فروشگاه اینترنتی هندیا بوتیک
آج: Wednesday, 12 February 2025

www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

فلٹمین نے کھا ہے کہ جب آل سعود کے حکمرانوں نے ایران اور امریکہ کے درمیان قربت کو محسوس کیا تو ان پر جنون اور

 دیوانگی کی کیفیت طاری ھوئی حتی کہ سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر کی منسوخی پر اکتفا نھیں کیا بلکہ اپنی تقریر کا متن بھی شرکاء کے درمیان تقسیم کرنے سے انکار کیا۔ کیا اتنا زیادہ بغض و کینہ عقلمندی پر مبنی ہے؟
سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ تنظیم کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کے نائب جیفری فلٹمین نے کھا: میں نے اپنی عمر میں کبھی آل سعود کی حکومت سے زیادہ وقیح اور بےشرم حکومت نھیں دیکھی اور مجھے نھیں معلوم کہ یہ حکومت اپنی حکمرانی کو کس طرح جاری رکھے گی۔
لبنانی اخبار "الاخبار" نے لکھا ہے کہ جیفری فلٹمین نے کھا ہے کہ جب آل سعود کے حکمرانوں نے ایران اور امریکہ کے درمیان قربت کو محسوس کیا تو ان پر جنون اور دیوانگی کی کیفیت طاری ھوئی حتی کہ سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر کی منسوخی پر اکتفا نھیں کیا بلکہ اپنی تقریر کا متن بھی شرکاء کے درمیان تقسیم کرنے سے انکار کیا۔ کیا اتنا زیادہ بغض و کینہ عقلمندی پر مبنی ہے؟
الاخبار نے فلٹمین کے حوالے سے لکھا: سعودی حاکمیت عراق اور لبنان کے لئے کسی قسم کی خیر نھیں چاھتی اور لبنان میں حکومت کے قیام میں رکاوٹ بنی ھوئی ہے۔
الاخبار لکھتا ہے: بعض لبنانی اور عرب حکام نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر جیفری فلٹمین سے ملاقات کی تو فلٹمین نے آل سعود پر شدید تنقید کی اور کھا کہ ریاض لبنان میں حکومت کی تشکیل نھیں چاھتا۔
فلٹمین نے ان عرب سفارتکاروں سے کھا: میں نے آج تک اپنی پوری عمر میں آل سعود کی حکومت سے زيادہ بے شرم اور زیادہ بری حکومت نھيں دیکھی، مجھے نھیں معلوم یہ حکومت اپنی حاکمیت کس طرح جاری رکھتی ہے۔
ادھر ایران نیوز نیٹ ورک نے کھا ہے کہ اس امریکی سفارت کار نے ـ جو اقوام متحدہ کے سینئیر اھلکار کے عنوان سے سرگرم عمل ہے ـ کھا کہ آل سعود نے بغداد کے ساتھ اختلافات کے بعد اس عراق کے ساتھ تفاھم کے تمام تر راستے بند کردیئے اور آل سعود کی حاکمیت اس ملک میں ایک بھی اچھی چیز دیکھنے کے لئے تیار نھیں ہے۔
فلٹمین نے کھا: ریاض لبنان کے ساتھ بھی یھی سلوک کررھا ہے اور اس ملک کے بارے میں ایک بات بھی سننا پسند نھیں کرتا؛ یہ سارے مسائل بھی آل سعود کی بد انتظامی کا نتیجہ ہیں۔ سعودی کسی صورت میں بھی لبنان میں حکومت تشکیل دینے کے درپے نھیں ہیں اور وہ پورے سسٹم کو معطل کرنا چاھتے ہیں۔
ادھر اس سلسلے میں لبنان کی سیاسی جماعت عوامی تحریک کے سربراہ نجاح واکیم نے بھی کھا ہے کہ سعودی عرب کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ بندر بن سلطان امریکی اور صھیونی مفادات کے پیش نظر لبنان کے سیاسی میدان سے مزاحمت تحریک کو باھر رکھنے کے لئے نئی حکومت کی تشکیل کے رکاوٹ بنے ھوئے ہیں۔
آل سعود نے بحرین کی عوامی تحریک کو کچلنے کے لئے آل خلیفہ کی مدد کے لئے اس ملک میں مداخلت کی، یمن میں مداخلت کی اور انقلاب کو منحرف کرنے میں پیش پیش رھے، تیونس اور لیبیا میں عوامی انقلابات کو ناکام بنانے یا ان انقلابات کو ان کے راستے سے منحرف کرنے کے لئے فتنہ انگیز ٹولوں کی سرپرستی کی اور پوری دنیا میں آل سعود کے منفی اقدامات کے لئے آج کوئی ثبوت پیش کرنے کی ضرورت محسوس نھيں ھورھی ہے۔ آل سعود کی وجہ سے پورا خطہ آگ اور خون کے سمندر کے دھانے پر کھڑا ہے۔
اپریل 2013 میں لبنان کے سابق وزير اعظم نجیب میقاتی نے استعفا دیا تو صدر میشل سلیمان نے سلام تمام کو حکومت تشکیل دینے کی دعوت دی مگر آل سعود کے حامی 14 مارچ دھڑے کی ریشہ دوانیوں کی وجہ سے وہ ابھی تک حکومت بنانے میں ناکام رھے ہیں اور سعودی حکومت مغرب نواز جماعتوں کے اتحاد "14 مارچ الائنس" کی بھرپور حمایت کررھی ہے اور اختلافات کو ھوا دے رھی ہے۔
عراق میں بدامنی پھیلانے اور ھر روز درجنوں دھماکے کرانے اور بےگناہ اور نھتے عوام کا قتل عام کرنے اور شام میں عوام کا قتل عام کرنے میں بھی آل سعود ترکی اور قطر کے ھمراہ بھرپور شیطانی کردار ادا کررھے ہیں۔ اور ان دو ملکوں میں وسیع فرقہ وارانہ لڑائی شروع کروانے کے لئے اپنے زیر سرپرستی بدنام زمانہ دھشت گرد ٹولے "دولۃالاسلامیۃ في العراق و الشام (داعش)" کو بھرپور عسکری اور مالی امداد فراھم کررھے ہیں۔
داعش القاعدہ کی ذیلی تنظیم ہے جبکہ شام میں جبھۃالنصرہ نامی خونخوار تنظیم بھی القاعدہ کی ذیلی تنظیم سمجھی جاتی ہے گوکہ بعض ذرائع اس کو اخوانی تنظیم سمجھتے ہیں اور آج کل ترک حکومت اس کی حمایت کررھی ہے۔
واضح رھے کہ صھیونی اور سعودی لابیوں کی مشترکہ کوششوں سے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل پر شدید دباؤ ڈالے جانے کے بعد جیفری فیلٹمین نے متعدد سفارتکاروں کے سامنے بیان کردہ اس موقف کی تردید کردی اور کھا کہ انھوں نے سعودی عرب کے بارے میں کچھ بھی نھيں کھا ہے۔
 

Add comment


Security code
Refresh