www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

324b7
اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل نمائندے عبداللہ المعلمی نے اپنے ایک انٹرویو می ایران کے جوہری سائنسداں شھید فخری زادہ کے قتل کو عالم اسلام کا نقصان قرار دیا ہے۔
ایسی حالت میں جب سعودی عرب نے، خلیج فارس کے خطے کے دیگر ممالک کے برخلاف ایران کے ایٹمی سائنسداں کے قتل کی مذمت میں کوئي بیان جاری نہیں کیا ہے، اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے سفیر نے روس کے آر.ٹی. ٹی وی سے بات کرتے ہوئے ان کی شہادت کو دنیائے اسلام کے لیے ایک نقصان بتایا ہے۔
اس معاملے میں سعودی عرب کے اکیلے پڑ جانے اور دھشت گردی کی حمایت میں اس کا نام اسرائیل کے ساتھ جڑ جانے کی وجہ سے ہی شاید عبداللہ معلمی نے ایران کے سینیر سائنسداں کے قتل پر اس طرح کا بیان دیا ہے۔
یہ بھی ممکن ہے کہ سعودی عرب کا یہ اقدام اسرائیلی حکام اور میڈیا کے ذریعے بدنامی سے خود کو جلد از جلد بچانے کے مقصد کے تحت کیا گيا ہو۔
ایران کے سینئر جوھری سائنسداں کے قتل سے قبل اسرائیلی میڈیا نے صھیونی وزیر اعظم نیتن یاھو کے سعودی عرب کے دورے اور بن سلمان کے ساتھ ان کی ملاقات کی خبریں شائع کیں۔ یہ خبریں اتنے وسیع پیمانے پر سامنے آئيں کہ سعودی وزیر خارجہ کی جانب سے اس ملاقات کی تردید کے بعد بھی عالمی رائے عامہ نے ان کی بات پر یقین نہیں کیا۔ ایسا لگتا ہے کہ سعودی عرب موجودہ صورتحال میں ایران سے دشمنی کم کرنے کو ترجیح دے رہا ہے۔
اگرچہ معلمی کا بیان ایران کے بارے میں سعودی عرب کے رویے میں تبدیلی کی مثبت علامت ہوسکتا ہے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ تہران کے ساتھ ریاض کے تعلقات کے غیر دشمنانہ حد تک پہنچنے میں معنی خیز فاصلہ ہے اور اس فاصلے کو کم کرنے کے لیے پہلا قدم یہ ہے کہ سعودی عرب مغربی-اسرائیلی-عربی مثلث سے اپنے آپ کو دور کرنے کی کوشش کرے۔

Add comment


Security code
Refresh