فروشگاه اینترنتی هندیا بوتیک
آج: Wednesday, 12 February 2025

www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

غزہ پٹی میں فلسطین کے منتخب وزیر اعظم اسماعیل ھنیہ نے فلسطینی گروھوں کے درمیان اختلافات جاری رھنے پر اپنی تشویش کا

 اظھار کرتے ھوئے ان گروھوں کے درمیان قومی آشتی کے مذاکرات کی تاکید کی ہے۔
اسما‏عیل ھنیہ نے عید الاضحی کی مناسبت سے فلسطین کی نام نھاد خود مختار انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس کے ساتھ ٹیلی فونی گفتگو میں صھیونی دشمنوں کی بربریت اور فلسطینی گروھوں کے درمیان اختلافات کے نتیجے میں فلسطینی عوام کو درپیش مشکلات کی جانب اشارہ کرتے ھوئے قومی آشتی کی جانب بازگشت اور قومی مذاکرات کے آغاز کے لۓ فلسطینی گروھوں خصوصا حماس اور فتح کے اختلافات ختم کۓ جانے کی ضرورت پر زور دیا۔
واضح رھے کہ سنہ دو ھزار گيارہ کو مصر میں اور دو ھزار بارہ کو قطر میں فلسطینی گروھوں کے درمیان قومی آشتی کے سمجھوتے ھوئے تھے۔ لیکن ابھی تک ان سمجھوتوں پر عملدرآمد نھیں ھوا ہے۔ ان سمجھوتوں کے مطابق ایک غیر جماعتی عبوری حکومت محمود عباس کی سربراھی میں تشکیل پائے گي اس حکومت کا کام انتخابات کا انعقاد ھوگا۔
فلسطین کی منتخب حکومت کی جانب سے اسما‏عیل ھنیہ نے ایسی حالت میں ایک بار پھر فلسطین کے داخلی مسائل کے حل کی بات کی ہےکہ جب فلسطین کی نام نھاد خود مختار انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس تقریبا دو ماہ سے صھیونی حکومت کے ساتھ ساز باز کے مذاکرات کے ذریعے عملی طور پر قومی آشتی کے منصوبے کو بھلا چکے ہیں۔
یگی وجہ ہے کہ فلسطینی عوام اور جگاد اسلامی اور محاذ برائے آزادی فلسطین سمیت فلسطینی گروھوں نے حالیہ ھفتوں کے دوران فلسطین کے مختلف علاقوں میں جلوس نکال کر قابض دشمن کے ساتھ سازباز کے مذاکرات روکنے اور قومی آشتی کے مذاکرات شروع کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ جب حتی صھیونی حکومت کے اعلی عھدیدار بھی سازباز مذاکرات کے بے سود ھونے کا اعتراف کرتے ہیں۔ حتی صھیونی اخبار معاریو نے اپنے تازہ ترین شمارے میں صھیونی وزارت خارجہ کے عھدیداروں کے حوالے سے لکھا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم سب سے بھتر جانتے ہیں کہ سازباز کے مذاکرات ناکام ھوچکے ہیں۔
ان حالات میں حماس کی حکومت فلسطین کی حساس صورتحال کا ادراک رکھتے ھوئے قومی آشتی کے مذاکرات کے ذریعے فلسطین میں سیاسی سرگرمی لانے اور تمام فلسطینی گروھوں کے تعاون کے ساتھ متحدہ قومی حکومت کی تشکیل کا راستہ ھموار کرنے کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں میں اختلافات ڈالنے پر مبنی صھیونی دشمن کی سازشوں کو نقش بر آب کرنے کی کی کوشش کررھی ہے۔
فلسطین کی منتخب حکومت کے حکام اور حماس کے رھنماؤں کا کھنا ہے کہ امریکی حکومت قومی آشتی کے مذاکرات کے آغاز سے ھی فلسطین کی خود مختار انتظامیہ کو مالی امداد کے وعدوں سمیت مختلف حربوں کے ذریعے محمود عباس کو قومی آشتی کے مذاکرات میں شریک ھونے سے روکنے کی کوشش کرتی رھی ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ فلسطینیوں کے قومی آشتی کے سمجھوتوں کو ھمیشہ صھیونی حکومت اور امریکہ کی سازشوں کا سامنا رھا ہے۔ اور یہ دونوں حکومتیں ان سمجھوتوں پر عملدرآمد کے سدراہ ھوتی رھی ہیں۔ لیکن توقع کی جاتی ہےکہ حماس اور فتح تحریک موجودہ حساس صورتحال کا ادراک کرتے ھوئے اپنے اختلافات کو دور کر کے قومی آشتی کے سمجھوتوں پر عملدرآمد کا راستہ ھموار کریں گي تاکہ ملت فلسطین کا سب سے بڑا مطالبہ جو کہ غزہ پٹی اور مغربی کنارے کا اتحاد ہے ، پورا ھو سکے۔
 

Add comment


Security code
Refresh