www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

پاکستان کے صوبۂ پنجاب کے دارالحکومت لاھور میں جمعہ کو پیش آنے والے توھین رسالت کے مبینہ واقعہ کے بعد

 کل ھفتے کو احتجاج میں شدت آگئی اور مشتعل افراد نے جوزف کالونی کا محاصرہ کرکے مسیحی باشندوں کے تقریبا 200 گھروں اور دکانوں کو آگ لگا دی۔

پاکستانی ذرائع کے مطابق توھین رسالت کےملزم کی عدم گرفتاری کے خلاف تین ھزار سے زائد مشتعل افراد نے لاھور کے علاقے بادامی باغ نور محلہ جوزف کالونی کا محاصرہ کرکے مسیحی افراد کے گھروں کو آگ لگادی اور متعدد موٹرسائیکلیں و رکشے بھی جلادیے۔ رپورٹ کے مطابق مظاھرین کو روکنے کی کوشش پر پولیس افسران اور متعدد اھلکار بھی پتھراؤ کی زد میں آکر زخمی ھوئے ہیں جبکہ مظاھرین کو منتشر کرنے کےلئے پولیس کی ناکامی کے بعد مقامی عوامی نمائندوں سمیت علماءکی کثیر تعداد وھاں پھنچ گئی جنھوں نے بڑی منت سماجت کے بعد مظاھرین کو منتشر کیا۔

ادھر بادامی باغ پولیس نے توھین رسالت کرنے کے الزام میں ساون مسیح نامی 26سالہ نوجوان کے خلاف مقدمہ درج کرکے اسے حراست میں لے لیا ہے تاھم اس کی گرفتاری کا مقام خفیہ رکھا گیا ہے۔

پاکستان کے صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے بادامی باغ کے واقعے کا نوٹس لیتے ھوئے تفصیلات طلب کرلی ہیں۔ اپنے بیان میں پاکستان کے صدر نے مسیحی واقعہ پر افسوس کا اظھار کرتے ھوئے کہا کہ کسی کو بھی قانون ھاتھ میں لینے کی اجازت نھیں دی جائیگی، مسیحی برادری کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا، پنجاب حکومت واقعے کی تحقیقات کرکے حملہ آوروں کو کیفرکردار تک پھنچائے، اقلیتوں کے خلاف اس قسم کے اقدامات سے پاکستان کا تصور مجروح ھوتا ہے، پاکستان کا چھرہ دنیا میں خراب کرنے کی سازش کی جا رھی ہے۔

ادھر پاکستان کے وزیراعظم نے بھی ھدایت کی کہ بادامی باغ جیسے واقعات دوبارہ نہ ھوں۔

رپورٹ کے مطابق بادامی باغ واقعہ میں ملوث 42 مبینہ مظاھرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ڈی آئی جی آپریشنز رائے طاھر کے مطابق مبینہ مظاھرین کے خلاف کریک ڈاﺅن جاری ہے۔

Add comment


Security code
Refresh