امام محمد بن علی (باقرعلیہ السلام) پانچویں امام ھیں۔ باقر کے معنی ھیں چیرنے پھاڑنے والا یعنی علم کو چیر کر تحقیق کرنے والا۔ یہ لقب آپ کو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی طرف سے عطا ھوا تھا۔
آپ چوتھے امام کے بیٹے ھیں اور ۵۷ھ میں پیدا ھوئے۔ واقعہ کربلا میں آپ کی عمر پانچ سال تھی۔ اس جنگ میں آپ موجود تھے۔ آپ اپنے والد ماجد کے بعد خدا کے حکم اور اپنے آبا و اجداد کے تعارف سے منصب امامت پر فائز ھوئے اور ۱۱۴ھ یا ۱۱۷ھ میں ابراھیم بن عبد الملک اموی خلیفہ کے بھتیجے نے آپ کو زھر دے کر شھید کردیا۔
پانچویں امام کے زمانہ امامت میں ایک طرف تو بنی امیہ کے مظالم کی وجہ سے اسلامی ممالک میں ھر روز انقلاب اور جنگیں رونما ھوتی رھتی تھیں اور دوسری طرف خود اموی خاندان میں اختلاف پیدا ھو رھے تھے۔ ان مشکلات نے خلافت اور حکومت کو اپنی طرف مشغول کر رکھا تھا جس کی وجہ سے ایک حد تک وہ اھلبیت(ع) پر ظلم کرنے سے باز رھے۔
دوسری طرف واقعہ کربلا اور اھل بیت(ع) کی مظلومیت جس کی مثال امام چھارم تھے، ایسے امور تھے جو مسلمانوں کو اھل بیت(ع) کا گرویدہ بنا رھے تھے۔ ان حالات و عوامل کی وجہ سے عوام خصوصاً شیعہ ایک سیلاب کی مانند پانچویں امام کے پاس مدینہ منورہ میں پھنچ کر اسلامی حقائق اور تعلیمات اھل بیت علیھم السلام حاصل کرنے میں پیش پیش تھے اور آپ کے پاس لوگوں کا اس قدر مجمع لگا رھتا تھا کہ آپ سے پھلے ائمہ اھل بیت علیھم السلام کو ایسا موقع میسر نہ آسکا تھا۔ اس دعوے کا ثبوت وہ بے شمار احادیث و روایات ھیں جو پانچویں امام سے نقل اور روایت ھوئی ھیں۔ آپ کے بھتسے اصحاب شیعہ دانشمند اور رجال علم تھے جو آپ سے مختلف علوم میں فیض یاب ھوئے اورآپ کے معارف اسلامی کے مکتب میں تعلیم حاصل کرتے تھے ۔ ان کے نام آج بھی فھرستوں اور علم رجال کی کتابوں میں درج ھیں۔