فروشگاه اینترنتی هندیا بوتیک
آج: Wednesday, 12 February 2025

www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

موصولہ اطلاعات کے مطابق، مسلح افراد نے لیبیا کے وزیر اعظم علی زيدان کو دارالحکومت طرابلس کے ایک ھوٹل سے اغوا کیا ہے۔

وزیر اعظم لیبیا علی زیدان کو مسلح افراد نے اغوا کیا ہے اور لیبیا کی حکومت نے بھی تصدیق کی ہے کہ وہ اغوا کئے گئے ہیں۔
بعض ذرائع نے مطابق وزیر اعظم کو ان کے گھر سے اغوا کیا گیا ہے جبکہ بعض دوسرے ذرائع کا کھنا ہے کہ وہ ایک ھوٹل میں ٹھہرے ھوئے تھے اور بعض کا کھنا ہے کہ وزیر اعظم کی رھائش ھوٹل میں ھی تھی۔
جھاں سے مسلح افراد انھیں اغوا کیا ہے۔
"آپریشن روم آف لیبین ریوالوشنریز" نے وزیر اعظم کے اغوا کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
سعودی چینل "العربیہ" کا کھنا ہے کہ ایک مسلح گروپ نے آج صبح طرابلس کے ایک ھوٹل پر حملہ کرکے انھیں اغوا کیا اور لیبیا کے وزیر قانون "صالح المرقانی" نے وزیر اعظم کے اغوا کی تصدیق کی ہے۔
لیبیا کی حکومت نے بھی اپنی ویب سائٹ پر ایک مختصر بیان میں لکھا ہے کہ عبوری حکومت کے وزیر اعظم علی زیدان کو اغوا کیا گیا اور خیال کیا جاتا ہے کہ انھیں سابق باغیوں کے ایک گروہ نے نامعلوم وجوھات کی بنا پر اغوا کرکے ایک نامعلوم مقام پر منتقل کیا ہے۔
سوال: لیبیا کے وزیر اعظم کو کیوں اغوا کیا گیا؟
لیبیا کے وزیر اعظم کے اغوا کے کئی گھنٹے گذرنے کے باوجود اس سلسلے میں متضاد خبریں آرھی ہیں یھاں تک کہ بعض ذرائع نے کھا ہے کہ انھیں گرفتار کیا گیا ہے۔
مثلا لیبیا کی ایک خبر ایجنسی نے کھا ہے کہ علی زیدان ادارہ انسداد جرائم کی حراست میں ہیں اور صحیح سلامت ہیں!
دلچسپ امر یہ ہے کہ اس سے قبل سرکاری ذرائع نے کھا تھا کہ انھیں "آپریشن روم آف لیبین ریوالوشنریز" نے اغوا کیا ہے اور بعد میں کھا گیا ہے کہ انھیں "انسداد جرائم کمیٹی" نے اغوا کیا ہے اور اب کھا جارھا ہے کہ ان دونوں اداروں کا تعلق لیبیا کی وزارت دفاع سے ہے!
"آپریشن روم آف لیبین ریوالوشنریز" نے کھا ہے کہ اس نے وزیر اعظم ملکی سلامتی کو نقصان پھنچانے کے باعث ملکی قانون کے مطابق حراست میں لئے گئے ہیں۔
حال ھی میں امریکیوں نے بقول ان کے، القاعدہ سے وابستہ ابو انس اللیبی کو گرفتار کیا تھا جس کو امریکہ نے اپنے لئے بڑی کامیابی قرار دیا تھا اور اب وزیر اعظم کے اغوا کے بعد لیبیا کے ایک سابق "انقلابی" گروپ نے کھا ہے کہ اس نے وزیر اعظم کو اس لئے اغوا کیا ہے کہ انھوں نے ابو انس اللیبی کی گرفتاری میں امریکیوں کے ساتھ تعاون کیا تھا اور امریکیوں کے ساتھ وزیر اعظم کے تعاون کا ثبوت یہ ہے کہ "امریکی وزیر خارجہ "جان کیری نے کھا ہے کہ لیبیا کی حکومت ابو انس اللیبی کی گرفتاری کے لئے ھونے والی کاروائی سے باخبر تھی"۔
ابو انس اللیبی امریکہ میں القاعدہ کے سرکردہ افراد میں سے تھا
اس کے باوجود طرابلس میں تعینات بعض یونٹوں اور گروپوں نے کھا ہے کہ علی زیدان کو لیبیا کے اٹارنی جنرل آفس کے حکم پر گرفتار کیا گیا ہے تاھم اٹارنی جنرل کے قریبی ذرائع نے ان اطلاعات کی تردید کی ہے کہ اس دفتر نے وزیر اعظم کی گرفتاری کے احکامات جاری کئے ہیں۔
لیبیائی ذرائع نے زور دے کر کھا ہے کہ وزیر اعظم کی گرفتاری یا اغوا کے بارے میں متضاد خبروں کا مفھوم یہ ہے کہ اس ملک میں شدیدترین گروہ بندی اور سیاسی گروپوں کے درمیان شدید محاذ آرائی پائی جاتی ہے۔
ادھر لیبیا کی وزراء کونسل نے علی زیدان کی گرفتاری کے بارے میں بعض خبروں کی اشاعت کے باوجود اعلان کیا ہے کہ اس کونسل کے اندر کسی کو بھی معلوم نھيں ہے کہ وزیر اعظم کا قانونی تحفظ منسوخ کیا گیا یا ان کی گرفتاری کے احکامات جاری ھوئے ہیں۔
 

Add comment


Security code
Refresh