www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 انسان کی آزاد پسند ذھنیت اور اجتماعی ضوابط کے درمیان ایک قسم کا ٹکراؤاورتضاد موجود ہے ۔ یعنی قوانین ایک قسم کی زنجیر ہے جو اس کے پاؤں میں پڑی ہے اور وہ ھمیشہ اس زنجیر کو توڑنا چاھتاہے

 تاکہ اس پھندے سے رھائی پائے اور یہ اجتماعی قوانین کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے جو اس کی بنیادوں کو متزلزل کر دیتاہے ۔
اسی لئے ھمیشہ قوانین اور عملی فرائض کی خلاف ورزی کرنے والوں کی سزا کے لئے کچھ اور قواعد وضوابط بنائے جاتے ہیں تاکہ لوگوں کو قوانین کی خلاف ورزی کرنے سے روکا جاسکے ،اس سلسلہ میں کبھی لوگوں کو قوانین کی اطاعت کرنے کی تشویق کے لئے انعامات کی امید دلائی جاتی ہے ۔البتہ اس سے انکار نھیں کیا جاسکتا ہے کہ یہ مسئلہ (یعنی سزا کاخوف اور جزا کاشوق) قوانین کے نفاذ میں کسی حدتک مدد کرتا ہے ۔لیکن یہ خلاف ورزی کے راستہ کو سو فیصد بند کر کے قانون کے اثر و تسلط کو مکمل طور پر تحفظ نھیں بخش سکتا، کیونکہ تعزیراتی قوانیں بھی دوسرے کارآمد قوانین کے محتاج ھونے کی وجہ سے خلاف ورزی سے محفوظ نھیں ہیں اور انسان کی آزادپسند طبیعت کی طرف سے انھیں ھمیشہ خطرہ لاحق رھتاہے ۔ چونکہ جو لوگ مکمل طور پر نفوذ اورطاقت رکھتے ہیں وہ کسی خوف وھراس کے بغیر کھلم کھلا مخالفت کرسکتے ہیں یانفوذ کے ذریعہ ،عدلیہ اور انتظامی محکموں کو اپنی مرضی کے مطابق عمل کرنے پر مجبور کر سکتے ہیں ۔
جو لوگ نفوذ وطاقت نھیں رکھتے ہیں ،وہ بھی معاشرے کی ھدایت کرنے والوں کی غفلت یا کمزوری سے ناجائز فائدہ اٹھا کر مخفیانہ طور پر خلاف ورزی کر سکتے ہیں ،یا رشوت اور سفارش کے ذریعہ یا معاشرے کے بااثر اشخاص کے ساتھ دوستی اوررشتہ داری کے ذریعہ اپنے مقصد تک پھنچ سکتے ہیں اور اس طرح معاشرے کے نظم کو عام حالات سے خارج کرکے ناکارہ بنا سکتے ہیں ۔
اس بات کابھترین ثبوت یہ ہے کہ ھم مختلف انسانی معاشروں میں اس قسم کی مخالفتوں اور قانون شکنی کے ھزاروں نمونے روزانہ مشاھدہ کرتے ہیں ۔
 

Add comment


Security code
Refresh