ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایٹمی اور دفاعی سائنسداں کے قتل پر انسانی حقوق کے دعویدار ملکوں کے ردعمل کو ناکافی قرار دیا ہے.
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادے نے منگل کو اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ دنیا کے بہت سے ملکوں نے ایٹمی سائنسداں کے قتل کی مذمت کی ہے تاہم انسانی حقوق کے دعویدار ملکوں سے امید تھی کہ وہ ٹھوس طریقے سے دہشت گردی کے اس واقعے کی مذمت کریں گے لیکن بات یہ ہے کہ اس واقعے کا ایک حصہ خود ان ملکوں کی پالیسیوں سے منسلک ہے۔
انھوں نے کہا کہ یہ ممالک اس واقعے کی مذمت کرنے پر مجبور تھے لہذا انھوں نے تحمل اور برداشت سے کام لینے جیسے الفاظ کا استعمال کیا ہے جو ایران کی توقع سے کہیں کمتر ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ سب جانتے ہیں کہ اس واقعے میں مذمت کے تمام اشارے غاصب صھیونی حکومت کی جانب جاتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ خطے کے محض ایک عرب ملک نے شھید فخری زادے کے قتل پر ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے اور ہم سمجھتے ہیں اس ملک کو اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنا چاہیے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندہ دفتر کے ترجمان نے بھی کہا ہے کہ ایرانی سائنسداں کے قتل کی حمایت سے اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کو مزید ایسے حملوں کی شہ ملے گی۔علی رضا میر یوسفی نے روزنامہ وال اسٹریٹ جرنل کے نام لکھے گئے ایک خط میں ایٹمی سائنسداں ڈاکٹر محسن فخری زادہ کے قتل میں اسرائیل کے ملوث ہونے کا ذکر کرتے ہوئے اس اقدام کو خطے کی صورتحال کو خراب کرنے اور سفارت کاری کے امکانات کو معدوم کرنے کوشش قرار دیا ہے.
انھوں نے کہا ہے کہ اٹھائیس نومبر کو جو بائیڈن بم اور ایران کے عنوان سے اس اخبار میں چھپا مقالہ شرمناک اور غیر انسانی ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ایک سرکردہ سائنسداں کے وحشیانہ قتل کی ناقابل توجیہ حمایت جرائم پیشہ اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کی اس قسم کے جرائم کے ارتکاب کی حوصلہ افزائی کے سوا اور کیا ہوسکتی ہے.
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ محسن فخری زادہ ایک ایٹمی سائنسداں اور پوری ایرانی قوم کے ہیرو تھے تاہم ان کی شہادت سے ایران کی پر امن ایٹمی سرگرمیوں میں کوئی خلل واقع نہیں ہوگا.
ترجمان وزارت خارجہ کی ایرانی سائنسداں کے قتل کے تعلق سے بعض ممالک کے ردعمل پر تنقید
- Details
- Written by admin
- Category: اھم خبریں
- Hits: 138