خدا كى خواھش يہ تھى كہ روئے زمين پر ايك ايسا موجود خلق فرمائے جواس كا نمائندہ ھو ،اس كے صفات، صفات خداوندى كا پرتوھوں اور اس كا مرتبہ ومقام فرشتوں سے بالا ترھو،
خدا كى خواھش اور ارادہ يہ تھا كہ سارى زمين اور اس كى نعمتيں ،تمام قوتيں ،سب خزانے ،تمام كانيں اور سارے وسائل بھى اس كے سپرد كردئیے جا ئيں، ضرورى ہے كہ سارى زمين اور اس كى نعمتيں عقل وشعور ،ادر اك كے وافرحصے اور خصوصى استعداد كاحامل ھو جس كى بناء پر موجودات ارضى كى رھبرى اور پيشوائي كا منصب سنبھال سكے۔
يھى وجہ ہے كہ قرآن كہتا ہے :''ياد كريں اس وقت كو جب آپ كے پروردگار نے فرشتوںسے كہا كہ ميں روئے زمين پر جانشين مقرركرنے والا ھوں ''۔ (1)
بھر حال خدا چاھتا تھا كہ ايسے وجود كو پيدا كرے جو عالم وجود كا گلدستہ ھواور خلافت الھى كے مقام كى اھليت ركھتا ھو اور زمين پراللہ كا نمائندہ ھو مربوط آيات كى تفسير ميں ايك حديث جوامام صادق عليہ السلام سے مروى ہے وہ بھى اسى معنى كى طرف اشارہ كرتى ہے كہ فرشتے مقام آدم پھچاننے كے بعد سمجھ گئے كہ ادم اور ان كى اولا د زيادہ حقدار ہيں كہ وہ زمين ميں خلفاء الھى ھوں اور مخلوق پر اس كى حجت ہوں ۔
حوالہ:
۱۔سورہ بقرہ آيت۳۰۔