www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

فائنانشل ٹائمز نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی غیر مستقل رکنیت کی مخالفت کو آل سعود کا مضحکہ ڈرامہ قرار دیتے ھوئے

 اس سعودی اقدام کا جائزہ لیا ہے۔
اخبار فائنانشل ٹائمز کے مضمون "سعودی عرب کا سیاسی غصہ اقوام متحدہ پر کوئی اثر مرتب نھیں کرے گا" میں "رولا خلف" نے لکھا ہے کہ سعودی حکومت بعض عالمی سیاسی اقدامات کی وجہ سے شدید غیظ و غضب میں مبتلا ہے۔
خلف نے لکھا ہے کہ سعودی حکومت گذشتہ دو سال کے عرصے سے مسلسل کوشش کررھی تھی کہ کسی طرح سلامتی کونسل کی غیر مستقل رکنیت حاصل کرے اور جب اس کو یہ موقع دیا گیا تو اس نے قبول کرنے سے انکار کیا اور اگرچہ آل سعود کی حکومت سوچ رھی ہے کہ اقوام متحدہ اس کے اس اقدام پر کوئی رد عمل ظاھر کرے گی لیکن اس مضحکہ خیز ڈرامے میں جس فریق کو سب سے زیادہ نقصان پھنچے گا وہ آل سعود ھی کی حکومت ہے۔
فائنانشل ٹائمز نے لکھا ہے: سعودی عرب نے غیر دائم رکنیت کی عدم قبولیت کے اسباب بیان کرتے ھوئے کھا ہے کہ چونکہ سلامتی کونسل 65 برسوں سے عرب اسرائیل کشمکش کو حل کرنے سے عاجز رھی ہے اور شامی حکومت کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ (سعودیوں کے بقول) عام کو قتل کرے، انھیں جلا دے اور اپنے عوام کے خلاف کیمیاوی ھتھیار استعمال کرے جبکہ پوری دنیا کوئی رد عمل ظاھر کئے بغیر تماشا دیکھ رھی ہے۔
واضح رھے کہ ڈپٹی سیکریٹری جنرل اقوامی متحدہ، جیفری فلٹمین نے حال ھی عرب سفارتکاروں سے اپنی ملاقات میں کھا تھا کہ "میں نے اپنی عمر میں کبھی سعودی حکومت سے زیادہ بری اور بےشرم حکومت نھیں دیکھی"، اور اس کے مذکورہ بالا دعؤوں سے اس حکومت کی بےشرمی اور وقاحت کے مزید ثبوت مل رھے ہیں کیونکہ پھلی بات تو یہ ہے کہ آل سعود نے حجاز و نجد و الشرقیہ اور جنوبی علاقوں میں عوام کو غلام بنا رکھا ہے اور ان کے احتجاجات کو کچلنے کے لئے بڑی مقدار میں ناپاک بم درآمد کرچکا ہے اور اس مقدس سرزمین کے عوام سیاست کے موضوع پر معمولی سی بات کرنے کی جرات نھيں کرسکتے، بحرین میں عوامی انقلاب کو کچلنے کے لئے اس خاندان نے اس ملک میں فوجی مداخلت کی ہے اور عراق اور شام میں بھی قتل عام آل سعود سے وابستہ دھشت گرد ٹولے کررھے ہیں اور آل سعود نے عراق اور شام کو تباہ کرنے کے لئے "دولۃالاسلامیۃ في العراق و الشام "داعش"" نامی دھشت گرد ٹولہ تشکیل دیا ہے جبکہ جبھۃالنصرہ سمیت مختلف دھشت گرد ٹولوں کی سرپرستی بھی آل سعود کے ھاتھ میں ہے اور شام میں کیمیاوی ھتھیاروں کے استعمال میں بھی آل سعود کے ملوث ھونے کے ناقابل انکار ثبوت مل چکے ہیں۔
فائنانشل ٹائمز کے مضمون نگار نے مزید لکھا ہے: سعودی عرب کی طرح کے ملک کے لئے اقوام متحدہ میں کسی منصب کا حصول آسان اور سادہ نھیں ہے کیونکہ آل سعود کی عادت ہے کہ وہ خفیہ اور پس پردہ سرگرم رھتے ہیں اور خفیہ معاھدے منعقد کرتے ہیں۔
خلف نے آخر میں لکھا ہے: آل سعود نے اپنے لئے حاصل ھونے والا ایک اچھا موقع گنوا دیا ہے اور سلامتی کونسل کی غیر مستقل رکنیت کی عدم قبولیت سے اس کونسل کی پالیسیوں پر کوئی اثر نھیں پڑے گا اور یہ کونسل سعودی اقدام کے باعث شام کے خلاف کوئی خاص اقدام کرنے کا ارادہ نھيں رکھتی چنانچہ اس کھیل میں بھی ھارنے والا فریق آل سعود ھی ہے۔
 

Add comment


Security code
Refresh