www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

904c3
ایٹمی معاہدے کے رکن تین یورپی ملکوں نے وائٹ ہاؤس کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے نطنز کی ایٹمی تنصیبات میں جدید ترین سینیٹری فیوج مشینوں کی تنصیب پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
فرانس، جرمنی اور برطانیہ پر مشتمل یورپی ٹرائیکا نے پیر کے روز مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں ایران کی جانب سے نطنز کی ایٹمی سائٹ میں جدید ترین سینٹری فیوج مشینوں کی تنصیب کے اعلان پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
مذکورہ تین یورپی ملکوں نے ایٹمی معاہدے کے خلاف امریکی اقدامات اور یورپی ٹرائیکا کی عہد شکنی کی جانب کوئی اشارہ کیے بغیر کہا ہے کہ اگر ایران سفارت کاری کے ماحول کو باقی رکھنا چاہتا ہے کہ تو اسے ایٹمی معاہدے کی پابندی کرنا چاہیے۔
ایرانی پارلیمنٹ کے منظور کردہ بل کے مطابق، بل کی منظوری کے ایک ماہ بعد پابندیاں ختم نہ ہونے کی صورت میں، نطنز کی ایٹمی تنصیبات میں آئی آر۔ایم ٹو قسم کی کم سے کم ایک ہزار سینٹری فیوج مشنیوں کے ذریعے ملکی ضرورت کا ایٹمی ایندھن تیار کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات عمل میں لائے جائیں گے۔
برطانیہ، فرانس، اور جرمنی نے آٹھ مئی دو ھزار اٹھارہ کو ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی غیر قانونی علیحدگی کے بعد ایران کے اقتصادی مفادات کی تکمیل کا وعدہ کیا تھا۔ مذکورہ ملکوں نے امریکہ کے اس اقدام کے خلاف زبانی دعوے تو کیے لیکن ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا۔
اسلامی جمھوریہ ایران کئی بار واضح کر چکا ہے کہ پابندیوں کے خاتمے اور اقتصادی مفادات کی تکمیل کی صورت میں تہران، ایٹمی معاہدے کی معطل شدہ شقوں پر دوبارہ عملدرآمد شروع کر دے گا۔

Add comment


Security code
Refresh