www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

شام میں باغیوں کے قبضہ والے زیادہ تر شمالی علاقوں پر کنٹرول رکھنے والا جبھۃ النصرہ نامی دھشت گرد گروہ اپنے سرغنہ کی جانب سے 

القاعدہ سے وابستگی کے اعلان کے بعد اندرونی اختلافات کا شکار ھوگیا ہے۔
شام کے شمالی شھر حلب میں باغی لیڈروں نے اخبار ڈیلی ٹیلی گراف کے ساتھ ایک انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ حلب میں جبھۃ النصرہ کے بھت سے دھشت گرد بشار اسد حکومت کے ساتھ لڑائی کو خیرباد کھہ کر بظاھرشام کے اپنے مقامی سرغنہ سے کنارہ کشی اختیار کر چکے ہیں۔
جبھۃ النصرہ کے بھت سے دھشت گرد دیگر حریف عسکری تنظیموں کی جانب سے پیسہ اور بھتر انتظامات کے وعدوں پر بھرتی کر لئے گئے ہیں۔ تاھم کھا جا رھا ہے کہ یہ افراد النصرہ فرنٹ کے شامی سربراہ ابو محمد الجولانی کی جانب سے القاعدہ سے وابستگی کے اعلان کے بعد اپنی وفاداریاں تبدیل کرنے پر مجبور ھوئے ہیں۔واضح ھو کہ مذکورہ اعلان النصرہ کی قیادت پر عراقی انتھا پسندوں کے قبضہ کے بعد کیا گیا ہے۔
اسی سلسلہ میں حلب عدلیہ کمیٹی کی عسکری شاخ کے سربراہ محمد نجیب بنان نےاپنے ایک بیان میں کھا ہے:
"جبھۃ النصرہ ٹوٹ چکی ہے۔ ھماری کمیٹی کو شام کے اصل باغی گروھوں کی حمایت حاصل ہے اور ھم حلب میں شرعی عدالت کے ساتھ ساتھ سول اور فوجی عدالتیں چلا رھے ہیں"۔
"جبھۃ النصرہ کے کچھ سپاھی الجولانی کے بیانات کے حامی اور کچھ مخالف ہیں"۔
واضح ھو کہ اس گروہ کو جھاں امریکہ کی جانب سے دھشت گرد قرار دیا جا چکا ہے وھیں اقوام متحدہ کے سفارتکار اس پر القاعدہ کی دیگر شاخوں کے طرز پر پابندیاں لگانے کی کوشش میں ہیں۔ اِس طرح اِس صورتحال میں اسے مزید دباؤ کا سامنا ہے۔
اس گروہ کے دھشت گردوں نے حال ھی میں شام کے مشرق میں خود کو،عراق اور سوریہ کی اسلامی حکومت، قرار دیا ہے ۔واضح ھو کہ یہ نام القاعدہ کی بین الاقوامی قیادت کی جانب سے تجویز کیا گیا ہے۔
جبھۃ النصرہ ھی کے ایک ذیلی شاخ نے رقہ شھر میں شامی افواج کے تین افسر قتل کئے ہیں اور ساتھ ھی اپنی دھشت گردانہ کاروائیوں کے ویڈیو فلمیں بھی نشر کی ہیں جس کے عالمی پیمانہ پر مذمت کی گئی ہے۔
القاعدہ کے سرغنہ ایمن الظواھری نے عراقی اسلامی حکومت نامی گروہ کے سابق سربراہ ابوبکر البغدادی کو ترمیم شدہ نئے گروہ کا کمانڈر منصوب کیا ہے۔ الجولانی نے بظاھر ابتدا میں الظواھری کے اِس فیصلہ کی مخالفت کی لیکن بعد میں اِسے تسلیم کر لیا۔
البغدادی فرقہ واریت کے لئے زیادہ سے زیادہ تشدد کے استعمال پر وعدہ بند اور معاشرہ میں ایسا ماحول بنانا چاھتا ہے جس میں شدت پسندی کو زیادہ سے زیادہ پنپنے کا موقع ملے۔ یہ شخص بین الاقوامی سرحدیں ختم کرکے نام نھاد خلافت کے قیام کا خواھشمند ہے۔
جبھۃ النصرہ کے بھت سے دھشت گردوں کا کھنا ہے کہ وہ لوگ شام کے باشندے ہیں اور بشار اسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لئے اِس لئے جبھۃ النصرہ سے وابستہ ھوئے کہ انھیں یہ گروہ زیادہ مذھبی اور کم بدعنوان نظرآرھا تھا۔
حلب شھر کے دیگر عسکری اور غیرعسکری گروھوں کے اراکین اور سربراھوں نے بھی جبھۃ النصرہ کے پاش پاش ھونے کی توثیق کی ہے۔

چنانچہ حلب شھر کے سب سے بڑے گروہ توحید بٹالین کے سیاسی قائد عبدالعزیز ابوجمعہ السلامہ کا کھناہے:
"پھلے دیگر گروھوں سے بھاگے ھوئے لوگ جبھۃ النصرہ میں شامل ھو رھے تھے لیکن اب یہ سلسلہ برعکس ھو گیا ہے۔ حال ھی میں ۱۲۰ افراد پر مشتمل ایک یونٹ جبھۃ النصرہ سے علاحدہ ھو کر توحید بٹالین میں شامل ھو گئے ۔ اب ھمارے اِس گروہ کے ساتھ فوجی رابطے تو ہیں لیکن غیرفوجی رابطے ختم ھو چکے ہیں"۔
السلامہ نے مزید کھا:
"اِن کے الظواھری سے وابستگی کے اعلان سے پھلے ھم ایک دوسرے سے قریب تھے لیکن اب سب کچھ بدل گیا ہے۔ مغربی ممالک کو تشویش ہے کہ کھیں شام میں بھی عراق پر امریکی حملہ کےبعد پیدا ھونے والی فرقہ وارانہ تشدد جیسی صورتحال نہ پیدا ھو جائے"۔
عراق کی سرحد سے ملحقہ شام کے اکثر شمالی علاقوں میں باغی تحریک پر جبھۃ النصرہ اور احرار الشام نامی ایک دیگر انتھاء پسند گروہ کا کنٹرول ہے اور انھوں نے حریف گروھوں کے سربراھوں کو گرفتار کر رکھا ہے۔
حال ھی میں ان لوگوں نے ایک ویڈیو نشر کی ہے جس میں چھرہ ڈھانپے تین افراد کو بشار اسد کے سپاھی بتا کر سر میں گولیاں مار کر قتل کیا گیا ہے۔قتل کرنے والے شخص نے خود کو عراق و سوریہ اسلامی حکومت نامی گروہ کا نمائندہ بتایا ہے۔
 

Add comment


Security code
Refresh