www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

104725

جب ھم دنیا کے ترقی یافتہ معاشروں کے طور طریقوں پر سنجیدگی سے نظر ڈالتے ہیں تو معلوم ھوتا ہے کہ اگر چہ ان معاشروں کی سائنسی اور صنعتی

 انسان کی آزاد پسند ذھنیت اور اجتماعی ضوابط کے درمیان ایک قسم کا ٹکراؤاورتضاد موجود ہے ۔ یعنی قوانین ایک قسم کی زنجیر ہے جو اس کے پاؤں میں پڑی ہے اور وہ ھمیشہ اس زنجیر کو توڑنا چاھتاہے

قانون کے تحفظ کے لئے آخری طریقہ ،تعزیراتی قوانین وضع کرنا اور محا فظ مقرر کرنا ہے لیکن جیسا کہ بیان کیاگیا ، تعزیراتی قوانین اور محافظ انسان کی سر کشی اور دیگر جبلتوں کو روک نہیں سکتے تاکہ اجتماعی قوانین پر عمل ھو سکے۔

دیکھنا چاھیئے کہ قانون میں خامی کا اصلی سر چشمہ کا خطرہ کھاں ہے اورانسان کی سرکش اورآزادی پسند طبیعت کو کیسے قابو میں کیا جائے اور نتیجہ میں قانون کی مخالفت کو روکا جائے؟