کے اس پودے کو وحی کے پانی سے سینچا اور اس کے چاروں طرف شرک و انحراف کی جو گھاس اگ آئی اس کو جڑ سے اکھاڑ کر باھر پھینک دیا۔
فطرة الله التی فطر الناس علیها لاتبدیل لخلق الله ذلک الدین القیم ولکن اکثر الناس لایعلمون یعنی یہ (الله کا خالص آئین) وہ سرشت ہے جس پر الله نے تمام انسانوں کو پیدا کیا ہے اورالله کی خلقت میں کوئی تبدیلی نھیں ہے (اور یہ فطرت ھر انسان میں پائی جاتی ہے )یہ آئین مضبوط ہے مگر اکثر لوگ اس سے آگاہ نھیں ہیں ۔
اسی وجہ سے انسان ھر زمانہ میں دین سے وابستہ رھا ہے۔ دنیا کے بڑے تاریخ داں حضرات کا یہ عقیدہ ہے کہ دنیامیں ”لادینی “بھت کم رھی ہے اور یہ کھیں کھیں پائی جاتی تھی۔ یھاں تک کہ وہ قومیں جو کئی کئی سال تک دین مخالف تبلیغات کا سامنا کرتے ھوئے ظلم و جور کو برداشت کرتی رھیں، انھیں جیسے ھی آزادی ملی وہ بھی فوراً دین کی طرف پلٹ گئیں۔
لیکن اس بات سے انکار نھیں کیا جاسکتا کہ گذشتہ زمانہ میں بھت سی قوموں کی سماجی سطح کا بھت نیچا ھونا اس بات کا سبب بنا کہ ان کے دینی عقائد وآداب و رسوم خرافات سے آلودہ ھوگئے۔ بس پیغمبران خدا کا سب سے اھم کام انسان کے آئینہ فطرت سے اسی زنگ کو صاف کرنا تھا۔
اسلام اور انسان کی سرشت:
- Details
- Written by admin
- Category: انسان کے مقام و مرتبے
- Hits: 1013